مصری ایئرلائن کے بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونے طیارے کی تحقیقات کو انجام تک پہنچائے بغیر دنیا بھر کی تجارتی ہوابازی کو خطرہ لاحق رہے گا:امریکی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 20 مئی 2016 08:43

مصری ایئرلائن کے بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونے طیارے کی تحقیقات کو انجام ..

واشنگٹن (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2016ء) انسداد دہشت گردی سے وابستہ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ جب تک حکام پیرس سے قاہرہ پرواز کے دوران مسافر طیارے کے بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونے کے معاملے کو طے نہیں کرتے آیا یہ حادثہ کیسے ہوا، دنیا بھر کی تجارتی ہوابازی کو خطرہ لاحق رہے گا؛ جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ زیادہ امکان دہشت گرد بم کا ہے۔

فریڈ برٹن امریکہ میں قائم اسٹریٹفر گلوبل انٹیلی جنس کمپنی سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس سے جو اہم بات اخذ کی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر یہ بم تھا تو یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دہشت گردی کے سدباب سے وابستہ برادری بم بنانے والے کو ڈھونڈ نکالے۔ یہ ایک انتہائی کامیاب حملہ تھا اور جب تک اس بم بنانے والے کے ٹھکانے تک نہیں پہنچا جاتا، تجارتی ہوابازی کو مستقل خطرہ رہے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس خوف کا اظہار کیا کہ عین ممکن ہے کہ پہلے ہی مزید طیاروں پر ایسے ہی بم نصب کیے جاچکے ہوں۔ اس لیے، یہ بات اشد ضروری ہے کہ فوری طور پر اس معاملے کو طے کیا جائے۔شہری ہوابازی کے متعدد ماہرین شدید شک و پنج میںمبتلا ہیں آیا مصر کے طیارے کے گرنے کا سبب دہشت گردی ہے۔اینتھونی برکمن، امریکی ذرائع حمل و نقل کے حادثات کی تفتیش کے شعبے کے سابق اہل کار ہیں۔ انھوں نے چوکنہ ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ تفتیش کاروں کی حیثیت سے، ہمیں پڑھایا جاتا ہے کہ ہر امکان کا جائزہ لیا جائے، جب تک کہ شواہد کسی نتیجے تک نہ پہنچیں۔

متعلقہ عنوان :