نیتن یاہو کی اپنی مقبولیت کیلئے ٹوئٹر پر شروع کی گئی سوال جواب کی مہم گلے کا پھندہ بن گئی

سماجی کارکنوں نے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے منظم ریاستی جرائم سے متعلق سوالات کی بھرمار کردی،تنقید، ترش ،تلخ سوالات کا سامنا کرنا پڑا

اتوار 15 مئی 2016 13:22

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مئی۔2016ء) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ’ٹوئٹر‘ پر سوال جواب کی نئی مہم شروع کی جس کا مقصد اپنی عوامی مقبولیت میں اضافہ کرنا تھا مگر یہ مہم اس وقت ان کے گلے کا پھندہ بن گئی جب آئن لائن سماجی کارکنوں نے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے منظم ریاستی جرائم سے متعلق سوالات کی بھرمار کردی۔

اطلاعات کے مطابق نیتن یاھو کی آن لائن سوال جواب کی مہم کو سماجی کارکنوں نے ان کی بدترین ناکامی کا مظہر قرار دیا ہے۔ نیتن یاھو کو آن لائن سوالات کے دوران نہ صرف کڑی تنقید اور ترش اور تلخ نوعیت کے سوالات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں سخت لعن طعن اور فلسطینیوں کیخلاف جرائم پر بھرپور طنزو تعریض کا بھی نشانہ بننا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

ٹوئٹر پر AskNetanyahu کے عنوان سے شروع کی گئی مہم کے پہلے چند گھنٹوں میں فلسطینی سماجی کارکنوں اور فلسطینیوں کے حامیوں نے 20 ہزار ٹیوٹس کی بھرمار کردی اورنیتن یاھو کے حامی دم دباتے بھاگتے دکھائی دیئے۔

فلسطینیوں کی ٹویٹس کے طوفان میں صہیونیوں کے سوالات دب کر رہ گئے۔مسئلہ فلسطین کے حامی سماجی کارکنوں نے یہودیوں کے فلسطینیوں کیخلاف جرائم، غیریہودی اقوام کیساتھ صہیونی نسل پرستی سے متعلق سوالات کی بھرمار، غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگوں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ جرائم کی تصاویر نے مہم پرغلبہ حاصل کرتے ہوئے نیتن یاھو کو سخت پریشان کردیا۔

آن لائن مہمات کے ماہر اور سماجی کارکن رفعت العرعیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹوئٹر‘ پر نیتن یاھو سے سوال جواب کی مہم کا اصل مقصد اسرائیلی وزیراعظم اور عوام کے درمیان براہ راست رابطے کی بحالی کی کوشش کی تھی مگر یہ کوشش اس وقت بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی جب فلسطینیوں کے حقوق کیلئے سرگرم کارکنوں نے مہم کے دوران اسرائیلی جرائم سے متعلق ٹیوٹس کی بھرمار کردی۔

العرعیر نے کہا کہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں اضافے کیلئے ہونیوالی مہم اس لئے پٹ گئی کیونکہ صہیونیوں کے ان گنت جنگی جرائم کی وضاحت کیلئے کسی اسرائیلی عہدیدار کے پاس کوئی ٹھوس جواب نہیں ہوتا۔ سماجی کارکنوں نے آتشیں نوعیت کے سوالات کی بھرمار کرکے نیتن یاھو اور مہم کے منتظمین کو شکست فاش سے دوچار کیا ہے۔ اس مہم کے بعد شاید ہی کوئی اسرائیلی عدیدار اس طرح کی حماقت کا مرتکب ہوگا۔ دو گھنٹے کی طویل مہم کے دوران نیتن یاھو صرف 45 سوالوں کے جواب دے پائے جن میں 4 عربی اور 3 عبرانی میں پوچھے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :