ایم کیو ایم کے مختلف معاملات کی تحقیقات کے مطالبات نے صورتحال بدل دی، قرضے معاف کرانے ،کک بیکس اور کمیشن لینے ،پانامہ سے باہر آف شور کمپنیوں اور ٹیکس بچانے والوں کی تحقیقات کامطالبہ کرنے پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے کئی رہنما ناراض

اپوزیشن لیڈر نے ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہ بنایا، متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کی اندرونی کہانی

بدھ 18 مئی 2016 22:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء) ایم کیو ایم کے مختلف معاملات کی تحقیقات کے مطالبات نے صورتحال بدل دی، قرضے معاف کرانے والوں،کک بیکس اور کمیشن لینے ،پانامہ سے باہر آف شور کمپنیوں اور ٹیکس بچانے والوں کی تحقیقات کامطالبہ کرنے پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے کئی رہنما ناراض ہوئے جس پر اپوزیشن لیڈر نے ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں بنایا۔

(جاری ہے)

بدھ کو نجی ٹی وی نے متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کی اندرونی کہانی معلوم کرلی،جس کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مختلف معاملات کی تحقیقات کے مطالبات نے صورتحال بدل دی ہے، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایم کیو ایم کے مطالبات پر ناراض ہو گئیں، ایم کیو ایم نے قرضے معاف کرانے والوں کی تحقیقات کرانے، کک بیکس اور کمیشن لینے والوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا، ایم کیو ایم نے پانامہ سے باہر آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور ٹیکس بچانے والوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا، ان مطالبات پر اعتزاز احسن، خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے کئی رہنما ناراض ہوئے، اپوزیشن لیڈر نے ناراضی پر ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں بنایا