عراق ، گیس فیکٹری پر خودکش بمباروں اور مسلح افراد کا حملہ ،11 افراد ہلاک ،21زخمی ،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

پہلے ایک خودکش حملہ آور نے بارودی سے بھری گاڑی فیکٹری کے مرکزی گیٹ سے ٹکرائی جس کے بعد ایک دوسری گاڑی میں سوار6کے قریب خودکش حملہ آور اندر داخل ہوگئے جہاں انکی محافظوں کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی 5خود کش حملہ آوروں نے فورسز سے جھڑپوں کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا دیگر حملہ آوروں نے عمارت پر قبضہ کرلیا جنھیں بعد ازاں فورسز نے مسلح مقابلے کے بعد ہلاک کیا،پولیس حکام

اتوار 15 مئی 2016 14:46

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مئی۔2016ء ) عراق کے دارالحکومت بغداد کے شمالی نواحی علاقے گیس فیکٹری پر خودکش حملہ آوروں اور مسلح افراد کے حملے میں 11 افراد ہلاک اور21زخمی ہوگئے ،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق عراقی حکام کا کہنا ہے کہ بغداد کے شمالی نواحی علاقے تاجی میں یہ حملہ اتوار کی صبح چار بجے کے قریب کوکنگ گیس فیکٹری میں کیا گیا ۔

پہلے ایک خودکش حملہ آور نے بارودی سے بھری گاڑی فیکٹری کے مرکزی گیٹ سے ٹکرائی جس کے بعد ایک دوسری گاڑی میں سوار6کے قریب خودکش حملہ آور اندر داخل ہوگئے جہاں انکی محافظوں کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی ۔پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 5 خود کش حملہ آوروں نے فورسز سے جھڑپوں کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دیگر حملہ آوروں نے عمارت پر قبضہ کرلیا جنھیں بعد ازاں فورسز نے مسلح مقابلے کے بعد ہلاک کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 5 پولیس اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہوا جبکہ 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔خود کش حملہ آوروں نے جس علاقے کو نشانہ بنایا تھا یہ عراقی شہر فلوجہ سے جنوب میں کچھ فاصلے پر ہے جو داعش کے زیر کنٹرول صوبہ انبار کا ایک اہم شہر ہے، اور یہ علاقہ بغداد کے مغرب میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔خیال رہے کہ داعش کے کنٹرول میں مغربی اور شمالی عراق کے بیشتر علاقے ہیں، جن میں ملک کا اہم ترین شہر موصل بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ کچھ ماہ سے امریکی فضائیہ اور فوجی مدد کے ذریعے عراقی فورسز نے داعش سے کچھ علاقے واپس لیے ہیں تاہم اس کے بعد داعش کی جانب سے عراقی شہروں میں خود کش دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔صرف رواں ہفتے میں ہی بغداد میں ہونے والے متعدد دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔