امریکہ نے پاکستان کو فوجی امداد کی فراہمی پرعائد شرائط کو مزید سخت کر دیں

امداد ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی اور حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی سے مشروط کردی

جمعہ 20 مئی 2016 14:08

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 مئی۔2016ء) امریکہ نے پاکستان کو فوجی امداد کی فراہمی پرعائد شرائط کو مزید سخت کرتے ہوئے امداد ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایوان نمائندگان نے 602 ارب ڈالر مالیت کے امریکی فوجی بجٹ 2017 کے پالیسی بل کی منظوری دی ایوان نمائندگان کے277 میں سے 147 ارکان نے مخصوص شرائط کے پورا نہ ہونے تک پاکستان کی فوجی امداد پر پابندیوں میں اضافے کے حوالے سے دفاعی پالیسی کے ایک بل کے حق میں ووٹ دیا ۔

بل میں پاکستان کو ساڑھے 45 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کے حوالے سے شرائط مزید سخت کرنے کا کہا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے فوجی اخراجات کے بل میں پاکستان کے حوالے سے تین ترامیم کو پیش کیا گیا جسے متفقہ طورپرمنظورکرلیا گیا جس کے مطابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی جاسوسی کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بین الاقوامی ہیرو قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی، حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی اور فوجی امداد میں ملنے والے فنڈز یا فوجی آلات کو اقلیتی گروہوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ایوان نمائندگان نے شرط عائد کی کہ جب تک پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے لئے اقدامات نہیں کرتا اس وقت تک ساڑھے 45 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی جائے جب کہ بل میں حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کے لئے بڑا خطرہ قراردیا ہے۔این ڈی اے اے کی منظور کے بعد پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر (450 ملین ڈالر) کی امداد اْس وقت تک روک جائے گی، جب تک پاکستان عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، جسے قانون ساز افغانستان میں امریکی فورسز کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

بل میں پینٹاگون سے اس بات کی تصدیق طلب کی گئی کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوجی آپریشنز کر رہا ہے اور اس نے نیٹ ورک کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ شمالی وزیرستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرے اور یہ بھی کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ایوان کے ارکان نے مذکورہ بل کے 2017 ورڑن میں پاکستان کے حوالے سے 3 ترامیم بھی شامل کیں جنھیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

ایک ترمیم میں امداد کی ریلیز کی چوتھی شرط کو شامل کیا گیا اور انتظامیہ سے تصدیق طلب کی گئی کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنماوٴں اور درمیانے درجے کے کارکنوں کو گرفتار کرنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے حوالے سے پیش رفت دکھائی ۔دوسری ترمیم میں سیکرٹری دفاع سے تصدیق طلب کی گئی کہ پاکستان اپنے فوجی یا دیگر فنڈز یا امریکہ کی جانب سے فراہم کیا گیا سازوسامان اقلیتی گروپوں پر ظلم وستم کے لیے استعمال نہیں کر رہا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں ہی امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے پاکستان کے لیے امریکی امداد کی فراہمی پر عائد شرائط سخت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک امریکی دفترِ خارجہ اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی کر رہا ہے اسے کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 45 کروڑ ڈالر ادا نہیں کیے جا سکتے۔