ہائیکورٹ نے خاتون وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے توہین آمیز رویے کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

فیصلے کی نقل سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش کرنے کا حکم ،یاسمین عباسی کا رویہ محتسب ایکٹ 2013ء کی دفعہ پانچ کی زد میں آتا ہے‘ فیصلہ

منگل 17 مئی 2016 21:36

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے خاتون وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے توہین آمیز رویے کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے فیصلے کی نقل سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش کرنے کا حکم دیدیاجبکہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یاسمین عباسی کا رویہ محتسب ایکٹ 2013ء کی دفعہ پانچ کی زد میں آتا ہے۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ کی طرف سے جاری چوبیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت عالیہ میں سلیم جاوید بیگ کی طرف سے توہین عدالت کی درخواست دائر ہوئی جس میں حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے خاتون وفاقی محتسب کو درخواست گزار کیخلاف ہر قسم کی چارہ جوئی سے روک دیا گیا، عدالت عالیہ کے حکم امتناعی کیخلاف خاتون محتسب نے توہین آمیز رویہ اپنایا اور عدالت میں پیش نہیں ہوئیں جس پر عدالت نے خاتون محتسب کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسمین عباسی کا رویہ محتسب ایکٹ 2013ء کی دفعہ 5 کی زد میں آتا ہے، دفعہ پانچ کے تحت وفاقی محتسب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہے، دفعہ پانچ کے تحت ذہنی طور پر نااہل شخصیت عہدے کیلئے اہل نہیں، فرائض میں کوتاہی پر بھی وفاقی محتسب کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون محتسب نے آئینی عدالت کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا، ہائیکورٹ نے خاتون وفاقی محتسب کی سلیم جاوید بیگ ایڈووکیٹ کیخلاف کارروائی بھی غیرقانونی قرار دیدی، سپریم کورٹ پہلے ہی یاسمین عباسی کے رویے اور جسٹس سید منصور علی شاہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر ازخود نوٹس لیکر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کر چکی ہے۔