Live Updates

ہمیں جمہوری روایات کو مضبوط کرنا ہوگا ،ٹی او آرز پرکمیٹی قائم کی جائے‘ جب تک کرپشن پر قابو نہیں پایا جائے گا ملک ترقی نہیں کرے گا، ہماری بات پر غور نہ کیا گیا تو تحریک انصاف سڑکوں پر احتجاج کرے گی،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 18 مئی 2016 16:52

اسلام آباد ۔ 18 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 مئی۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کے پیسے کا غلط استعمال کرپشن کے زمرے میں آتا ہے‘ حکومت کا کام قانون سازی‘ گڈ گورننس ہے جبکہ اپوزیشن کا کام اس کے غلط کاموں پر تنقید کرنا ہے‘ میں نے کبھی اپنا فلیٹ نہیں چھپایا‘ اس کو بیچ کر پیسے پاکستان لایا‘ اگر میں محلوں میں رہتا ہوں تو نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے حکومت کے کنٹرول میں ہیں وہ اس کی خرید کے ذرائع کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ انسانی تاریخ میں جمہوریت کو بہترین نظام اس لئے قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں ترقی کے مواقع ہیں۔

(جاری ہے)

علامہ اقبال اور حضرت شاہ ولی اللہ نے یہ کہا ہے کہ مسلمانوں کے زوال کے اسباب کی بڑی وجہ بادشاہت تھی۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں تمام جمہوری روایات موجود تھیں۔

یورپ ہم سے اس لئے آگے نکل گیا کیونکہ اس نے بادشاہت سے جمہوری نظام اختیار کیا۔ مدینہ کی ریاست میں خلیفہ وقت حضرت عمر سے پوچھا جاسکتا تھا کہ آپ نے جو لباس زیب تن کر رکھا ہے وہ کہاں سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے پیسے کا غلط استعمال کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر اپوزیشن اس حوالے سے تنقید نہیں کرے گی تو پارلیمنٹ کا وجود بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔

وزیراعظم کے خطاب کے بعد ہم نے واک آؤٹ کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ عمران خان کا بنی گالہ میں محل ہے وہاں ہیلی کاپٹر آرہے ہیں اور جارہے ہیں۔ اس حوالے سے انہیں بتانا چاہیے کہ یہ رقم کہاں سے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سمیت تمام ادارے ان کے ماتحت ہیں۔ یہ بتانا میری ذمہ داری نہیں انہیں اپنے اداروں کے ذریعے خود تحقیقات کرانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی پارلیمنٹ میں جواب دیئے ہیں۔ یہی جمہوری روایات ہیں۔ ہمیں بھی جمہوری روایات کو مضبوط کرنا ہوگا۔ پانامہ لیکس کا معاملہ اپوزیشن نے پیدا نہیں کیا یہ عالمی ذرائع ابلاغ نے اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے وہ خوش قسمت پاکستانی ہیں جسے اللہ نے دولت‘ عزت اور شہرت سے نوازا۔

میں سیاست میں آیا تو 1997ء میں مجھے یہودیوں کا ایجنٹ بنا دیا گیا حالانکہ میں ایک غیر مسلم لڑکی کو مسلمان کرکے پاکستان لایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان چندے کے پیسے اور کینسر ہسپتال کی رقم سے اپنی انتخابی مہم چلا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں نے چندہ دینا بند کردیا اور ہسپتال بند ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی مگر انہوں نے چندے کی رقم کی تحقیقات نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب پانامہ پیپرز پر بات کرتے ہیں تو ان کی طرف سے شوکت خانم ہسپتال پر تنقید کی جاتی ہے۔ اگر شوکت خانم کوئی غلط کام کررہا تھا تھا تو اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔ اس ادارے کے تین ملین ڈالر ڈوب جانے کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ اس کی بھی تصدیق ہونی چاہیے تھی کہ یہ رقم واپس آئی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کا الزام صرف تحریک انصاف نے نہیں 22 جماعتوں نے لگایا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی کینسر ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا مفت علاج نہیں کرتا اس ہسپتال کا ساڑھے تین ارب روپے کا خسارہ ہے۔ لوگ اسمبلیوں میں پیسہ بنانے کے لئے آتے ہیں۔ اس لئے 1985ء کے مقابلے میں اب انتخابات کا خرچہ کروڑوں تک پہنچ گیا ہے۔ اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ خدا کے واسطے جمہوریت کو بچایا جائے۔ یہ اس صورت میں ممکن ہوگا جب شفافیت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ میرا نام پانامہ پیپرز میں نہیں آیا۔ 1983ء میں میرا لندن میں فلیٹ تھا۔ 1971ء سے 1977ء تک میں نے کاؤنٹی کرکٹ کھیلی۔ میں ایک پیشہ ور کرکٹر تھا۔ میری ساری آمدنی باہر کی تھی۔ پاکستان میں ٹیسٹ کی فیس صرف تین ہزار تھی۔ دس سال کرکٹ کا کپتان رہا ہوں میچ فکسنگ کا کوئی ایک الزام بھی ثابت نہیں کر سکتا۔ میں 1986ء میں پہلی دفعہ نیوٹرل امپائر لے کر آیا۔

میں جب 1983ء میں فلیٹ خریدنے لگا تو میرے اکاؤنٹنٹ نے مشورہ دیا کہ اگر آپ اپنے نام پر فلیٹ لیں گے تو کیپٹل گین ٹیکس دینا پڑے گا۔ یہ ایک قانونی بات تھی میں نے نیازی سروسز کے نام پر خریدا۔ میں نے اپنا فلیٹ کسی سے نہیں چھپایا۔ 2012ء میں میں نے فلیٹ فروخت کیا۔ سیلز ڈیڈ میں نے پریس کانفرنس میں دکھائی جس پر نیازی سروسز لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلیٹ فروخت کرکے ساری رقم وہ پاکستان لے کر آئے ہیں۔

میری ساری آمدنی ڈیکلیئرڈ ہے‘ میرا سب کچھ میرے نام پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ٹی او آرز پر میاں نواز شریف کا احتساب ہونا ہے ان پر میرا احتساب بھی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 1987ء میں وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف نے بھارت کے مقابلے میں فتح حاصل کرنے پر اور 1992ء میں ورلڈ کپ جیتنے پر وزیراعظم نواز شریف نے پلاٹ دیئے جو میں نے شوکت خانم کو عطیہ میں دے دیئے۔

دو گاڑیاں ملیں وہ بھی شوکت خانم کو دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم کے اکاؤنٹس سب کے سامنے ہیں۔ حکومتی ٹی او آرز کے تحت احتساب کا عمل طویل عرصہ تک مکمل نہیں ہو سکتا۔ لندن کے اپارٹمنٹس 2005ء کی بجائے 1993ء ‘ 1995ء اور 2004ء میں خریدے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز پر فوری طور پر کمیٹی قائم کی جائے‘ ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے‘ جب تک کرپشن پر قابو نہیں پایا جائے گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔ اگر ہماری بات پر غور نہ کیا گیا تو تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے کہ وہ سڑکوں پر احتجاج کرے گی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات