سینیٹ میں وزراء کے سوالوں کے درست جواب نہ دینے پر متحدہ اپوزیشن کا واک آؤٹ وزیر قانون کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ کا اظہار برہمی

پی ایس او کے گردشی قرضہ 2015میں 222ارب تھا ،اب گردشی قرضہ کم ہو کر دوسوچار ارب ہوگیا ہے، وزیر مملکت پیٹرولیم

منگل 17 مئی 2016 21:51

اسلام آبا د( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مئی۔2016ء ) سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران درست جواب نہ دینے پر متحدہ اپوزیشن کا اجلاس سے واک آؤٹ ، وزارت قانون سے متعلق سوالات کا جواب دینے کے لیے وزیر قانون کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ کی جانب سے برہمی کا اظہار ، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر کا پرسنل سیکریڑی مجھے کہتا ہے کہ سوالات مؤخر کریں ، قائد ایوان راجہ ظفرالحق کو نوٹس لینے کی ہدایت ، وزیر قانون زاہد حامد کی معذرت ،وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ چھوٹے ہائیڈرو پاور منصوبوں کیلئے وفاقی حکومت نے صوبوں کیلئے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے ہے کہ خیبرپختونخواہ میں سولہ فیڈر ایسے ہیں جہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی 70فیصد سے زائد لائن لاسز والے علاقوں میں 18 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ ہوسکتی ہے سی سی آئی کی منظوری کے نتیجہ میں صوبائی حکومتوں کو چار سال میں ستر ملین روپے ادا کیے جائیں گے، وزیر مملکت پٹرولیم جام کمال نے کہا کہ پی ایس او کے گردشی قرضہ دوہزار پندرہ میں 222ارب تھا ،اب گردشی قرضہ کم ہو کر دوسوچار ارب ہوگیا ہے، ایل این جی پر سترہ فیصد جی ایس ٹی لیا جارہا ہے،جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق آرایل این جی اور جی آئی ڈی سی پر اطلاق نہیں ہوتا سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پنجاب میں سی این جی پر پانچ فیصد جی ایس ٹی کیوں لی جارہی ہے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پنجاب پر پانچ فیصد کیوں لگایا جا رہا ہے سترہ فیصد کیوں نہیں کی سیس کے پی کے بلوچستان اور سندھ سے کیوں وصول کیا جارہا ہے کے پی کے سندھ اور بلوچستان کو ایل این جی کی ضرورت نہیں ہے پنجاب میں گیس انفراسٹرکچر اور سیس ٹیکس پانچ فیصد باقی صوبوں میں سترہ فیصد یہ ظلم ہے، منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں فیڈرز میں بالکل لوڈشیڈنگ نہیں ہے،چکدرہ گرڈ سٹیشن کیلئے پیسے بھی میسر ہیں وزیراعلیٰ جیسے مسئلے کو حل کرتے ہیں کام شروع کیا جائیگا،پارلیمنٹ کے ممبران سمیت صوبائی اسمبلی کے ممبران سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ جرگہ سسٹم کے تحت عوام کو میٹرنگ پر لے کر آئیں۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے کہا ہے کہ گردشی قرضے میں پرانے واجبات موجود ہیں اور اداروں نے وصولیاں کرنی ہین اور پی ایس او کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تیل کی فراہمی یقینی بنائے اور کچھ اداروں کے ذمہ واجبات ہیںِ،جن سے وصولی کے بعد گردشی قرضے میں کمی واقع ہوگی وزرات مذہبی امور نے سوالات دینے سے متعلق نہ ہونے پر وزرات داخلہ کو بھجوائے۔

وزیرمملکت برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال نے کہا کہ گیس و تیل کی ذخائر کی تلاش کیلئے او جی ڈی سی ایل اور دیگر کمپنیوں سروے کرتی ہیں اور اس کے بعد اپنا کام شروع کرتیں ہیں۔پاک ایران پائپ لائن منصوبے سے ایران نے اپنے بارڈر تک لائن کو لانا ہے اور ایران کا 240کلومیٹر ایریا باقی ہے،دونوں ممالک کے دوطرفہ تعاون کے ذریعے کمرشل اور معاشی پابندیوں کو ختم کرنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں اور بہت جلد 42انچ کی پائپ لائن نواب شاہ تک بچھائی جائے گی اور بہت جلد نواب شاہ میں ایل این جی ٹرمینل لگے گا،جہاں بھی تیل اور گیس کے ذخائر دریافت ہوتے ہیں اور ٹوڈی سروے کیا جاتاہے اور وہاں کے لوگوں کو زمین کا معاوٖضہ دیا جاتاہے، میدانی علاقوں میں ٹو ڈی سروے میلوں تک جاتاہے اور پانچ سے چھ سو لوگوں کے ذریعے یہ 20کلومیٹر بعد کنواں کھودا جاتا ہے اور زمین کی گہرائی میں جاکر تلاش کی جاتی ہے،صوبوں میں این او سی صوبائی حکومت جاری کرتی ہے،سی این جی کی کمی باعث ڈیڑھ سال تک بند کرنا پڑی۔

سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ جی آئی ڈی سی صرف ایل این جی کو پنجاب تک پہنانے کیلئے لگایا گیا تھا اور آج یہ کہہ رہے ہیں 5 فیصد پنجاب سے لے رہے ہیں اور 17فیصد لیا جارہاہے۔جام کمال نے کہا کہ جی آئی ڈی سی ایل این جی کی کامیابی کیلئے 5فیصد لگایا گیا ہے۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ٹرانسمیشن کا نظام بیہودہ ہے اور اس کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیاں یقین کرتی ہیں کہ کس علاقے کو کترنی بجلی دی جانی چاہیے،مالاکنڈ ایجنسی میں نوگو ایریاز موجود ہیں جہاں جو بھی جاتا ہے اٹھا لیا جاتاہے۔