قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں دستور کے آرٹیکل 70 کی تصریحات کو قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد2007 کے قواعد144 ،145اور146کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے ،کے عین مطابق کارروائی کی جارہی ہے،آرٹیکل70 صراحت کرتا ہے کہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی امر کے بارے میں کسی بل کی ابتداء کسی بھی ایوان میں ہو سکے گی اور اگر اسے وہ ایوان منظور کرے جس میں اس کی ابتداء ہوئی تھی تو اسے دوسرے ایوان میں بھیج دیا جائے گا

ترجمان قومی اسمبلی کی چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کے بیان پر وضاحت

ہفتہ 21 مئی 2016 22:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 مئی۔2016ء ) ترجمان قومی اسمبلی کی جانب سے گزشتہ روز 21مئی 2016کو اخبارات میں شائع ہونے والے چیئرمین سینٹ کے بیان پر وضاحت کی گئی ہے۔ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینٹ کے اجلاس میں ریمارکس دیے تھے کہ سینٹ سے منظور کئے جانے والے آٹھ بل اب تک قومی اسمبلی میں پیش نہیں کئے جا سکے اور اب تک سیکرٹریٹ میں موجود ہیں۔

ہفتے کو جاری کئے جانے والے بیان کے مطابق ، ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ بل جن کی سینیٹ میں ابتداء ہوئی اور اسمبلی کو ارسال کر دیئے گئے پرقومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں دستور کے آرٹیکل 70 کی تصریحات جنہیں قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد ،۲۰۰۷ء کے قواعد ۱۴۴، ۱۴۵اور۱۴۶ کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے ،کے عین مطابق کارروائی کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل ۷۰ صراحت کرتا ہے کہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی امر کے بارے میں کسی بل کی ابتداء کسی بھی ایوان میں ہو سکے گی اور اگر اسے وہ ایوان منظور کرے جس میں اس کی ابتداء ہوئی تھی تو اسے دوسرے ایوان میں بھیج دیا جائے گا؛ اور اگراسے مذکورہ ایوان میں پیش کئے جانے کے نوے دن کے اندر(اورنہ کہ ارسال کئے جانے کے ۹۰ دن کے اندر ) مسترد کر دیا جائے یا منظور نہ کیا جائے تو اس ایوان کی استدعا پر جس میں اس کی ابتداء ہوئی تھی اس پر مشترکہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق قاعدہ ۱۴۴ کی پیروی میں سیکرٹری ،قومی اسمبلی نے سینیٹ کی جانب سے اسمبلی کو ارسال کیا گیا ہر بل جملہ اراکین اسمبلی میں تقسیم کیا ہے۔ ہر بل کی تفصیلات کی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ قاعدہ ۱۴۵ کے تحت،بل کے اس طرح تقسیم کئے جانے کے بعد کسی بھی وقت، سرکاری بل کی صورت میں کوئی وزیر یا ، کسی دوسری صورت میں، کوئی رکن تحریک پیش کرنے کے اپنے ارادے کا نوٹس دے سکتا ہے کہ بل زیر غور لایا جائے۔

ایسے کسی نوٹس کے بغیر کوئی بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا جاسکتا یا سیکرٹریٹ میں اس پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ قاعدہ ۱۴۶ کے تحت، جس دن غور کے لئے تحریک نظام کار میں درج کی جائے تو نوٹس دینے والا وزیر یا ، جو بھی صورت ہو، رکن تحریک پیش کر سکتا ہے کہ بل زیر غور لایا جائے۔یہاں اس امر کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ تاوقتیکہ کوئی رکن یا کوئی وزیر ایسی تحریک پیش کرنے کے اپنے ارادے کا نوٹس نہ دے، اس ضمن میں کوئی مزید کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے بتایا کہ آج تک سینیٹ کی جانب سے اسمبلی کو ارسال کردہ سولہ سرکاری بلوں پر سیکرٹریٹ ہذا نے باقاعدہ کارروائی کی، اسمبلی کی جانب سے ان پر غور کیا گیا؍منظوری دی گئی اور حسبہٗ یہ قانون وضع ہو گئے۔ ایسے ہی سینیٹ کی جانب سے اسمبلی کو اکیس نجی اراکین کے بل ارسال کئے گئے جنہیں قواعد کے مطابق اراکین میں تقسیم کیا گیا۔ وہ تمام بل جن پر غور کے نوٹس موصول ہوئے انہیں نظام کار میں درج کیا گیا۔

بل جنہیں اسمبلی میں پیش کئے جانے کے نوے دن کے اندر منظور نہیں کیا گیا وہ قاعدہ ۱۵۱ کے تحت سینیٹ کو واپس ارسال کر دیئے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ اجلاس کے سپرد کردہ بلوں میں سے تین بلوں کی منظوری دی گئی جبکہ دو بل ابھی تک مشترکہ اجلاس میں زیر التواء ہیں۔ فی الحال قومی اسمبلی میں صرف ایک بل قائمہ کمیٹی میں زیر التواء ہے جبکہ باقی ماندہ تمام بل کسی رکن اسمبلی کی جانب سے دیئے جانے والے غور کے نوٹس کے منتظر ہیں۔

ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ ۲۱؍مئی، ۲۰۱۶ ء کو پرنٹ میڈیا میں حوالہ دیئے گئے بلوں کے لئے قاعدہ ۱۴۵ کے تحت غور کا نوٹس درکار ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے دفتر کو سینیٹ کی جانب سے منظور کردہ، اسمبلی کو ارسال کردہ اور قاعدہ ۱۴۵ کے تحت غور کے نوٹسوں کے منتظر ایسے بلوں کی تفصیلات کے بارے میں ۲۰؍مئی، ۲۰۱۶ء کو صبح دس بجے بریف کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ یہ امر ناقابل ادراک ہے کہ اس معاملے کو آئین کی دفعات کے دائرہ اور دونوں ایوانوں کے قانون سازی کے طریق ہائے کار کے ماتحت قواعد سے باہر کیوں تصور کیا گیا۔

کیونکہ قواعد سینیٹ کے قواعد ۱۱۸، ۱۱۹ اور ۱۲۰ کے تحت اسمبلی میں ابتداء ہونے والے اور سینیٹ کو ارسال کئے جانے والے بلوں کے بارے میں مشابہہ طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے جن کے تحت سیکرٹری سینیٹ کے لئے ضروری ہے کہ وہ پہلے اسے سینیٹروں میں تقسیم کرے اور پھر کسی سینیٹر کی جانب سے اس بابت نوٹس موصول ہونے پر ہی غور کی تحریک نظام کار میں درج کرے۔