پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقات ضرور ہونی چاہئے لیکن اس میں ملکی و بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھا جائے، وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر

عمران خان الزامات لگانے سے پہلے یہ بات محسوس نہیں کر رہے تھے کہ ہم اتنا گہرائی میں چلے جائیں گے اور ان سے پچیس سال کا ٹیکس کا ریکارڈ مانگ لیں گے

جمعہ 20 مئی 2016 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء) وزیر مملکت برائے نجکاری کمیشن کے محمد زبیر نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقات ضرور ہونی چاہئے لیکن اس میں ملکی و بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھا جائے اور اس میں شفافیت ہونی چاہئے، دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہے کہ وزیر اعظم کے خاندان کاحوالے الزامات کے جوابات بھی وزیر اعظم سے مانگے جائیں،عمران خان الزامات لگانے سے پہلے یہ بات محسوس نہیں کر رہے تھے کہ ہم اتنا گہرائی میں چلے جائیں گے اور ان سے پچیس سال کا ٹیکس کا ریکارڈ مانگ لیں گے ، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کے روز مقامی ہوٹل میں مسلم لیگ ن کراچی ڈویژن کی جانب سے منعقدہ سیمینار جس کا عنوان تھا پانامہ لیکس، مفروضے اور حقائق سیمینار سے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خالد جاوید،سپریم کورٹ بار کے سابق صدر یسین آزاد، ممبر کسٹمز ٹریبونل محمد ندیم قریشی، مسلم لیگ کراچی کے صدر سید منور رضا، کراچی کے جنرل سیکریٹری خواجہ طارق نذیر ، علی اکبر گجر اور دیگر نے خطاب کیا ،محمد زبیر عمر نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن کی خواہش کے مطابق پارلیمنٹ میں آکر اپوزیشن کے سوالات کا جواب دیااور اپوزیشن کے کہنے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی اور اپوزیشن کو ہر طرح سے مطمئین کرنے کی کوشش کی اس دوران میڈیا کا رویہ بھی بہت جارحانہ رہا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد شریف خاندان نے فیصلہ کیا کہ بیٹے باھر ہی رہیں گے اور باھر رہ کر اپنا کاروبار جاری رکھیں پاکستان میں ہوں گے تو بلاوجہ مخالفین انھیں تنقید کا نشانہ بنائیں گے، وزیر اعظم کا 45سال کا بیٹا باھر ہے اور باھر رہ کر اپنا کاروبار کر رہا ہے اور ہر پاکستانی شہری کی طرح انھیں بھی حق حاصل ہے کہ وہ باھر رہ کر اپنا کاروبار کرسکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے ضرور تحقیقات ہونی چاہئے لیکن اس میں ملکی و بین الاقوامی قوانی کو مد نظر رکھا جائے اور یہ تحقیقات مکمل طور پر شفاف ہونی چاہئے اور احتساب سب کا ہونا چاہئے اسے ختم نہیں ہونا چاہئے وزیر اعظم نواز شریف تو خود کو احتساب کے لئے پیش کر رہے تھے لیکن انھیں چوہدری نثار اور پارٹی کے ریگر رہنماؤں نے منع کیا اور کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے۔

محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان نواز شریف پر الزامات لگاتے وقت یہ محسوس نہیں س کر رہے تھے کہ ہم ان کے حوالے سے اتنی گہرائی میں چلے جائیں گے کہ 25سال پرانا ان سے ٹیکسوں کا ریکارڈ مانگ لیں گے اور پھر انھیں دفاعی پوزیشن پر آنا پڑے گا۔مسلم لیگ ن کے کسی ایک رکن قومی اسمبلی پر آف شور کمپنی کے حوالے سے الزام نہیں لگا جبکہ عمران خان کی دونوں بہنوں ، اور ان کے پارٹی رہنماؤں علیم خان، اور جہانگیر ترین کے نام آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سامنے آئے ہیں جہاں تک مریم نواز کی بات ہے تو ان کے بھائی نے لندن میں اپارٹمنٹ خریدا تھااس کی ملکیت میں سو فیصد میں سے ایک فیصد بھی مریم نواز کا نہیں ہے۔

حسین نواز نے لندن میں یہ فلیٹس 205ء میں خریدے تھے۔۔سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر خالد جاوید نے کہا کہ پانامہ میں آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم یا گناہ نہیں وہاں قانونی طور پر اس کی اجازت ہے اور نہ ہی پاکستان سے باھر پیسہ بھیجنا اور باھر سے پاکستان پیسہ لانا قانونی طور پر جرم نہیں ہے قانون میں اس کی اجازت ہے، جہاں تک منی لانڈرنگ کی بات ہے تو اس کا بھی الزام جب لگ سکتا ہے کہ یہ بات ثابت ہو کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے سے باھر لیجایا گیا پیسہ جرم کے ذریعے سے کمایا گیا تھا۔

سپریم کو بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یسین آزاد ایڈوکیٹ نے کہا کہ جمہوری حکومت کو اپنی پانچ سال کی مدت پوری کرنے دینی چاہئے مخالف جماعتوں کو حکومت کو گرانے کوشش نہیں کرنی چاہئے، اپوزیشن کی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں عوام کی عدالت میں جائیں۔ خواجہ طارق نذیر نے کہا کہ عمران خان اپنی جوانی میں اخلاقی جرائم میں ملوث رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :