بجٹ ملک کی ترقی اور ڈویلپمنٹ کو مد نظر رکھ کر تیار کیا جانا چاہیے‘بجٹ کی تیاری اس طریقے سے نہ کی جا ئے کہ بقایا جات اور اخراجات کو کیسے خرچ کرنا ہے‘بجٹ میں ملک کی معیشت کیلئے دیئے گئے اہداف کا حاصل کرنا اور غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات شامل ہوں ‘ تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کی بجٹ 2016-17کیلئے تجاویز

بدھ 18 مئی 2016 16:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مئی۔2016ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے بجٹ 2016-17کیلئے اپنی تجاویز مرتب کی ہیں۔ مرتب کردہ تجویزات میں سے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیکس نا دہندگی کے عمل کو ایک جرم قرار دے نیز ٹیکس چوری کے سلسلے میں تجویز کردہ سزا میں اضافہ کرے۔ آئی پی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مالی جمودکی وجہ سے حکومت عوام کیلئے سہولتیں اور انفراسٹرکچرمہیا نہیں کرپائی ۔

عوام ملک میں ملازمتیں، معیشت کی چہل پہل اور بجلی کی قابل اعتماد ترسیل چاہتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ہر ایک کو معلوم ہے کہ جی ڈی پی کی شرح میں کم ٹیکس کی کیا وجوہات ہیں لہذا اب باتیں نہیں عمل کرنے کا وقت ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے مالی مشکلات پر احسن طریقے سے قابو پایا ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کافی حد تک اس سال ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرتا ہوا نظر آرہا ہے نیزمالی خسارہ بھی اپنے ہدف 4.3 فیصد کے اندر ہی رہے گا جبکہ معیشت کی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے حکومت کو اب بھی واضع اوربڑی اصلاحات کرنا ہو نگی ۔

حکومت نے ابھی تک پولیٹیکل اکانومی ،طرز حکومت کی بہتری اور پیداوار میں اضافے کی طرف توجہ نہیں دی، اس کے علاوہ ملک میں گرتی ہوئی برآمدات کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔رپورٹ میں شفارشات پیش کی گئیں ہیں کہ اگرچہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کو ہے لہذا پاکستان کی معیشت نے جو پائیداری پچھلے سالوں میں حاصل کی ہے اب اس کا تسلسل قائم رہنا چاہیے۔

ٹیکسوں میں اضافہ ایک وسیع اور بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ذریعے ہونا چاہیے۔ملک کے اند ر سرمایہ کاری کیلئے ضروری ہے کہ پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ملک کے اندر ڈویلپمنٹ کا احاطہ وسیع ہوناچاہیے جس میں اقتصادی راہداری منصوبہ بھی شامل ہے ۔آئی پی آر کی بجٹ تجاویز میں ٹیکس کی وصولی کیلئے کچھ مخصوص شفارشات بھی پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق ٹیکس کی وصولی کیلئے اس کا دائرہ کاروسیع کرنا ہو گا۔

اگرچہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح پہلے ہی بہت زیادہ ہے لیکن مسئلہ ٹیکس کی ادائیگی کا ہے جس کو یقینی بنانا ہوگا نیز یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ ٹیکس چوری کے بڑے کیسز کو نمایاں کرے ، اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی کیلئے ایک ٹیکس آئی ڈی تجویز کرے ۔ایف بی آر کو بھی چاہیے کہ وہ دوسرے محکموں اوراداروں کے ساتھ ٹیکس کے سلسلے میں معلومات کا تبادلہ کرے تاکہ ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی ہو سکے۔

رپورٹ میں ایف بی آر میں بنیادی اور نمایاں تبدیلیوں کے علاوہ ایف بی آر کے نظام اور طریقہ کار کو آسان اور سائل کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے ۔آئی پی آر کی رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو چاہیے وہ زیادہ ٹیکس کی وصولی کیلئے صوبائی حکومتوں پر زور دے تاکہ زرعی اور شہری علاقوں کی جائیداد پر سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے ۔

موجودہ اخراجات کو موثر بنانے کیلئے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان اخراجات کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرے کیونکہ یہ بجٹ کا 80فیصد ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ موجودہ اخراجات کے سلسلے میں جو فنڈز وصول کیے جاتے ہیں ان کا کوئی ریو یووغیرہ بھی نہیں ہوتا لہذا اس طرف بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ترقیاتی اخراجات کو موثر بنانے کیلئے پلاننگ کمیشن اپنی سالانہ منصوبہ بندی کر سکتا ہے ۔

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے ایک روڈ میپ ہونا چاہیے اور سیاسی قیادت اور سٹیک ہولڈر زپر مشتمل ایک بورڈ ترتیب دیا جانا چاہیے جو کہ پبلک سیکٹر پروگرام کی نگرانی کرے تاکہ اس کے زیادہ سے زیادہ اچھے نتائج حاصل کیے جا سکیں ۔وسائل کا بے ترتیبی سے استعمال کرنے کی بجائے پلاننگ کمیشن کو چاہیے کہ وہ تین یا چار سیکٹرزکو ترجیح بنیادوں پرمنتخب کرے اور ان سیکٹرز کولیکر آگے بڑھاجائے تاکہ موثر طریقے سے ان کی تکمیل ہو سکے۔

رپورٹ کے آخر میں زور دیا گیا ہے کہ بجٹ کی تیاری اس طریقے سے نہ کی جا ئے کہ بقایا جات اور اخراجات کو کیسے خرچ کرنا ہے بلکہ ملک کی ترقی اور ڈویلپمنٹ کو مد نظر رکھ کر بجٹ تیار کیا جانا چاہیے۔ بجٹ ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے ملک کی معیشت کے لیے دیئے گئے اہداف کا حاصل کرنا اور غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات شامل ہوں ۔

متعلقہ عنوان :