لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے میڈیکل کالجز کو اوورسیز طلباء سے ڈبل فیس وصولی سے روک دیا

عدالت نے کالجز کو طلباء کے خلاف کسی بھی انتقامی کارروائی سے بھی روک دیا ،میڈیکل کالجز اور محکمہ صحت سے تفصیلی جواب طلب

جمعرات 19 مئی 2016 21:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مئی۔2016ء ) لاہورہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے میڈیکل کالجز کواوورسیز طلباء سے ڈبل فیس وصولی سے روکتے ہوئے محکمہ صحت کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیاجبکہ عدالت نے کالجز کو طلباء کے خلاف کسی بھی انتقامی کارروائی سے بھی روکتے ہوئے میڈیکل کالجز اور محکمہ صحت سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کر لیا ۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکوررٹ کے جسٹس شاہد وحید نے نشترمیڈیکل کالج کی تھرڈ ایئرکی طالبہ اقصیٰ کومل کی درخواست پر سماعت کی۔د رخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب بھر کے چودہ میڈیکل کالجز میں اوورسیز طلباء کیلئے 76نشستیں مختص ہیں جس پر طلبہ کو سیلف فنانس کے تحت 87ہزار ڈالر سالانہ کے عوض داخلہ دیا جاتا ہے،محکمہ صحت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت تمام میڈیکل کالجز نے اوورسیز طلباکی فیسیں ڈبل کر دی ہیں اور فیسوں کی عدم ادائیگی پر طلباء کے داخلے منسوخ کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

طلباء نے پراسپیکٹس کے تحت فیسیں ادا کی ہیں، تعلیمی سیشنز کے درمیان فیسیں بڑھانے کا اقدام غیرقانونی ہے لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ میڈیکل کالجز کو طلباء سے ڈبل فیسیں وصول کرنے سے روکنے اور ان کے خلاف انتقامی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔ فاضل عدالت نے تمام میڈیکل کالجز کواوورسیز طلباء سے ڈبل فیس وصولی سیروکتے ہوئے محکمہ صحت کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیاجبکہ عدالت نے کالجز کو طلبہ کیخلاف کسی بھی انتقامی کارروائی سے بھی روکنے کا حکمدیتے ہوئے میڈیکل کالجز اور محکمہ صحت سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔