جمہوریہ بھارت؟ مسلمانوں پر یوگا کی پابندی کی رپورٹ پر صحافی گرفتار

اتوار 15 مئی 2016 12:59

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 مئی۔2016ء) بھارت میں ایک صحافی کو رپورٹ شائع کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومتی پالیسی کے تحت یوگا سکھانے کے لیے مسلمان اساتذہ پر پابندی عائد ہے۔پوشپ شرما کی مارچ میں مسلمان برادری کی نمائندگی کرنے والے اخبار ملی گزٹ میں یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی۔رپورٹ میں ایک مبینہ سرکاری دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ گذشتہ برس یوگا کے عالمی دن پر مسلمانوں پر بیرون ملک یوگا سکھانے کے لیے جانے پر پابندی عائد تھی۔

پوشپ شرما پر دستاویزات کی جعلی سازی کا الزام ہے جس کی وہ سختی سے تردید کرتے ہیں۔شرما کے مطابق اس نے یوگا اور دیسی ادویات کو فروغ کے لیے قائم وزارت کی جانب سے سرکاری موقف سامنے آنے کے بعد یہ خبر دی تھی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارتِ سے متعدد بار پوچھنے پر اس نے جواب دیا کہ تین ہزار 841 مسلمانوں نے یوگا ٹیچر کے لیے درخواست دی تھی اور اکتوبر 2015 تک ان میں سے کسی کو بھی یہ ذمہ داری نہیں دی گئی۔

ان کی رپورٹ کے ساتھ ایک خط شائع ہوا ہے جو بظاہر اس وزارت کا ہے۔ اس خط کے مطابق 711 مسلمانوں نے جون میں یوگا کے پہلے عالمی دن کے موقعے پر یوگا سکھانے کے لیے بیرون ملک جانے کی درخواست دی تھی اور ’حکومتی پالیسی‘ کے تحت ان میں سے کسی کو منتخب نہیں کیا گیا۔حکومتی جواب سرکاری لیٹر ہیڈ پر نہیں دیا گیا اور اس میں املا کی بھی غلطی ہیں جس میں لفظ’یوگا‘ بھی شامل ہے۔

ملی گزٹ کے ایڈیٹر ظفر الاسلام خان نے صحافی پوشپ شرما کی سنیچر کو گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرما پر عائد الزامات آزادی رائے کو دبانے کی واضح کوشش ہے۔بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے دہلی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوشپ شرما پر’ جعل سازی اور مذہب یا نسل کی بنیاد پر مختلگ گروہوں میں نفرت کے فروغ‘ کے الزامات عائد کیے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی یوگا کے بڑے حامی ہیں اور ان کے بقول وہ اس قدیم بھارتی فن کی روزانہ مشق کرتے ہیں۔ان کی کوششوں سے اقوام متحدہ نے ہر برس 21 جون کو یوگا کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا اور گذشتہ برس پہلی بار یہ دن منایا گیا۔بھارت میں یوگا کے فروغ پر تنازع بھی پیدا ہوا ہے جس میں بعض مسلم تنظیموں نے کہا تھا کہ یوگا کا تعلق بطور خاص ہندو مذہب سے ہے اور یہ اسلام کے منافی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کا اس قدیم ہندوستانی فن کو فروغ دینے کا ایجنڈا ہے۔ تاہم حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوگا میں شامل ہونا سب کے لیے لازمی نہیں ہے اور یہ بات کہ مسلمان یوگا کے خلاف ہیں مبالغہ آرائی ہے۔

متعلقہ عنوان :