1956کے ایکٹ کے تحت کمیشن کے قیام پر چیف جسٹس کی تشویش درست ہے‘ میاں مقصود احمد

ٹیکس چوری کرنیوالے قومی مجرم،بلاتفریق احتساب شروع کیاجائے‘ امیر جماعت اسلامی پنجاب

ہفتہ 14 مئی 2016 19:55

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مئی۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے بیان پرکہ”قانون کے بغیر بے اختیارکمیشن محض بدنامی ہوگی“پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت اور اپوزیشن متفقہ ٹی اوآرز کے لئے مذاکرات کریں،تحقیقات کے لئے حکومت مناسب قانون سازی کے تحت مکمل طور پربااختیار کمیشن قائم کرے اور اس حوالے سے وزارت قانون وسپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے۔

انہوں نے کہاکہ 1956کے ایکٹ برائے تحقیقاتی کمیشن کی افادیت پر چیف جسٹس کی تشویش درست ہے۔معاملہ حکومت یا اپوزیشن کی ہارجیت کا نہیں بلکہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کاہے جسے وزیر اعظم کے خاندان سمیت562سے زائد پاکستانیوں نے ٹیکس بچانے کے لئے آف شور کمپنیوں میں لگایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں اور غیر ملکی دولت کے معاملات کی پانامالیکس کے دائرے سے آگے اور بنک کے قرضے معاف کرانے کی بھی تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام پر غور کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے جوکہ خوش آئند امر ہے۔

جماعت اسلامی اس کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ملک سے کرپشن کے قلع قمع کیلئے ضروری ہے کہ اس کے خلاف عملی جہاد کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کے کئی ممالک میں کرپشن میں ملوث افراد کے لئے انتہائی سنگین نوعیت کی سزائیں موجود ہیں۔پاکستان میں روزانہ12روپیکی کرپشن لمحہ فکریہ اور ملک وقوم کی ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کی کرپشن فری مہم پنجاب سمیت پورے ملک میں جاری ہے۔جب تک عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار نہیں ہوجاتا تب تک کرپٹ حکمرانوں سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیاجاسکتا۔ٹیکس چوری کرنے والے قومی مجرم ہیں ان کا بلاتفریق ہنگامی بنیادوں پر احتساب ناگزیر ہوچکا ہے۔