نئے پاکستان کا دعویٰ کرنے والوں کے پاس 2018 کے انتخابات میں خیبر پختونخوا بھی نہیں رہے گا ‘ وزیر اعظم

منگل 17 مئی 2016 14:47

ڈیرہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مئی۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ نئے پاکستان کا دعویٰ کرنے والوں کے پاس 2018 کے انتخابات میں خیبر پختونخوا بھی نہیں رہے گا ‘مخالفین کے نصیب دھرنے اور ہمارے نصیب میں کام ہیں ‘ مخالفین دھرنے دیتے رہیں اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے ‘ ملک کے نو جوان عمران خان کیلئے کھلونا اور ہمارے لئے قومی اثاثہ ہیں ‘ (ن)لیگ اورجے یوآئی(ف)میں نئی پارٹنرشپ بن رہی ہے جو دیرپاہوگی ۔

وہ منگل کو جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ‘ خیبر پختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا ‘ وفاقی وزیر برائے ہاوٴسنگ اکرم خان درانی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈیرہ اسماعیل خان آنے کا بہت شوق تھا اورمیرا دل چاہتا ہے کہ میں اس علاقے کیلئے کچھ کر کے جاوٴں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ ڈیرہ اسماعیل خان کے مسائل کے بارے میں بات کی۔ آج ہم یہاں اپنا پورا ہوم ورک مکمل کر کے آئے ہیں، زبانی اعلان کرنے نہیں آئے بلکہ اپنے اعلانات پر عمل کرنے کیلئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس منصوبے کا افتتاح آپ کے سامنے کیا ہے اور اس دوران یہ جو پائپ پر ویلڈنگ کیا ہے یہ صرف دکھاوے کیلئے نہیں ہے، یہ عمل ہے جو آج سے شروع ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ پاک، چین اقتصادی راہداری ہے جو ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی گزر رہی ہے اور کئی سالوں بعد یہاں کے باسیوں کی سنی گئی ہے ‘ بہت جلد ریلوے بھی یہاں سے گزرے اور عوام کو بہترین سفری سہولت میسر ہو گی۔ ڈیرہ اسماعیل خان کو پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے ساتھ ملا رہے ہی، یہ بہت بڑی بات اور سرمایہ کاری ہے، ابھی جس سڑک کا ہم نے افتتاح کیا ہے، یہ بھی اس منصوبے کا حصہ ہے جو مستقبل میں آگے ژوب تک جائیگا۔

260 کلومیٹر کے اس منصوبے پر اربوں کھربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جو ڈیرہ اسماعیل خان کی تقدیر بدل دے گا۔ انھوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ کون سا نیا پاکستان بن رہا ہے؟ اس پر حاضرین نے ”نہیں، نہیں“ میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ مخالفین نے بنوں میں بھی تین سوال کئے اور وہاں پر بھی ”نہیں، نہیں، نہیں“ کا جواب ملاانھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم خیبر پختونخوا کو تو نیا بنا نہیں سکے ‘نیا پاکستان کہاں سے بناوٴ گے؟پشاور کے عوام جان گئے ہیں کہ یہاں کوئی نیا پاکستان نہیں بن رہا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر اپنی حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے میٹرو بس منصوبوں کو بھی حوالہ دیا اور سوال کیا کہ لاہور، اسلام آباد اور ملتان میں میٹرو بس منصوبہ بن گیا تو پشاورمیں کیوں نہیں بنا؟انہوں نے کہاکہ مخالفین کے نصیب میں دھرنے اور ہمارے نصیب میں کام ہے، وہ دھرنے دیتے رہیں اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے، ہمارے کام دکھاوے کے لئے نہیں ہیں، نئے پاکستان کا دعویٰ کرنے والے خیبر پختونخوا کو نیا خیبر پختونخوا نہیں بناسکے پاکستان کو نیا پاکستان کیا بنائیں گے ‘لاہور ملتان راولپنڈی نے میٹرو بس بنا دی پشاور میں ابھی تک کیوں نہیں بنائی گئی۔

پاکستان کو حاصل کرنے کا سوچنے والے خیال کریں کہ یہ خیبرپختونخوا بھی ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے ‘ پشاور کے ضمنی الیکشن میں چوتھے نمبر پر آئے ہیں ‘2018 کے انتخابات میں ان کے ہاتھ سے خیبر پختونخوا بھی نکل جائے گا کیونکہ لوگ جان گئے ہیں کہ یہاں کوئی نیا پاکستان نہیں بن رہا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس ملک کے نوجوان عمران خان کیلئے کھلونا ہوں گے لیکن ان کے اور مولانا فضل الرحمان کے لیے یہ نوجوان پاکستان کا اثاثہ ہیں، مولانا فضل الرحمان جب بھی ملتے ہیں وہ ہمیشہ ڈیرہ اسماعیل خان کی ترقی کی بات کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان اصولوں پر ہمارا ساتھ دے رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے درمیان نئی شراکت داری قائم ہورہی ہے، جو دیرپا ہوگی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان کیلئے 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے اندر ایک زرعی یونیورسٹی کا قیام کیا جائیگا ‘ نوجوانوں تیار ہو جاؤ یہاں اب یونیورسٹی بننے والی ہے جس کا باقاعدہ اعلان کر رہا ہوں، ڈیرہ اسماعیل خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر کا انتظار نہیں کیا جائیگا بلکہ فوری طور پر سویل ایوی ایشن حکام اور ایف بی آر کو ہدایت جاری کر رہا ہوں کہ بین الاقوامی اور قومی پروازوں کی آمد کیلئے کام شروع کریں تاکہ عوام کو سفر کی سہولت مہیا ہو سکے۔

انہوں نے کہاکہ ڈی آئی خان میں ایک زرعی یونیورسٹی بنے گی۔وزیر اعظم نے چشمہ بینک کنال منصوبے کیلئے 120 روپے سمیت دیگر منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) مل کر نیا پاکستان بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چشمہ بینک کنال دوررس اہمیت کا حامل منصوبہ ہے اور اس کی تکمیل سے تقریباً تین لاکھ ایکڑ رقبہ سیراب ہو سکے گا اور اس پر 120 ارب روپے لاگت آئے گی جس کا اعلان کر رہا ہوں، یہ 120 ارب روپے بھی ڈیرہ اسماعیل والوں پر قربان ہیں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ مولانا صاحب نے اس منصوبے کی تعمیر کی خاطر پچھلے 10 سال میں کتنی محنت اور پیروی کی ہے مگر مختلف تکنیکی اور مالی وجوہ کی بناء پر یہ منصوبہ شروع نہ ہو سکا، میں نے اس منصوبے کو بڑی تیزی سے شروع کرنے کیلئے کہا ہے اور حکومت کو بھی کہا ہے کہ اسے جلد از جلد مکمل کریں اور میں اعلان کرتا ہوں کہ انتظار کے دن ختم ہو چکے اور فوری طور پر ہدایات جاری کرناچاہتا ہوں کہ تکنیکی طور پر کام کا آغاز شروع کر دیا جائے اور اسے تین مہینے کے اندر مکمل کیا جائے۔

آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس منصوبے کیلئے وفاقی حکومت نے 65 فیصد فنڈز دینے ہیں جبکہ نئے پاکستان والی حکومت نے 35 فیصد فنڈز دینے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ تان سان ڈیم کی فزیبلٹی سٹڈی کیلئے رواں سال 8 کرڑ روپے رکھے جا رہے ہیں اور ڈیرہ اسماعیل خان کو سیلاب سے بچانے کیلئے، حفاظتی بند کی تعمیر کا جائزہ لینے کیلئے فزیبلٹی سٹڈی کی شروعات کا اعلان کر رہا ہوں ‘ اگلے سال بند کی تعمیر کا کام شروع ہو جائیگا۔

آج جن منصوبوں کا اعلان کیا ہے وہ صرف اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے اور انشاء اللہ پھر دوبارہ آپ کے پاس آنا ہوگا، جب یہ سڑک مکمل ہو جائے گی تو میں اور مولانا فضل الرحمان آئیں گے اور افتتاح کریں گے اور پھر آپ سے پوچھیں گے کہ بتاؤ اور کیا چاہئے اور آپ جو بھی طلب کریں گے انشاء اللہ وہ بھی دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کا پاکستان پہلے کی نسبت بہتر پاکستان ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں گیس آ رہی ہے، پانی آ رہا ہے اور انشاء اللہ بجلی بھی آ جائے گی ‘ 2018ء تک لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی ‘نہ صرف بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو گی بلکہ سستی بھی ہو گی۔

قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان میں یارک کے مقام پر 285 کلو میٹر طویل ڈیرہ اسماعیل خان ہکلہ موٹروے کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔یہ منصوبہ پاک-چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا حصہ ہے جو 2 سال میں 129 ارب روپے سے زائد لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔اس منصوبے میں متعدد پلوں اور انٹر چینج کی تعمیر شامل ہے جس سے ملک کے کم ترقی یافتہ حصوں کو بے شمار اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :