سپریم کورٹ نے کسان پیکج کے ذریعے کھاد پر دی جانے والی سبسڈی کی حیثیت پر آئینی اور قانونی سوال اٹھا دیئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 18 مئی 2016 17:48

سپریم کورٹ نے کسان پیکج کے ذریعے کھاد پر دی جانے والی سبسڈی کی حیثیت ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مئی۔2016ء) سپریم کورٹ نے کسان پیکج کے ذریعے کھاد پر دی جانے والی سبسڈی کی حیثیت پر آئینی اور قانونی سوال اٹھا دیئے ہیں، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر معاونت کے لئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دیئے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز اتنی جلدی جاری کیوں نہیں ہوتے جتنی جلدی کھاد پر سبسڈی کے لئے اربوں روپے بانٹ دیئے گئے۔

کسان پیکج کی پارلیمنٹ سے عدم منظوری پر سپریم کورٹ کے سوالات، اہم نوعیت کے معاملات کو پارلیمنٹ میں نہیں لیکر جانا تو اسے تالا لگا دیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس۔ کھاد سبسڈی کی قانونی و آئینی حیثیت پر معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت کھاد کمپنی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت خام مال درآمد کرنے والی صنعتوں کے ذریعے کسانوں کو کھاد کی فی بوری پر 500 روپے سبسڈی دے رہی ہے، مقامی خام مال سے کھاد تیار کرنے والی صنعتوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے کس قانون کے تحت ساڑھے12 ارب روپے کھاد مینوفیکچررز کو جاری کئے، کیا کسان پیکج کی قومی اسمبلی سی منظوری لی گئی، بظاہر کسان پیکج سے آئین کے آرٹیکل 84 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :