خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا‘سیکیورٹی کے سخت انتظامات

پیر 16 مئی 2016 12:59

پشاور / کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مئی۔2016ء) خیبرپختونخوا‘ فاٹا اور بلوچستان میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہو گئی۔ خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر کے 56 لاکھ بچوں جبکہ قبائلی علاقوں میں 9 لاکھ 65 ہزار 633 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر کے 56 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کے لئے 17 ہزار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

14 ہزار پولیو ورکرز گھر گھر جا کر جبکہ 3 ہزار پولیو ٹیموں کے 9ہزار ورکرز ٹرانسپورٹ اڈوں، تجارتی مراکز اور اہم شاہراہوں پر بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائیں گے۔ اس مقصد کے لئے 3ہزار لیڈی ہیلتھ ورکررز کی تعیناتی کی گئی ہے۔مہم کے لئے سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پشاور سمیت تمام بڑے اور حساس اضلاع میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

قبائلی علاقوں میں 9 لاکھ 65 ہزار 633 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لئے 3ہزار 78 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔پولیو کے حوالے سے حساس قبائلی علاقوں باڑہ اور جمرود ‘ایف آر بنوں کے علاقوں باکاخیل، جانی خیل،بندی خیل اور تین ٹانگہ اور شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی مہم کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔دریں اثنا بلوچستان کے تین اضلاع میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہوگئی۔

پولیومہم کے دوران 5سال تک کے عمر کے 23لاکھ 94ہزارسے زائدبچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کاہدف مقرر کیاگیاہے جس کیلئے 6773موبائل ٹیمیں ،825فکسڈ سائٹ اور 340ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے ہیں جبکہ افغان مہاجرین کے 51ہزار کے قریب بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کابھی ہد ف مقرر کیا گیا ہیتاہم پولیورضاکاروں کا کہنا ہے کہ ہم سکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں لیکن ہمیں بروقت گھرنہیں پہنچایاجاتا جس کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر ینگ ڈاکٹرز اور پیر میڈیکل اسٹاف کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں پشین ،قلعہ عبداللہ ،چمن،کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پولیو مہم کا بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔