اقتصادی ترقی کا ہدف پورا نہیں ہوسکتا :سٹیٹ بنک آف پاکستان

مانیٹری پالیسی بیان نے حکومتی دعوی کی قلعی کھول دی‘شرح سود میں کمی کا اعلان‘آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان ہے:مرکزی بنک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 21 مئی 2016 22:02

اقتصادی ترقی کا ہدف پورا نہیں ہوسکتا :سٹیٹ بنک آف پاکستان

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21مئی۔2016ء) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے مقرر کردہ 5.5 فیصد کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ہفتے کے روز کو سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر ملک میں مہنگائی کی شرح6 فیصد کے مقرر کردہ ہدف سے کم رہی گی۔

بیان کے مطابق تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ اور غذائی اشیا کی قیمتیں بڑھنے کے سبب مہنگائی کی شرح میں پہلے کی نسبت اضافہ ہو رہا ہے اور آئندہ مالی سال کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔سٹیٹ بینک نے مہنگائی اور حکومتی خسارے میں کمی اور مالیاتی استحکام کے بعد شرح سود میں 25 پوائنٹس کی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد شرح سود 6 فیصد سے کم ہو کر 5.75 ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

پالیسی بیان کے مطابق ملک میں توانائی کی صورتحال میں بہتری، امن امان کی صورتحال بہتر ہونے سے یکم جولائی 2015 سے مارچ 2016 کے دوران بڑی صنعت میں ترقی ہوئی ہے اور بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح 4.7 رہی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت کی ترقی کی شرح 4.2 فیصد تک متوقع ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور یہ چار ماہ کی درآمدات کی ادائیگوں کے لیے کافی ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئی ترسیلات میں اضافے سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوا ہے اور حکومتی خسارہ کم ہوا ہے۔پاکستان کے مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور اگر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں یا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب بھیجی گئی ترسیلات میں کوئی منفی تبدیلی آتی ہے تو اس سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :