پچھلے 9سال میں بیرونی قرضوں میں 75فیصد اضافہ باعث تشویش ہے، حکومت قرضوں پر انحصار کم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے، عاطف اکرام شیخ

بدھ 18 مئی 2016 21:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے پاکستان پر بیرونی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ پچھلے 9سال کے دوران بیرونی قرضے میں 75فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بیرونی قرضہ بڑھ کر 65.5ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے کیونکہ قرضوں میں مزید اضافہ سے ملک کا معاشی مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے جبکہ نجی شعبہ سمیت عام آدمی کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا سٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2006سے 2015تک پاکستان کے بیرونی قرضے میں 75فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پچھلے ڈھائی سال کے دوران موجودہ حکومت نے 27ارب ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کئے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اندرونی وسائل بہتر کرنے کی بجائے ہماری گذشتہ حکومتوں نے ملک کا نظام چلانے کیلئے بیرونی قرضوں پر زیادہ انحصار کیا ہے جو دانشمندانہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اگر قرضوں میں اضافے کا موجودہ رجحان برقرار رہا تو 2020تک پاکستان کا غیر ملکی قرضہ بڑھ کر 90ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے وسائل پر انحصار کرنے کی بجائے قرضوں میں اضافے کا یہی رجحان جاری رہا تو ملکی معیشت مزید کمزور ہوتی جائے گی کیونکہ آنے والے وقتوں میں بجٹ کا زیادہ تر حصہ بیرونی قر ضے اتارنے پر لگانا پڑے گا جس سے دیگر شعبوں کیلئے وسائل کم رہ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 1970میں پاکستان کا بیرونی قرضہ صرف 3.4ارب ڈالر تھا لیکن پچھلے 46سال میں بیرونی قرضے میں 1800فیصد سے زائد اضافہ ہوا جو بہت افسوسناک ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گذشتہ حکومتوں نے پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر ڈالنے کی بجائے بڑے مقروض ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے کیونکہ جس رفتار سے غیر ملکی قرضے میں اضافہ ہوا ہے اس رفتار سے ملک اقتصادی ترقی حاصل نہیں کر سکا۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو بیرونی قرضہ لیا ہے 2017سے اس کو واپس کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا لیکن انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس وقت ملک کے مالی وسائل کی جو صورتحال شاید حکومت کو پرانا قرضہ ادا کرنے کیلئے نیا قرضہ لینا پڑے جو ملک کیلئے بہتر نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت غیر ملکی قرضوں پر کم سے کم انحصار کم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے کیونکہ قرضوں میں مزید اضافے سے معیشت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اس سے قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھتا چلا جائے گا، نجی شعبہ کیلئے قرضوں میں سہولت کم ہوتی جائے گی ، پیداواری اور سرمایہ کارانہ سرگرمیاں متاثر ہو گی اور اقتصادی ترقی کی راہ میں نئے مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کی بہتر ترقی کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے پر توجہ دے اور برآمدات کو فروغ دینے میں سہولت فراہم کرے تا کہ ملکی وسائل بہتر ہونے سے بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو اور پاکستان پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔