تنخواہوں میں اضافہ کی تحریک لمحوں میں پاس ہوسکتی ہے تو ٹی اوآرز کیوں نہیں‘عوامی تحریک

وزیراعظم نے دیگر جماعتوں کے اراکین کو ہم خیال بنانے کیلئے تنخواہوں میں اضافہ کا دانہ پھینکا ‘بشارت جسپال

جمعہ 20 مئی 2016 19:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء )پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کی تحریک کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کی تحریک لمحوں میں پاس ہوسکتی ہے تو ٹی اوآرز کی تیاری کیلئے 2ہفتے درکار کیوں ہیں؟ رہنماؤں بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، بریگیڈیئر(ر) مشتاق احمد نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی جاننے کا بھی کوئی میکانزم وضع ہونا چاہیے کیونکہ اراکین کی اکثریت اسمبلی بزنس میں حصہ لیتی ہے اور نہ ہی کسی قومی ،عوامی ایشو پر ہونے والی بحث میں اپنا حصہ ڈالتی ہے،جبکہ تنخواہ میں مراعات با قاعدگی سے لی جاتی ہیں ۔

بشارت جسپال نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کا تعلق پانامہ لیکس سے ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے حکومتی اراکین اسمبلی کو ہم خیال بنانے کیلئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر خزانے کے دروازے کھولے اور دیگر جماعتوں کے اراکین کو ہم خیال بنانے کیلئے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کا دانہ پھینکا یہ سیاسی رشوت ہے اور اس کے مقاصد اراکین اسمبلی کی ہمدردیاں سمیٹنا ہے۔

فیاض وڑائچ نے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی پارلیمنٹ کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو ان سے پہلے والی مراعات بھی چھین لینی چاہئیں۔ کسان، مزدور، اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔اراکین پارلیمنٹ مظلوم طبقات کی اسمبلی میں نمائندگی کرتے تو انہیں اپنے حقوق کیلئے 50 ڈگری والے درجہ حرارت میں تپتی سڑکوں پردھرنے نہ دیناپڑتے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اراکین اسمبلی کسی قسم کی مراعات کے حق دار نہیں۔بریگیڈیئر(ر) مشتاق احمد نے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ اپنا آئینی قومی کردار ذمہ داری سے ادا کرتے تو آج پاکستان کا بچہ بچہ مقروض نہ ہوتا ۔موجودہ سیاسی بحرانوں میں اراکین پارلیمنٹ اپنا موثر عوامی کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ کسی قسم کی مراعات کے مستحق نہیں۔