پنجاب اسمبلی نے مسودہ قانون ایگریکلچر، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی منظوری دیدی ،دہشتگردی سے متاثرہ سویلین کو ریلیف و بحالی کے آرڈیننس میں 90روز کی توسیع

پارلیمانی سیکرٹریز نے ایوان کی کارروائی میں کوئی دلچسپی نہ دکھائی ،9 تحاریک التوائے کار عدم موجودگی کے باعث موخر کر دی گئیں/لگتا ہے پارلیمانی سیکرٹری نذیر حسین گوندل کو واپس لانا پڑے گا‘ اسپیکر رانا اقبال جب کوئی انڈسٹریل اسٹیٹ بنتی ہے تو اس کیلئے بہت سے معاملات دیکھنے پڑتے ہیں ،ہمیں کسی کے مفادات عزیز نہیں ‘صوبائی وزیر چوہدری شفیق

بدھ 18 مئی 2016 18:24

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مئی۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے مسودہ قانون ایگریکلچر، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی 2016ء کی منظوری دیدی جبکہ دہشتگردی سے متاثرہ سویلین کو ریلیف و بحالی کے آرڈیننس میں مزید 90روز کی توسیع کر دی گئی ،مسودہ قانون ( دوسری ترمیم ) اینیمل سلاٹر کنٹرول ایوان میں متعارف کر ادیا گیا جسے اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے پچاس منٹ کی تاخیرسے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہو ا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر چوہدری محمد شفیق نے صنعت ، تجارت و سرمایہ کاری جبکہ صوبائی وزیر آصف سعید منہیس نے یوتھ افیئر ، سپورٹس، آثار قدیمہ اور سیاحت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر چوہدری محمد شفیق نے ایوان کوبتایا کہ پانچ انڈسٹریز کے علاوہ باقی کسی بھی طرح کی انڈسٹری لگانے کے لئے محکمہ انڈسٹریز سے این او سی کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم ڈی سی اوز انڈسٹری کے لگنے سے پہلے اس کے منفی اور مثبت اثرات کا ضرور جائزہ لیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ شہری علاقوں میں انڈسٹری کی غلط انسٹالیشن ہوئی ہے اور ہم اسے محسوس کر رہے ہیں لیکن جب تیس ، چالیس سال قبل یہ انڈسٹریز لگائی گئی تو اس وقت آبادیوں کی یہ صورتحال نہیں تھی ۔ سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے ساتھ مزید رقبہ حاصل کر لیا ہے اور انڈسٹری کو باہر لیجانے کے لئے گفت و شنید جاری ہے ۔ حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے اعلان کردہ مقام کی بجائے کسی دوسری جگہ کیلئے منصوبہ بندی بارے سوال اٹھایا جس پر صوبائی وزیر چوہدری محمد شفیق نے کہا کہ جب کوئی انڈسٹریل اسٹیٹ بنتی ہے تو اس کیلئے بہت سے معاملات دیکھنے پڑتے ہیں ۔

جب وزیر اعلیٰ نے 2015ء میں انڈسٹریل اسٹیٹ کی فزیبلٹی بنانے کی ہدایت کی تو ہمارے محکمے نے اس کے لئے 715کنال رقبہ دیکھا لیکن بعض معاملات کی وجہ سے یہاں انڈسٹریل اسٹیٹ لگانا موزوں نہیں تھی ۔ جس پر امجد علی جاوید نے کہا کہ بتایا جائے یہ کس وجہ سے موزوں نہیں تھی ؟۔ کس شخص کو یہ جگہ پسند نہیں تھی اور اس کے مفادات تھے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم خاموشی سے نہیں بیٹھے بلکہ اس پر مسلسل کام ہو رہا ہے ۔

ہم نے ایک نئی جگہ دیکھی ہے اور یہ بھی حکومت کی اراضی ہے ۔مارچ میں ریو نیو ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھ دیا ہے ۔اگر ہم سے اراضی کی قیمت مانگی گئی تو ہم وہ بھی دینے کو تیار ہیں ۔ ہمیں کسی کے مفادات عزیز نہیں ہم صرف انڈسٹری کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ امجد علی جاوید نے کہا کہ اسی طرح کے معاملات ہوتے ہیں تو نیب اور اینٹی کرپشن گھسیٹتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ اس طرف نہ جائے ۔

میرے حلقے کے لوگ خوش تھے کہ انہیں انڈسٹریل اسٹیٹ مل رہی ہے لیکن کسی طاقتور بندہ نے اسے چھین لیا ۔ جس پر اسپیکر نے صوبائی وزیر کو ہدایت کی کہ امجد علی جاوید کے ساتھ بیٹھیں اور ان کی بات سنی جائے ۔ امجد علی جاوید نے ایک اور سوال میں کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جمنیزیم فنکشنل نہیں ہوا لیکن اس کی مرمت کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے اور اس مد میں ایک کروڑ پینتیس لاکھ روپے فراہم کئے گئے ہیں ۔

منصوبوں کی تکمیل کے لئے کروڑوں لگ جاتے ہیں کیونکہ اس میں افسروں کا کمیشن ہوتا ہے لیکن یہ عوام کے کسی کام نہیں آتے ۔اس جمنیزیم کو ابھی تک فنکشنل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہاں بھرتیاں ہی نہیں کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ دنوں کا بل ڈھائی لاکھ روپے آ گیا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو پورے سال کا کتنا بل ہو گا ۔ جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ آٹھ دنوں کا اتنا بل ہو سکتا ہے میری سمجھ سے بالا تر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے ذریعے عارضی بھرتی کر رہے ہیں اور یہ جمنیزیم سپورٹس بورڈ کے ذریعے آپریشنل ہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ اسے مکمل آپریشن کرائیں۔اجلاس میں تحریک کی منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی نے 7مارچ 2016ء سے نافذ شدہ آرڈیننس ( ریلیف و بحالی ) دہشتگردی سے متاثرہ سویلین پنجاب 2016ء کے نفاذ کے پیریڈ میں 5جون 2016ء سے مزید 90دن کے مزید پیریڈ کی توسیع کی منظوری دیدی ۔

وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے مسودہ قانون ( دوسری ترمیم ) اینیمل سلاٹر کنٹرول پنجاب 2016ء ایوان میں پیش کیا جسے اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔ صوبائی وزیر قانون نے مسودہ قانون ایگریکلچر ، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی پنجاب 2016 ء منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیا گیا ۔

گزشتہ روز بھی پارلیمانی سیکرٹریز نے ایوان کی کارروائی میں کوئی دلچسپی نہ دکھائی اور صرف ایک پارلیمانی سیکرٹری رمضان صدیق بھٹی نے لوکل گورنمنٹ سے متعلق تحریک التوائے کا ر کا جواب دیا جبکہ 9 تحاریک التوائے کار پارلیمانی سیکرٹریز کی عدم موجودگی کے باعث آئندہ ہفتے کیلئے موخر کر دی گئیں۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ لگتا ہے کہ پارلیمانی سیکرٹری نذر حسین گوندل کو واپس لانا پڑے گا اور اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے اپنی تحریک التوائے کار پڑھتے ہوئے کہا کہ پڑھ دوں لیکن جواب تو آنا نہیں ۔ میں نے اپوزیشن سے کہا ہے کہ جو صورتحال ہے اسی سوگ میں پانچ منٹ کے لئے کھڑے ہو جائیں جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپ کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے ۔