پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کی جیو اکنامکس تبدیل ہو جائے گی،

سٹیٹس کو میں بھی تبدیلی واقع ہو گی‘ پاکستان کو جنوبی ایشیاء‘ وسطی ایشیاءاور چین کے حوالہ سے ایک کلیدی کردار حاصل ہو گا،پاک چین دوستی کے اقتصادی نتائج پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے اور ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ چاروں صوبوں اور پسماندہ علاقوں کو راہداری کے ذریعے منسلک کرنے کا موقع ملے گا: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا انٹرویو

بدھ 18 مئی 2016 17:30

پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کی جیو اکنامکس تبدیل ہو جائے گی،

اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کی جیو اکنامکس تبدیل ہو جائے گی اور سٹیٹس کو میں بھی تبدیلی واقع ہو گی‘ پاکستان کو جنوبی ایشیاء‘ وسطی ایشیاءاور چین کے حوالہ سے ایک کلیدی کردار حاصل ہو گا،پاک چین دوستی کے اقتصادی نتائج پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے اور ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ چاروں صوبوں اور پسماندہ علاقوں کو راہداری کے ذریعے منسلک کرنے کا موقع ملے گا‘ پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 65 ویں سالگرہ پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے وفاقی وزیرنے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سے چین کے ساتھ تعلقات ہمالیہ سے بلند ہو کر ستاروں تک پہنچ چکے ہیں، سی پیک منصوبہ ملک دشمنوں کی آنکھ میں اس لئے کھٹکتا ہے کیونکہ اس منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان نہ صرف اقتصادی لحاظ بلکہ دفاعی لحاظ سے بہت مستحکم ہو گا، پوری قوم کو باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے اور دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں اب سیاسی رسہ کشی اور میوزیکل چیئرز کے کھیل ماضی بن چکے ہیں، اب یہاں سیاسی استحکام ہے، دنیا کے سرمایہ کار پاکستان میں آ کر سرمایہ کاری کریں۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی دنیا میں ضرب المثل ہے، 65 سالوں میں چین نے پاکستان کا ہر مشکل گھڑی میں غیر مشروط ساتھ دیا ہے اور پاکستان نے بھی ہر فورم پر چین کے ساتھ دوستی کا حق نبھایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دوستی کو ہمالیہ سے بلند، گہرے ترین سمندر سے گہری اور میٹھے ترین شہد سے میٹھی کہا جاتا ہے، البتہ اس دوستی کے اندر ایک پہلو کی کمی تھی کہ جہاں ہم سیاسی محاذ پر بہت قریب تھے، اقتصادی سطح پر بھی اس دوستی کو ہماری حکومت نے برسر اقتدار آ کر چین کے ساتھ دوستی کو ایک اقتصادی پارٹنر شپ میں تبدیل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی بدولت چین پاکستان میں نمبر ایک سرمایہ کار ملک بن چکا ہے اور دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات بہت تیزی کے ساتھ ترقی کر رہے ہیں، سی پیک منصوبہ کے باعث یہ دوستی ہمالیہ سے ہی اونچی نہیں بلکہ ستاروں تک بلند ہو چکی ہے، انشاءاللہ تعالیٰ اس دوستی کے اقتصادی نتائج پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے اور ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ چاروں صوبوں اور پسماندہ علاقوں کو راہداری کے ذریعے منسلک کرنے کا موقع ملے گا اور چین اور وسطی ایشیاءکو آپس میں ملانے سے خطہ میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے اس خطہ کی جیو اکنامکس تبدیل ہو جائے گی اور سٹیٹس کو میں بھی تبدیلی واقع ہو گی جس کی وجہ سے پاکستان کو جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیاء اور چین کے حوالہ سے ایک کلیدی کردار حاصل ہو گا، پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی، ہماری اقتصادی ترقی کا پہیہ مزید چلے گا تو یقیناً اس سے ہماری دفاعی صلاحیت بھی مستحکم ہو گی، لہٰذا پاکستان کے دشمنوں کو یہ منصوبہ کھٹکتا ہے، اس منصوبہ سے پاکستان کو اس خطہ میں ایک مرکزی حیثیت حاصل ہو جائے گی، یہی وجہ ہے کہ مختلف سازشیں کی جا رہی ہیں، البتہ اگر ہم مکمل یکجہتی کے ساتھ اور سیاسی استحکام کے ساتھ اس راستے پر آگے بڑھتے رہیں تو انشائ الل? کوئی طاقت بھی ہمیں آگے بڑھنے اور اپنی منزل حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی۔

ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی سیاسی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو محسوس کریں کہ آج کی دنیا مقابلے اور اقتصادیات کی دنیا ہے، جس ملک کی معیشت مضبوط ہے اسی کی خود مختاری ہے اور اس کی دنیا کے اندر عزت و وقار ہے۔ جو ملک معاشی طور پر کھوکھلا اور کمزور ہو گا اس کی عزت ہو گی نہ اس میں استحکام ہو گا۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم پاکستان کو ایشیاءکا ٹائیگر بنانے کیلئے ملکی معیشت اور سیاسی استحکام پر یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کریں، اب ہمیں سیاسی ہنگامہ بازی سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ دنیا میں تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی استحکام کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں چونکہ سیاسی استحکام ہی وہ بنیادی عمل ہے جس سے سرمایہ کاری کو دنیا اپنی راغب کرتی ہے اور اگر بیرونی سرمایہ کاری کسی ملک کی طرف نہ جائے تو وہ ملک تنہا اپنے وسائل سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ اب ہمیں ایک مستحکم اور جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے پوری دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں سیاسی رسہ کشی اور میوزیکل چیئرز کے کھیل ماضی میں ہوتے تھے اب وہ عہد گزر چکا ہے، اب پاکستان میں ایک مستحکم جمہوری نظام ہے جس پر چل کر ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں اور خاص طور پر 2013ء سے 2016ءتک ہم مسلسل ترقی کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں اور کامیابی کے زینے پر قدم آگے بڑھا رہے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس تسلسل کو برقرار رکھیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہمارے یہ قدم انشاء اللہ آگے ہی بڑھتے رہیں گے اور وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہاں سیاسی استحکام ہے۔

ہم سب مل کر ملک کو آگے لے جانے کیلئے کام کر رہے ہیں، احتجاج کی سیاست کے مناظر جب عالمی میڈیا میں اجاگر ہوتے ہیں تو اس سے ملکی سرمایہ کاری کی کشش متاثر ہوتی ہے۔