چیف جسٹس کے خط کی روشنی میں بااختیار قانونی اور مشترکہ ٹی او آر بننے چاہئیں۔چودھری پرویزالٰہی

وزیراعظم کی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پر بھی مشاورت ہو رہی ہے،تمام اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گی،وزیراعظم سے پہلے 7 سوال تھے اب انہوں نے خود ہی 70 کر دئیے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 17 مئی 2016 16:58

چیف جسٹس کے خط کی روشنی میں بااختیار قانونی اور مشترکہ ٹی او آر بننے ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17مئی۔2016ء) :مسلم لیگ (ق)کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے سینیٹر کامل علی آغا اور ایم این اے طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چیف جسٹس کے خط کی روشنی میں پانامہ پانامالیکس کی تحقیقات کیلئے بااختیار قانون اور مشترکہ ٹی او آر بننے چاہئیں،وزیراعظم سے پہلے اپوزیشن کے سات سوالات تھے جو کل قومی اسمبلی میں خطاب سے انہوں نے خود ہی 70 کر دئیے ہیں جو حکومت کی پریشانی میں مزید اضافہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی حکمت عملی تھی، وزیراعظم کی گذشتہ روز کی تقریر نے مزید ابہام پیدا کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

چودھری پرویزالٰہی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن نے کل پیدا ہونے والے نئے سوالات کے حوالے سے مشاورت کی ہے اس بارے میں تمام اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گی، وزیراعظم کی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پر بھی مشاورت ہو رہی ہے، سپیکر قومی اسمبلی کے بلانے پر اپوزیشن نمائندے ان کے چیمبر میں گئے تھے اور طے ہوا تھا کہ جو ٹی او آر بنیں گے ان پر بات ہو گی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی یہی بات کی ہے کہ مشترکہ ٹی او آر اور ایسا قانون بنائیں جو بااختیار ہو۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا اسمبلی میں خطاب ان کے پہلے، دوسرے اور تیسرے خطاب سے مختلف نہیں تھا۔