سینٹ کمیٹی کیبنٹ کا ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر احتجاج،واک آؤٹ

4 ماہ پہلے وزیر کیڈ نے ایک ماہ میں مستقل کرنے کی یقین دہانی کرائی ، قائمہ کمیٹیوں کی یقین دہانیوں پر پر امن احتجاج ختم مگر ہمارے خلاف مقدمے قائم کر دئے گئے،ٹیچرز وفد پمز کے لوڈ میں 300 فیصد اضافہ،سٹاف50فیصد کم ہوگیا،ہسپتال میں 133 ڈاکٹرز،206نرسنگ سٹاف کی اور 218 دیگر سٹاف کی سیٹیں خالی ہیں،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 17 مئی 2016 22:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 مئی۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پمز ہسپتا ل میں535سٹاف کی کمی ہے ،ہسپتال میں لوڈ میں 300 فیصد اضافہ اورسٹاف50فیصد کم ہوا۔ 133ڈاکٹرز کی سیٹیں خالی ہیں206نرسنگ سٹاف کی اور دیگر سٹاف میں218 سٹاف کی سیٹیں خالی ہیں،کمیٹی نے کہا کہ پمز ہسپتا ل میں مریضوں او رلواحقین کا کوئی پرسان حال نہیں ہسپتالوں کے حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں جبکہ کنٹریکٹ وڈیلی ویجز ٹیچرز نے انکشاف کیا کہ پر امن احتجاج کرنے پر ٹیچرز کے خلاف تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کر کے انہیں ڈرایا دھمکا یا جا رہا ہے اور اگرانہیں ریگولر نہ کیا گیا اور تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تمام اساتذہ احتجاج شروع کر دینگے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پمز ہسپتال یونیورسٹی کے معاملات کے علاوہ کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ٹیچرزکے مستقل کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید ،ہدایت اللہ،میر محمد یوسف بدینی،نجمہ حمید،کلثوم پروین،حاجی سیف اللہ خان بنگش راحیلہ مگسی اور عثمان سیف اللہ خان کے علاوہ سیکرٹری کیڈحسن اقبال،ڈی جی ایف ڈی ای شہناز ریاض،وائس چانسلر پمزیونیورسٹی پروفیسرجاوید اکرم کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ٹیچرز کے وفد نے کہا کہ وفاقی دارلحکومت میں 2ہزارٹیچرز وٹیکنیکل سٹاف ڈیلی ویجز و کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں جنکو زیادہ سے زیادہ ماہانہ13ہزارملتا ہے جس میں انکا گھر کا چولھا چلانا بھی مشکل ہے اورچار ماہ پہلے وزیر کیڈ نے ایک ماہ کے اندر مستقل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ہم نے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی یقین دہانیوں پر پر امن احتجاج ختم کیا تھا مگر ہمیں ذہنی ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ہمارے خلاف پرامن احتجاج پر مقدمے کئے گئے ہیں جس پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا ظہار کرتے ہوئے احتجاجاً قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے واک آوٹ بھی کیا ۔

وفد نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں ٹیچرز کو 30ہزار تنخواہ ملتی ہے مگر دارلحکومت میں ہمیں13ہزاردی جاتی ہے اور 80فیصد ایسے اساتذہ بھی ہیں جنہیں ریگولرکرنے کے نوٹیفکیشن تو کئے ہیں مگر آج تک پلیسمنٹ نہیں کی گئی۔جس پر ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ضرورت کے وقت کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ٹیچرز و سٹاف کا تقرر غیر قانونی طور پر عمل میں لایا جائے۔

ڈیلی ویجز کو پرنسپل رکھتے تھے جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ ایف ڈی اے نے انکے خلاف کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ڈیلی ویجزو کنٹریکٹ پر کام کرنے والے عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں اور بہتر کارکردگی پر انہیں سرٹیفیکیٹ بھی ملے ہیں انہیں کیوں ریگولر نہیں کیا جا رہا۔قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں آئی جی پولیس اور متعلقہ ایس ایچ او کو طلب کر لیا۔

سیکرٹر ی کیڈ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی تھی چار دن کے اندر سمری بھی بھیج دی تھی یہ فائل مختلف وزارتوں کے پاس جائیگی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،کیبنٹ ،وزارت قانون اور پی ایم سیکرٹریٹ کے افسران کو بلا کر مسئلہ حل کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے پاس دو راستے ہیں یا تو میرٹ پر انہیں ریگولر کیا جائے اگر ہماری بات نہیں مانی جاتی تو ایک رپورٹ بنا کر سینیٹ میں پیش کی جائے کہ وزارت کیڈ پاکستان کا قانون ماننے کو تیار نہیں یا ون پوسٹ ون پرسن میں ایڈجسٹ کریں۔

سینیٹر میر محمد یوسف بدینی نے کہا کہ جو رویہ اساتذہ اور ڈاکٹروں کے روا رکھا جا رہا ہے اس سے معاشرتی وسائل میں اضافہ ہی ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھیجا جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی تجویز دی اور ڈیلی ویجز کی مدت مقرر کرنے کو کہا۔وائس چانسلرپمز یونیورسٹی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پمز ہسپتا ل میں535سٹاف کی کمی ہے بہت سے لوگ ریٹائر اور فوت ہو چکے ہیں پابندی کی وجہ سے تقرری نہیں کر سکے تھے پمز ہسپتا ل میں لوڈ300فیصد بڑا اور50فیصدسٹاف کم ہوا۔

133ڈاکٹرز کی سیٹیں خالی ہیں206نرسنگ سٹاف کی اور دیگر سٹاف میں218 سٹاف کی سیٹیں خالی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیٹوں کو پر کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے جا رہے ہیں اشتہارات دیئے گئے ہیں ۔ایڈمنسٹریٹر کی پوسٹ بھی خالی ہے۔اگلے ماہ میں تقرری عمل میں آجائیگی اشتہار دیا جا چکا ہے۔سرکاری ہسپتا ل میں ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے لئے پانچ دفعہ پہلے بھی کوشش کی جا چکی ہے یہ مسئلہ ہسپتا ل کی سینڈیک میں بھی اٹھایا گیا ہے ا ور ذیادہ سے زیادہ ڈاکٹر فیس 2ہزار مقرر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ7اپریل کو یہ شروع ہوچکا ہے67کنسلٹنٹ شامل بھی ہو چکے ہیں اور100مریض روزانہ چیک بھی ہو رہے ہیں۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پمز ہسپتا ل میں مریضوں او رلواحقین کا کوئی پرسان حال نہیں ہسپتالوں کے حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں۔جس پر وائس چانسلر نے کہا کہ یہ ہسپتا ل تیس سال پہلے بنا تھا 600مریضوں کیلئے تھا مگر روزانہ 8ہزار مریض آتے ہیں ۔

ایک بیڈ 80ہزار افراد کیلئے ہے۔سی ڈی اے نے نئے ہسپتال اوریونیورسٹی کیلئے آئی جے پی روڈ پر24 ایکڑ رقبہ دکھایا تھا ہم نے اس کیلئے منظوری دے دی تھی قائمہ کمیٹی کے حکم پر ہم ایف نائن پارک سے پیچھے بھی ہٹ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ریفرنس سسٹم قائم کیا جائے اور وزیر اعظم پاکستان کیپیٹل ہیلتھ بورڈ تشکیل دیں جس سے ان مسائل پر قابو پایا جاسکے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے ہدایت کہ کہ سی ڈی اے حکام سے رابطہ کیا جائے اور انہیں وہ زمین پرائیوٹ ادارے کو نہ دینے کیلئے خط بھی لکھا جائے۔انہوں نے کہا اک بڑا ہسپتال دونوں جڑواں شہروں کیلئے انتہائی ضروری ہیں ہزاروں کی تعداد میں مریض ذلیل وخوار ہو رہے ہیں۔صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

آئندہ اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں۔ایوا ماردوائی کے حوالے سے وائس چانسلر پمز جاوید اکرم نے کہا کہ ہمارے پاس اضافی فنڈز نہیں ہیں یہ دواکینسر کے مریضوں کے لئے کمپنی دس کروڑ میں فروخت کرنا چاہتی ہے ہم ٹیسٹ کیلئے تو تیار ہیں مگر خرید نہیں سکتے جس پر قائمہ کمیٹی نے رولز کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کر دی۔

پروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ ہسپتال کو جو ادویات فراہم کی جاتی ہیں اسکامعیار صحیح نہیں ہے ٹیسٹ کرواتے ہیں اور جعلی نکلے تو فوراً ڈاریپ کورٹ میں رجسٹر کروتے ہیں چھوٹے کیمسٹ کو ہزار روپیہ جرمانہ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمپنی نے اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کی ہوتی ہے مگر لیب قائم نہیں کرتے۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پمز ہسپتال کے ایئر کنڈینشنز اور ایکسچینج کا بھی مسئلہ تھا کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایکسچینج پچھلے ماہ ٹھیک کر لی گئی ہے اور ایئر کنڈینشنزبھی پچھلے سات سال سے خراب ہیں ۔

پی سی ون بنایا گیا ہے اور وزیر منصوبہ بندی کو دکھایا گیا ہے قائمہ کمٹی منظور کرنے کی سفارش کرے ۔قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایکسرے مشینیں بھی تیس سالہ پرانی ہیں اورانکا پی سی ون بھی منظوری کیلئے بھیجا ہوا ہے قائمہ کمیٹی سفارش کرے۔چیئرمین کمیٹی نے سفارش کی کہ چین نرسوں کو مفت تربیت فراہم کرتا ہے اور رابطہ کر کے پمز کے ملازمین کو بھی تربیت فراہم کی جائے۔سینیٹر طلحہ محود نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں تین سال میں میٹرک کرنے والی ڈپٹی ڈائریکٹر کی معلومات بھی طلب کی تھیں۔اسکی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کیا جائیں ۔سینیٹر کلثوم پروین نے پمز ہسپتا ل کے آئی سی یو میں ہونے والے ریپ کیس کے مجرم کو عبرت ناک سزا دلوانے کی سفارش کی۔

متعلقہ عنوان :