سٹیٹ بینک نے شرح سود 5.75فیصدمقرر کردی

ملک کے معاشی حالات میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے، حقیقی جی ڈی پی کی 4.2 فیصد سے زائد ہے ، یہ 5.5فیصد ہدف سے کم رہے گی، جاری خسارہ کا کھاتہ کم ہونے کا امکان ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے،عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، رواں سال مہنگائی کی شرح 6فیصد سے کم رہے گی،سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری اعلان

ہفتہ 21 مئی 2016 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 مئی۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 25بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75فیصد کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد ملکی تاریخ میں شرح سود کم ترین سطح پر آ گئی ہے، سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی حالات میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے، حقیقی جی ڈی پی کی نمو 4.2 فیصد سے زائد ہے جو 5.5فیصد ہدف سے کم رہے گی، جاری خسارہ کا کھاتہ کم ہونے کا امکان ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے،عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، رواں سال مہنگائی کی شرح 6فیصد سے کم رہے گی۔

ہفتہ کو سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ زری پالیسی بیان کے مطابق مالی سال16ء کے آخر میں معاشی حالات میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

سال بسال بنیادوں پر مسلسل اضافے کے باوجود عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی مالی سال16ء کے لئے مقررہ6فیصد کے سالانہ اوسط ہدف سے کم رہے گی۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمومالی سال15ء کی4.2فیصد سے زیادہ لیکن اپنے5.5فیصد کے ہد ف سے کم رہے گی۔

امکان ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر گذشتہ برس کی سطح تقریباً ایک فیصد پر رہے گا جبکہ ادائیگیوں کے توازن میں متوقع فاضل مالی سال15ء کی سطح سے کچھ کم ہوگا۔تاہم زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا تخمینہ لگایا گیاہے۔توقع کے مطابق عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی میں مسلسل ساتویں مہینے اضافے کا رجحان برقرار رہا اور سال بسال بنیادپر یہ ستمبر2015ء میں1.3فیصد کی پست سطح سے بڑھ کر اپریل2016ء میں4.2فیصد تک پہنچ گئی۔

تلف پذیر غذائی اشیاء اورخدمات کے موسمی اثرات کے علاوہ اس اضافے کا اہم سبب اساسی اثر کی مزید کمزوری اورتیل کی قیمتوں میں کمی کے دورثانی کے اثرات ہیں۔اسی طرح قوزی(Core)گرانی کے پیمانے بھی بری حد تک اس مالی سال میں اضافے کے رجحان پر عمل پیرا ہے جس سے اس میں پنہاں مہنگائی کے رجحانات کی مضبوطی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ان رجحانات اور پیش رفت کے باوجود مالی سال16ء میں مہنگائی کم رہنے کا امکان ہے۔

تاہم امکان ہے کہ مالی سال17ء میں مہنگائی بلند سطح پر چلی جائے گی۔مہنگائی کی راہ کا تعین کرنے والے اہم عوامل یہ ہیں:اول،بتدریج بہتر ہوتی ہوئی رسدی حرکیات کے مقابلے میں طلب میں قدرے تیزی سے اضافے کے نتیجے میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔دوم،تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے ساتھ ساتھ غیرتوانائی اجناس کی قیمتوں میں متعدل قیمتوں کو منتقل ہوجائے گا۔

سوم،اگرنئے ٹیکس اقدامات کے نفاذ اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے بعض خطرات نے حقیقت کا روپ دھار لیا تواس سے صارف اشاریہ قیمت مہنگائی پر اضافے کا دباؤ بڑھ جائے گا۔ صنعتی سر گرمیوں اور خدمات کے شعبے میں توسیع سے جی ڈی پی کی نمو میں کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے باعث ہونے والی کمی کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی، بڑے پیمانے کی اشیاء سازی (ایل ایس ایم) میں بحالی، جس میں جولائی تا مارچ مالی سال 2015ء کے 2.8فیصد کے مقابلے میں جولائی تا مارچ مالی سال 2016ء کے دوران 4.7 فیصد نمو ہوئی کا سلسلہ متوقع طور پر توانائی اور امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کے باعث جاری رہے گا، اس کے ساتھ ساتھ تعمیرات میں عمدہ نمو اور صارفی اشیاء کی پہلے سے بہتر طلب نے متواتر یہ باور کرایا ہے کہ رواں مالی سال میں ملکی طلب میں بحالی ہوئی ہے، اس کی عکاسی نجی شعبے کی جانب سے لئے گئے قرضوں سے بھی ہوتی ہے جن میں جولائی تا مارچ مالی سال 2016ء میں 314.7 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2015ء کی اسی مدت کے دوران یہ 206.0 ارب روپے بڑھے تھے۔

چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 2016ء میں جی ڈی پی نمو سے مطلوبہ استحکام حاصل ہو جائے گا اور وہ مالی سال 2017ء میں مزید بہتری کی بنیاد فراہم کرے گی۔ جہاں تک بیرونی شعبے کا تعلق ہے ، توازن ادائیگی میں استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بنیادی طور پر جاری اور مالی دونوں کھاتوں میں سازگار پیش رفت کی بناء پر ہوا۔ کارکنوں کی مستحکم ترسیلات زر اور تیل کی کم قیمتوں نے جاری حسابات کے خسارے کو قابل بندوبست سطح پر رکھنے میں مدد دی ہے جبکہ مالی کھاتے کی فاضل رقوم میں کثیر طرفہ اور دوطرفہ رقوم کی آمد نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

رواں مالی سال کے دوران بھی اس عوامی میں سازگار رجحانات کے نتیجے میں توازن ادائیگی میں بحیثیت مجموعی فاضل رقم کا امکان ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر بڑھ کر تخمینے کے مطابق چار ماہ سے زائد مدت کی درآمدات کے لئے کافی ہوں گے جو مالی سال 2015ء کے اختتام پر تقریباً تین ماہ کی مدت سے زیادہ ہیں، آگے چل کر بیرونی براہ راست سرمایہ کاری بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں پر کام تیز ہو رہا ہے۔

دوسری طرف اجناس کے نرخوں میں متوقع معمولی اضاافے اور توانائی کی ملکی رسد بہتر ہونے کے سبب توقع ہے کہ برآمدی وصولیوں میں معمولی بحالی آئے گی، تاہم نجی سرمائے کی آمد میں کچھ عرصہ سے جاری کمزوریاں برقرار ہیں اس لئے تیل کی قیمتوں یا کارکنوں کی ترسیلات زر میں کوئی منفی تبدیلی واقع ہوئی تو غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زرپالیسی کمیٹی نے تفصیلی غور و خوض کے بعد پالیسی ریٹ کو 25بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :