جماعت الدعو ة اور جیش محمدکیخلاف قانونی کارروائی اس لیے ممکن نہیں کہ ان معاملات میں ریاست خود شامل رہی ہے ‘رانا ثناء اللہ

بدھ 18 مئی 2016 13:42

جماعت الدعو ة اور جیش محمدکیخلاف قانونی کارروائی اس لیے ممکن نہیں کہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جماعت الدعو ة اور جیش محمد جیسی جماعتوں کے خلاف قانونی کارروائی اس لیے ممکن نہیں کہ ان معاملات میں ریاست خود شامل رہی ہے۔بی بی سی کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اسٹیبلشمنٹ نواز تنظیموں کے خلاف پنجاب میں کارروائی نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جماعت الدعوة اور جیش محمد جیسی جماعتوں پر اب پابندی عائد ہے انھیں کسی قسم کی سرگرمیوں کی قطعاً کوئی اجازت نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب ریاست خود کسی معاملے میں شامل رہی ہو تو اس بنیاد پر ان کالعدم تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کیسے ہو سکتی ہے؟وزیر قانون نے کہاکہ ان کی حکومت پر صوبے میں شدت پسندی سے پہلوتہی کرنے کا الزام بے بنیاد ہے ‘صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ ضرب عضب کے بعد ہماری سیاسی اور عسکری قیادت نے اپنا موقف واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائیگی اور کسی بھی قسم کی دہشتگردی اور پرتشدد اقدام کو وہ چاہے کسی کی مدد یا کسی کے حق خود ارادیت کی حمایت کے لیے ہو قابل قبول نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس وقت پورا ملک ہی مذہبی انتہاپسندی کی کیفیت میں مبتلا ہے اور یہ تاثر درست نہیں کہ جنوبی پنجاب فرقہ واریت کا گڑھ ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مذہبی جنونیت کے واقعات عام ہیں تاہم انھیں جنوبی پنجاب سے منسوب پیپلزپارٹی کے گذشتہ دور حکومت میں کیا گیا۔جنوبی پنجاب کے کچے کے علاقے میں حالیہ آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہاکہ چھوٹو گینگ کے ہتھیار ڈالنے کے بعد آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور سرچ آپریشن کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے تاہم باقی ڈاکو دریا کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں جاری کارروائیاں ضرب عضب کا حصہ ہیں جس میں فوج پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔پنجاب میں ضرب عضب کے تحت ملک بھر میں سب سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مقدمات قائم کیے گئے اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی ملک سے بہتر ہے۔انھوں نے بتایا کہ لاہور میں گلشن اقبال میں ہونے والے دھماکے کے بعد صوبے میں دس ہزار کارروائیاں کی گئیں اور 50 ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔وزیر قانون نے اس آپریشن کے خاتمے کیلئے کوئی ٹائم فریم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم نہیں ہوں گے ‘ کارروائیاں جاری رہیں گی اور اس میں چند برس اور لگیں گے۔