پارلیمنٹ ہی مشکل سے مشکل مسائل کا حل نکال سکتی ہے‘ ہم جمہوری روایات پر یقین رکھتے ہیں‘ پانامہ لیکس کا معاملہ اپوزیشن نے نہیں بلکہ عالمی میڈیا نے اٹھایا ہے‘ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے مل بیٹھ کر ٹی او آرز بنانے چاہئیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو

قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 18 مئی 2016 16:32

اسلام آباد ۔ 18 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہی مشکل سے مشکل مسائل کا حل نکال سکتی ہے‘ ہم جمہوری روایات پر یقین رکھتے ہیں‘ پانامہ لیکس کا معاملہ اپوزیشن نے نہیں بلکہ عالمی میڈیا نے اٹھایا ہے‘ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے مل بیٹھ کر ٹی او آرز بنانے چاہئیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اپوزیشن نے سپیکر کے کہنے پر بائیکاٹ ختم کیا ہے۔ وزیراعظم کے ایوان میں آنے کے بعد اپوزیشن نے بڑے صبر و تحمل سے ایوان کی کارروائی میں حصہ لیا۔

(جاری ہے)

ہمارے اب بھی تحفظات اور سوالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری روایات پر یقین رکھتے ہیں۔

پارلیمنٹ ہی مشکل سے مشکل ترین مسائل کا حل نکال سکتی ہے۔ مسائل اس لئے بڑھتے کہ پہلے فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہوتے تھے۔وزیراعظم کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔ پانامہ لیکس کا معاملہ اپوزیشن نے نہیں اٹھایا آف شور کمپنیوں کا انکشاف عالمی میڈیا نے کیا ہے۔ جب یہ معاملہ اٹھایا گیا تو وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا، مختلف بیانات سے اس معاملے میں ابہام پیدا ہوا۔

اپوزیشن نے اس حوالے سے ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے محتاط طرز عمل اختیار کیا ہے جس کے بعد ہم نے سات سوالات دیئے۔ وزیراعظم کے ایوان میں خطاب کے بعد ہمارے ان سوالات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بچانے کے لئے اگر میرا بیٹا بیرون ملک آف شور کمپنیوں کا سہارا لے گا تو میں یہ گوارا نہیں کروں گا کیونکہ یہ اخلاقیات کے برعکس بات ہے۔

ہمارے جو بچے باہر بیٹھے ہیں اگر ان کے پاس پاکستان کا پاسپورٹ ہے تو انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر ہدایت کریں کہ جس طرح وزیراعظم کی تقریر براہ راست دکھائی گئی اسی طرح اپوزیشن کی تقاریر بھی براہ راست جانی چاہئیں تاکہ پوری قوم اس معاملے پر فیصلہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی پانی کے لئے ترس رہا ہے۔

کاشتکار پریشان ہے۔ قائداعظم نے پاکستان اس لئے بنایا تھا کہ ہم خوشحالی سے رہ سکیں اور آزادی کا سانس لے سکیں۔ ہم آج بھی ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہے ہیں ہم ملک کو بدنام نہیں کرنا چاہتے۔ پارلیمنٹ کا جو حال کیپ ٹاؤن میں ہوا ہم وہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم نے جو سوالات اٹھائے ہیں ان پر ہمیں بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے مل بیٹھ کر ٹی او آرز بنانے چاہئیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ اگر اس معاملے کو حل نہ کیا گیا تو قوم کے ذہنوں میں یہ خلفشار رہے گا۔ ہم پارلیمنٹ‘ جمہوریت‘ ملک کے اداروں کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو جو لوگ بیٹھے ہیں ہمارا بھی احتساب ہونا چاہیے۔