ترقی کا سفر روکنے والوں کوعوام سڑکوں پر گھسیٹیں گے، شہباز شریف

آمریت ہو یا جمہوریت ‘جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے‘ملک میں احتساب کا ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کوئی مائی کا لال کرپشن نہ کرسکے‘آج پھر ایسی آوازیں نکالی جا رہی ہیں جو عام آدمی کو خوفزدہ کر رہی ہیں‘ آج قوم سچ جاننا چاہتی ہے ، امانت اور دیانت کیا ہے، کرپشن کیا ہے ‘سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، ہمارے مخالفین اس سب کو جھوٹ اور قرضہ کہتے تھے ، سی پیک سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے یہ قرضے نہیں یہ چین کی خالص سرمایہ کاری ہے‘اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا‘ اﷲ تعالیٰ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا ‘پاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پید اکردی وزیراعظم کا پاناما لیکس میں دور دور تک ذکر نہیں ‘لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نہیں آئے ‘ آئندہ 2 سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے ‘اورنج لائن پاکستان کی تاریخ کا انوکھا منصوبہ ہے، جبکہ چین کے ساتھ شروع کیے منصوبوں پر بھی ٹینڈرز کرائے گئے ہیں اپوزیشن اورنج لائن میٹرو ٹرین میں کرپشن کے ثبوت لے آئے ہم ان کا قیامت تک انتظار کریں گے ، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر اپوزیشن بیشک شادیانے نہ بجائے لیکن ماتم بھی نہ کرے ، پانامہ لیکس پر وزیراعظم نوازشریف نے اپنا مقدمہ ایوان میں پیش کر دیا ‘وزیر اعلیٰ پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں گڈ گورننس کے اقدامات پر بحث کے آغازپر خطاب

بدھ 18 مئی 2016 21:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جو لوگ ترقی کے سفر کو روکنا چاہتے ہیں خدا کی قسم یہ قوم چوکوں ، چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹے گی‘ آمریت ہو یا جمہوریت ‘جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے‘ملک میں احتساب کا ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کوئی مائی کا لال کرپشن نہ کرسکے‘آج پھر ایسی آوازیں نکالی جا رہی ہیں جو عام آدمی کو خوفزدہ کر رہی ہیں‘ آج قوم سچ جاننا چاہتی ہے ۔

امانت اور دیانت کیا ہے، کرپشن کیا ہے ‘سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، ہمارے مخالفین اس سب کو جھوٹ اور قرضہ کہتے تھے ، سی پیک سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے یہ قرضے نہیں یہ چین کی خالص سرمایہ کاری ہے‘اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا‘ اﷲ تعالیٰ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا ‘پاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پید اکردی وزیراعظم کا پاناما لیکس میں دور دور تک ذکر نہیں ‘لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نہیں آئے ‘ آئندہ 2 سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے ‘اورنج لائن پاکستان کی تاریخ کا انوکھا منصوبہ ہے، جبکہ چین کے ساتھ شروع کیے منصوبوں پر بھی ٹینڈرز کرائے گئے ہیں اپوزیشن اورنج لائن میٹرو ٹرین میں کرپشن کے ثبوت لے آئے ہم ان کا قیامت تک انتظار کریں گے ، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر اپوزیشن بیشک شادیانے نہ بجائے لیکن ماتم بھی نہ کرے ، پانامہ لیکس پر وزیراعظم نوازشریف نے اپنا مقدمہ ایوان میں پیش کر دیا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقعہ پر بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں گڈ گورننس کے اقدامات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ پانامہ لیکس نے پو رے ملک میں ایک ہلچل پیدا کی ، ٹی وی اخبارات میں اس پر بہت گفتگو ہو تی رہی اور ایوانوں میں بھی اس پر گفتگو ہو تی رہی لیکن الحمد اﷲ وزیر اعظم پا کستان نے خود ٹی وی پر آکر قوم سے خطاب کیا اور یہ کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے گو ان کا دور دور تک ذکر نہیں چونکہ ان کے بیٹوں کا ذکر ہے لیکن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اس پر احتساب کمیشن بنانے کی درخواست کر تا ہو ں ، اس پر سارے لوگ اپنے اپنے شواہد اور ثبوت لے کر جائیں گے اور سب سے پہل میں کروں گا، اس سے بڑھ کر اور کوئی نیک نیتی کا ثبوت نہیں ہو سکتا تھا ، ٹی او آرز کے حوالے سے متحدہ اپو زیشن جو کہ اب متحدہ نہیں رہی انہوں نے اس بارے میں مزید سوالات اٹھائے ، اس پر بھی وزیر اعظم نے کہا کہ میں ایوان میں اپوزیشن کے ساتھ 100فیصد مشاورت کر وں گا لیکن جو اپوزیشن نے ٹی او آرز بنائے اس میں قرضوں کی معافی کا معاملہ ہی حذف کر دیا گیا ، اس میں کمیشن کک بیکس اور کرپشن کا دور دور تک ذکر نہیں کیا گیا ، اپوزیشن نے جو ٹی او آرز بنائے ان کو پڑھیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ فرد واحد کے خلا ف ہیں لیکن وزیراعظم نے دوبارہ مقدمہ پیش کیا اور پورے حقائق اور عدادو شمار کے ساتھ اپنا مقدمہ پیش کیا ۔

ایوان کے تمام اراکین نے اور پورے پاکستان کے لوگوں نے وہ تقریر سنی ہوگی ۔ اس پر سب کا اپنا اپنا فیصلہ ہوگا ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ کل پاکستان ایک سیاسی پارٹی کے لیڈ رنے ایک اینکر کا سوال ’’کہ2 جنوری 1972میں اتفاق فاؤنڈری کو بغیر کسی ادائیگی کے قبضے میں لیا گیا تو اس کا آپ کے پاس کیا جواب ہیں تو اس پر سیاسی لیڈر نے کہاکہ نہیں اس معاملے کا تو22خاندانوں سے تعلق تھا ‘‘تو میں اس بات کی ایوان میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ میرا خاندان 1972ء میں اس ملک کے 22خاندانوں میں شمار نہیں ہوتا تھا بلکہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میر ے والد کا تعلق ایک غریب کسان کے گھر سے تھا اور وہ ہندوستان سے ہجر ت کر کے 30کی دہائی میں اپنے بھائیوں کے ساتھ پاکستان آئے جب 2جنوری 1972ء کو اس وقت کی حکومت نے بغیر کسی معاوضے کے اتفاق فاؤنڈری پر قبضہ کیا تو یہ اس وقت پاکستان کا سٹیل اور لوہے کا سب سے بڑا کارخانہ بن چکاتھا ۔

جہاں ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا تھا جو میرے دوست زراعت سے تعلق رکھتے ہیں وہ جانتے ہونگے کہ اس وقت ہماری کمپنی کا بنایا ہوا تھریشر بہت بکتا تھا ۔ 1971ء میں پاک بھارت جنگ ہوئی تو جنگی سازوں سامان بھی ہماری اس فیکٹری میں بنتا تھا جس کے اوپر مجھے بہت زیادہ فخر ہے کہ اتفاق فاؤنڈری ایک اتنا عظیم شان ادارہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آج پانامہ لیکس کے حوالے سے قوم یہ فرق جاننا چاہتی ہے اور اس بات کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے کہ امانت ،دیانت یا لوٹ مار اور کرپشن جو کے ماضی کی حکومتوں کا وطیرہ تھا آج یہ قوم فیصلہ کرنا چاہتی ہے کہ آج اندھیروں کو ختم کرنے کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں جو کوششیں ہورہی ہیں اورماضی کے اندھیرے پورے ملک میں چھائے ہوئے تھے اور انہوں نے پورے پاکستان کی معیشت اورزراعت کو تبا ہ کررکھا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ آج قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ اب ہمیں اس راستے پر جانا چاہیے یا اُس راستے جاناچاہیے ۔ اس ملک میں جتنی لوٹ مارہوئی وہ میگا سکینڈل میں ہوئی ۔ سب جانتے ہے کہ میں کسی کا نام لینا نہیں چاہتا میرا مخصود صرف یہ ہے کہ 70سالوں میں اس ملک کو کرپٹ سیاستدانوں نے کھوکھلہ کردیا ہے تو ان کا ہرصورت احتساب ہوناچاہیے کرپشن ، کک بیکس اور زمینوں پر قبضے کرنے والوں کا بھی اتنا سخت اور شفاف احتساب ہونا چاہیے کہ آئندہ کیلئے کوئی ماں کا لال غریبوں کے زکوۃ کے پیسے نہ کھا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اس معزز ایوان میں انتا ہی عاجزی اور پورے اعتماد سے سے یہ چند باتیں کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ایوان کی امانت ہے کہ اگر اس کے حقائق میں ایک لفظ کی بھی کوئی خیانت ہوتو میں اسے ایوان کا مجرم ہوں ۔بجلی کے نئے منصوبوں کے حوالے سے جو کاوشیں کی گئی وہ سب کے سامنے ہیں آج مرکری 45 ڈگری سے بھی اوپر ہے لیکن آج اگر اس شدید گرمی کے باجود بھی اس ملک کے غریب لوگ سڑکوں پر نہیں آئے جو کہ ماضی میں آیا کرتے تھے تو اس کی وجہ صر ف اور صرف واحد یہ ہے کہ اﷲ کے فضل کرم سے وہ پر امید ہے کہ بہت جلد اندھیرے چھٹ جائیں گے اور ہر طرف روشنی ہوگی ۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہدی 46 ار ب ڈالر کا منصوبہ ہے ہمارے مخالفین اس کے بارے میں کہتے نہیں تھکتے تھے کہ یہ سب بڑے مہنگے قرضے ہیں اور یہ سب جھوٹ بولا جارہا ہے اور یہ غلط بیانی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے اور پاکستان کو مزید سے مزید مقروض کیا جارہا ہے ۔ یہ صرف ملمکاری ہے لیکن میں آج اس پورے ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ اﷲ کے فضل کرم سے پاک چین اقتصادی راہدی کے حوالے سے صرف پنجاب میں نہیں ،سند ھ میں نہیں ،بلوچستا ن میں نہیں ،کے پی کے میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ کے بجلی بنانے کے منصوبوں پر تیزی سے عمل جاری ہے اوراگلے سال یہ تمام کے تمام مکمل ہو جائیں گے گیں انشاﷲ ۔

انہوں نے کہا کہ میں صرف پنجا ب کے حوالے سے ایک دو مثالیں دیتا چلوں میرے جو ساہیوال کے بھائی اور بہنیں بیٹھے ہیں وہاں بھی 1320میگاواٹ کا منصوبہ جس کی قیمت 1.8ارب ڈالر ہے اس پر دن رات کام ہورہا ہے اور اگلے سال خدا کو منظور ہوا تو یہ منصوبہ بجلی مہیا کرنی شروع کردے گا ۔ انہوں نے کہاکہ میرے بہاولپور کے بھائی اوربہنیں اس ایوان میں موجود ہیں وہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ پاک چین راہداری کے تحت وہاں پر بھی شمسی توانائی کے حوالے سے کوئی ایک نہیں بلکہ کئی میگاواٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہیں اور اس وقت انہی شمسی توانائی کے منصوبوں کی بنائی ہوئی بجلی نیشنل گریڈ کو بھی مہیا کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کچھ ہی عرصہ قبل وہ علاقہ دور دور تک صحرا تھا او روہاں ریت کے سوا کچھ نہیں تھا لیکن اس وقت اس میں اس میں 300میگاواٹ شمسی توانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت تقریبا مکمل ہوچکی ہے اسی طرح آپ اگر سندھ جائیں تو 1320میگاواٹ کا منصوبہ کوٹ قاسم میں تعمیر کے عین آخری مراحل میں ہے اور وہ بھی اﷲ نے چاہاتو اگلے سال تک مکمل ہوجائے گا ۔

اسی طرح آپ گوارد پورٹ دیکھ لیں اورقومی شاہراؤں کی تعمیر کے منصوبوں کو دیکھ لیں کیا یہ سب جھوٹ اور قرضے ہیں ۔نہیں جناب بلکہ یہ خالصتا چین کی سرمایہ کاری ہے یہ قرضے بھی انہی کہ ہیں اور ان کی اکویٹی بھی انہی کی ہیں ان کا لون بھی انہی کا ہے اور رزق بھی انہی کا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں کونسا ایسا ملک ہے جوکہ ہمارے ملک میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے ۔

اس 46ارب میں سے 34ارب صرف اورصرف بجلی کے منصوبو ں کی تعمیر کیلئے ہیں ، باقی انفراسٹکچر بہتر کرنے کیلئے ہیں ۔ میں معزز لیڈر آف دی اپوزیشن سے پوچھتا ہوں کی ایوان میں بتائیں کہ وہ کونسا دن اور کونسی تاریخ اور کونسی حکومت تھی کہ جب کسی حکومت نے 34ارب ڈالر تو بہت دور کی بات ہے پاکستان میں 340ملین ڈالر کی بھی سرمایہ کاری کی ہو ۔پوری قوم اس بات کی گواہی دے گی کہ صرف چین ہی وہ ملک ہے ۔

نہ تو وہاں تیل نکلتا نہ گیس نکلتی اورنہ ہی پام آئل نکلتا ہے بلکہ وہ لوگ صرف اور صرف محنت کرتے ہیں اور محنت کی کمائی سے ایک ایک پائی کما کرکے انہوں نے جوڑی اور اس میں سے 46ارب ڈالر پاکستان کو دئیے ۔ 34ارب ڈالر کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے جو ٹوٹل ذخائر ہیں اس سے بھی تقریبا دوگنی رقم ہیں پاکستان کے ذخائر 21ارب ڈالر ہیں اور یہ 34ارب ڈالر کی انرجی میں سرمایہ کاری ہے ۔

آپ خودہی دیکھ لیں اس میں کتنا بڑا فرق ہے ۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ مخالفین کی منفی باتوں سے بہت افسوس ہوتا ہے حالانکہ ہم ایک قوم ہیں اور یہ ایک زخمخردہ قوم ہیں اس نے بہت کچھ گنوایا اور جو کچھ بھی گنوایا اشرافیاں کے ہاتھوں ہی گنوایا ہے معاف کیجئے گا آج تک ان گزرنے والے تمام ادوار میں چاہے وہ سیاسی قیادت تھی یا ملٹری عام آدمی کے مفاد کیلئے اس حد تک کام نہیں کیا گیا جو کہ کیا جانا چاہیے تھا ۔

آج اس ملک کے غریب کی جو حالت ہے اس کا ذمہ دار وہ غریب نہیں بلکہ وہ ذمہ دار ہیں جن کو ان غریبوں نے اپنے حالات سنوارنے کی ذمہ داری دی تھی آج ان سابقہ تمام حکمرانوں نے پاکستان کو کہاں لا کھڑا کیا ہے ایسی جگہ پر کہ جس کا قائد اعظم کی روح نے سوچا بھی نہیں تھا اقبال کی روح یہ حالات دیکھ کر تڑپتی ہے مگر بلاآخر نوازشریف پر چینی قیاد ت کے اندھے اعتماد کی وجہ سے وہ دن آہی گیا ہے کہ جب اس ملک کا مقد ربدل سکے لیکن افسوس ہے کہ مخالفین کی جانب سے آج پھر اس عظیم الشان منصوبے کو متنازعہ بنایا جارہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ پاک چین اقتصادی راہداری متزلزل کرناچاہتے ہیں اور دوبارہ دھرنوں کی زبان استعمال کرنا چاہتے ہیں اور دوبارہ ترقی کے سفر کو خراب کرنا چاہتے ہیں خدا کی قسم یہ قوم چوراہوں میں ان کو پکڑ کر ان سے اس کا حساب لے گی ۔

ڈالر آئے نہ آئے لیکن غریب کی زندگی تو آج تک نہیں بدلی ایک بیوہ اور یتیم ایک ایسا خاندا ن ہے جن کا ایک کمانے والے اس دنیا سے رخصت ہوجائے تو ان کی زندگی اندھیر ہوجاتی تھی ۔ لیکن آج دوبارہ انہی کروڑوں لوگوں کی آنکھو ں میں امید کی کرن پیدا ہوچکی ہے آج پھر ان کو حوصلہ ہوا ہے کہ چین پاکستان کا بہترین دوست ہے جس نے امن ، جنگوں میں اورسیلابوں اور اقوام متحدہ سمیت ہر برے سے برے وقت میں پاکستان کو دفاع کیا اور اس کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑا رہا ۔

وہی ہمارے خوابوں کو پورا کرنے کا سبب بن رہا ہے میں سوچتا ہوں اگر ہمیں خود بجلی کے منصوبے لگانے پڑ جاتے تو بنتا کیا خزانے خالی ہوجاتے لیکن بجلی کے اتنے میگا واٹ نہیں بن سکتے تھے یہ اﷲ کا فضل ہے اور کسی کا اس میں کوئی کارنامہ نہیں ہے وہ اﷲ جس کے قبضے میں میری جان ہے اس کے کرم کی وجہ سے ہی چین کی قیادت نے نواز شریف پر اعتماد کیا اﷲ وصیلہ بنتا ہے اوراﷲ نے اس معاملے میں وزیراعظم کو وصیلہ بنایا ۔

یہ سچ ہے کہ اﷲ کے کرم کے بغیر پاکستانی سرمایہ کاری کا سب سے بڑ ا پیکیج ممکن نہیں تھا آج ہمیں اس پر اﷲ کاشکر ادا کرنا چاہے اور اس کے حضور سجدہ ریز ہونا چاہیے یہ منصوبہ پاکستان کے شہریوں ان کے بچوں اور ان کی نسلوں کو بھی ہمیشہ کیلئے ذرخیز کرکے جائے گا ۔پاکستان ہر صورت ترقی کی سڑک پر جائے گا ہمارے مخالفین ،چاہے ہندوستان یا کوئی اور ہو ان کی تمام منفی کوششوں کے باجود دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا ۔

لیکن آج پھر ایسی آوازیں نکالی جارہی ہیں جو کہ اس ملک کے مستقبل کے حوالے سے عام آدمی کو ڈر اورخوف میں مبتلا کررہی ہیں ۔ اس لئے میں نے پہلے بھی کہا تھا او راب بھی کہتا ہوں کہ وقت آگیا ہے کہ ہر ایک کا شفاف اور غیر جانبدارانہ احتساب ہوناچاہیے ۔انہوں نے کہا کہ سوئس بنکوں میں 60ملین ڈالر کس طرح گیا اور وہ کہا ں ہیں اس کا احتساب ہونا چاہیے اربوں کھربوں روپے کی زمینوں قبضے ہوئے وہ کہا ں ہیں این آئی سی ایل اور اتنے بڑے بڑے جو ڈاکے ڈالے گئے ان کا ہر صورت احتساب ہونا چاہیے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کا وقت آگیا ہے اور اس پر پوری قوم متحد ہے اس پر وقت ضائع کرنے کی بجائے پوری سنجیدگی کیساتھ کام ہونا چاہیے مجھے پوری امید ہے کہ جو خبروں میں آیا ہے کہ قومی اسمبلی میں احتساب کے حوالے کمیٹی کی مشاورت ہورہی ہے خدا کرے اس کا اتفاق ہوجائے اگرہم نے ماضی میں فاش غلطیاں کی ہیں تو اس کا نہ صر ف کڑا احتساب ہونا چاہیے بلکہ آئندہ کیلئے ایک ایسا رخ متین کرلینا چاہیے کہ کوئی خائن ہماری منزل کو خراب نہ کرسکے اور پاکستان مکمل طور پراپنی منزل پر پہنچ سکے ۔

یہ خود نمائی نہیں ہے بلکہ یہ جو ایوان میں میری ٹیم بیٹھی ہے اس کی بھی پوری محنت شامل ہے یہ جو مسلم لیگ (ن)کی بہنیں شیرنیاں اور شیر بیٹھے ہیں یہ انہی کی محنت اورکاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت ایل این جی سے چلنے والے 3600میگا واٹ کے منصوبوں پر بھی کام جار ی ہے ۔ ایوان میں بیٹھے ہوئے میرے بھائی جن کا تعلق شیخوپورہ اور قصور سے ہیں وہ بھی جانتے ہے کہ ان کے علاقے میں پاور پلانٹ لگ رہے ہیں ان پر بھی بجلی پیدا کرنے کیلئے کام ہورہا ہے ۔

میرے بہاول پور کے بزرگ بیٹھے ہیں یہ بھی جانتے ہے کہ ان کے علاقے میں بھی بجلی کے منصوبوں پر دن رات کام ہورہا ہے میں اپوزیشن کے بزرگ ،بہنوں اور بھائیوں کوعرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ میری اور تیری کی بات نہیں بلکہ یہ پاکستان کی بات ہے ہم نے اب تک ترقیاتی منصوبوں کی تعمیرمیں 112ارب بچائے ہیں مجھے بتائے کہ کوئی ایک لمحہ کہ جب کسی حکومت نے اس ملک کے 112روپے بھی بچائے ہوتے تو یہ ملک کبھی کھوکھلا نہ ہوتا میر ے ذاتی علم ہے کہ اورنج لائن ٹرین پر مخالفین کی جانب سے مختلف آراء استعمال کی گئی ہیں میں پوری ذمہ داری کیساتھ یہ بات کہتا ہو ں کہ اورنج لائن ٹرین اس ملک کا شفاف ترین منصوبہ نہ ہو تو میں جواب دے ہوں ۔

اس کے ہر مرحلے پر شفافیت کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ جو منصوبے ہوتے ہیں ان پر 69سالہ تاریخ میں کبھی ٹینڈرنگ نہیں ہوئی اور یہ ہی عام معمول ہے لیکن یہ پہلا موقع تھا کہ چین حکومت نے کہا کہ انتہائی ارضہ نرخوں پر لاہور کو اورنج لائن کا تحفہ دیا حالانکہ میں زبانی نہیں چینی حکومت کو خط لکھا کہ میں نے اس منصوبے کیلئے ٹینڈرنگ نہیں کروانی لیکن انہوں نے مجھے کہا کہ یہ تو آج تک نہیں ہوا لیکن اس کے بعد ٹینڈرنگ کروانے کے باجود بھی کم سے کم بولی دینے والی کمپنی سے بھی ہم نے مزید بھی ریٹ کم کروایا ۔

حالانکہ پنجاب اور پاکستان کا اپنا قانون بھی ہے کہ جو کمپنی یا ادارہ سب سے کم بولی دے اسی کو منصوبے کا ٹھیکہ دید یا جائے لیکن جب ہمیں کمپنی نے 2.12ارب ڈالر سب سے کم قیمت دے تو ہم نے اس کو مزید کم کرواکے 1.47ارب ڈالر پر لے آئے اپوزیشن اراکین میرے بھائی ہیں وہ جتنا مرضی ہنسیں ان کا حق ہے لیکن برائے کرم ماتم نہ کریں بلکہ ماتم کرنا ہی ہے تو ماضی کی گئی تباہ کاریوں پر کریں ۔

انہوں نے عوامی فلاحی منصوبوں پر شادیانے نہیں بجانے تو کم ازکم ماتم نہ کریں ۔ 2.12ارب ڈالر سے 1.47ارب ڈالر پر قیمت لا کر ہم نے اس ملک 600ملین ڈالر کا فائدہ کروایا ۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی اورملک کی بجائے حکومت پنجاب اتنے بڑے منصوبے کے سول ورکس خود کررہی ہے ۔ جس کے اخراجات کا تخمینہ 55ارب لگایا گیا تھا لیکن ہم نے اس پر بھی ٹینڈرنگ کراوائی اوراس کو بھی49ارب پر لیکر آئے اس میں بھی 6ارب کی بچت کی اور کل رقم ملاکر70ارب بچائے ۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن ارکین کا یہ کہنا ہے کہ اورنج لائن ٹرین کی کل لاگت کے معاملے میں ڈاکہ زنی کی جا رہی ہے اس پر بہت افسوس ہے میں مخالفین سے کہتا ہوں کہ آپ قیامت تک بھی اورنج لائن ٹرین منصوبے میں کرپشن کے کیس لے آئیں تو ہم انتظار کریں گے ۔ آپ خداراشادیانے نہ بجائیں تو کم از کم یہ اچھا کام ہورہا ہے ۔ قوم کو ورغلانہ اور حقائق کو توڑ مروڑ پیش کرنا ہرگز انصاف پر مبنی نہیں ہے ۔

اورنج لائن ٹرین کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا کہ تاریخی مقامات گرائے جارہے ہیں حالانکہ اس سے بڑا بہتان ہی کوئی نہیں ہے ۔ تاریخی مقامات گرانے کی باتیں وہ کررہے ہیں جنہوں نے شالیمار باغ دیکھا تک نہیں ۔ بھارت میں اسی طرح کے ماس ٹرانگزٹ روٹ کے راستے میں آنے والے مند رگرائے گئے جبکہ ملائشیاء کی ایک مسجد کے وضو کی جگہ بھی توڑنا پڑی لیکن یہاں اورنج لائن ٹرین کے روٹ پر نہ تو کوئی مسجد ہے اور نہ ہی خدا نخواستہ اس کے راستے میں کوئی گرجا آیاہے ۔

غریبوں کو سستی اورمعیاری ٹرانسپورٹ مہیا کرنا حکومت کا فرض ہے اور نج لائن ٹرین پر 3لاکھ لوگ عزت اور وقار کے ساتھ سفر کریں گے اگر پاکستان کی اشرافیہ غریبوں کی فلاح کے اس منصوبے کی مخالفت کرے گی تو انقلاب آئے گا پھر یہ غریب لوگ یہ نہیں دیکھیں گے کہ یہ وزیراعلیٰ کاگھر ہے یا لیڈر آ ف اپوزیشن کا گھر ہے پھر نتائج بہت خطرناک ہونگے اس لئے خدا کا خوف کریں اور اس منصوبے کی بے جا مخالفت نہ کریں ۔

انہون نے کہا کہ اپوزیشن کے اورنج لائن روٹ میں تاریخی عمارتیں آنے پر مقدمہ کرنے کی وجہ سے ہماری رقوم جاری ہونے میں کافی خدشات پیدا ہوئے تھے لیکن پھر بھی چین کی حکومت نے وزیراعظم کی قیادت پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے 33ارب ڈالر کی پہلی قسط ہمارے حوالے کردی ، اس اندھے اعتماد کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔