عدالتی کمیشن احتساب نہ کرسکا تو پھر عوامی احتساب ہوگا ، کرپٹ اشرافیہ کو اس دن سے ڈرنا چاہیے جب جھونپڑیوں سے لوگ اٹھ کر محلات کا گھیراؤ کریں گے ،پاکستان کو چند خاندانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح یرغمال بنارکھاہے ، اگر چالیس فیصد کرپشن پر کنٹرول کر لیا جائے تو ملک کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی جماعت اسلامی پنجاب کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 18 مئی 2016 22:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر عدالتی کمیشن احتساب نہ کرسکا تو پھر عوامی احتساب ہوگا ، کرپٹ اشرافیہ کو اس دن سے ڈرنا چاہیے جب جھونپڑیوں سے لوگ اٹھ کر محلات کا گھیراؤ کریں گے ۔ پاکستان کو چند خاندانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح یرغمال بنارکھاہے ۔ اگر چالیس فیصد کرپشن پر کنٹرول کر لیا جائے ،تو ملک کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں اور 80 فیصد کرپشن کنٹرول کرکے بجٹ کو دوگنا کیا جاسکتاہے ۔

قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے بہت سے چہروں سے تقدس کے پردے اٹھا دیے ۔ وہ بدھ کو پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر اور سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب حافظ بلال قدر ت بٹ پر مشتمل جماعت اسلامی پنجاب کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان میں چند خاندانوں نے سیاست ، جمہوریت اور تمام اداروں کو یرغمال بنا کر ایسٹ انڈیا کمپنی کی شکل اختیار کر لی ہے ۔

کرپشن صرف پانامہ لیکس سے سامنے نہیں آئی ، بلکہ ہر ادارہ اور سرکاری دفتر کرپشن کی آماجگاہ بناہواہے ۔ انہوں نے کہاکہ آف شور کمپنیاں کرپٹ سسٹم کا ایک حصہ ہیں ، اصل حقائق ابھی سامنے آنے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تقریروں اور محض تحقیقات سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ تحقیقاتی کمیشن کو اس مسئلے کے حل کے لیے ہر طرح کے اختیارات ملنے چاہئیں۔ ایسے لوگوں کو پاکستان میں حکومت کا کوئی حق نہیں جو اپنا علاج بھی لندن اور نیویارک کے ہسپتالوں سے کرواتے ہیں ۔

ان کے اپنے بچے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور نہ اپنا کاروبار پاکستان میں کرناچاہتے ہیں ۔ یہ صرف حکومت کے لیے پاکستان کے لیے آتے ہیں اور جب حکومت سے نکلتے ہیں تو باہر جا کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کرپٹ سسٹم کی وجہ سے عوام کو دوائی کے نام پر زہر مل رہاہے اور ڈگری ہولڈر نوجوان روزگار کے لیے سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے خطابات اور تقریریں معاملے کو الجھار ہے ہیں ۔ پانامہ لیکس کا معاملہ جوش خطابت اور ایک دوسرے کو تقریروں میں مات دینے سے نہیں ، ٹھوس عملی اقدامات سے حل ہوگا ۔