اقوامِ متحدہ کا بوکوحرام اور دولت اسلامیہ کے تعلقات پر تشویش کا اظہار

ہفتہ 14 مئی 2016 11:59

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 مئی۔2016ء)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے اسے نائجیریا کی اسلام پسند تنظیم بوکوحرام اور جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کے درمیان تعلقات پر تشویش ہے۔ایک بیان میں سلامتی کونسل نے کہا ہے بوکو حرام، جس نے گذشتہ سال میں دولت اسلامیہ کے ساتھ اتحاد کا عہد کیا، وہ مغربی اور وسطی افریقی ممالک میں ’امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

‘دریں اثنا ایک سینٓئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ لیبیا میں بوکوحرام کے جنگجووٴں کے دولت اسلامیہ کے ساتھ مل کر لڑنے کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ نائجیریا میں سنیچر کو بوکوحرام سے لڑنے کے لیے ایک سربراہی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔نائجیریا کے صدر محمد بحاری نے بینن، کیمرون، چاڈ اور نائجر کے اپنے ہم منصبوں کا ابوجا میں یکجا ہونے پر خیر مقدم کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ انھوں نے فرانس کے صدر فرانسوا اولاند، برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ اور امریکہ کینائب وزیر خارجہ اینٹونی بلنکین کو بھی خوش آمدید کہا ہے۔15 رکن ممالک پر مبنی سکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں بوکو حرام اور دولت اسلامیہ کے تعلقات پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔اس نے نائجیریا کے صدر محمد بحاری کی جانب سے ابوجا میں سربراہی کانفرنس کرانے کی ’اہم پیش قدمی‘ کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔

بوکو حرام سات سال سے نائجیرا میں برسرپیکار ہے نائجیریا میں موجود مسٹر بلنکین نے کہا ہے کہ انھیں بوکوحرام کے جنگجووٴں کے لیبیا جانے پر تشویش ہے جہاں حالیہ دنوں دولت اسلامیہ کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا: ’ہم نے دیکھا ہے کہ بوکوحرام کی رابطے کی صلاحیت بہت موثر ہو چکی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھیں دولت اسلامیہ کے تعاون سے فائدہ پہنچا ہے۔

‘انھوں نے مزید کہا: ’یہاں ایسے عناصر ہیں جو بتاتے ہیں کہ ان میں زیادہ تعلقات اور تعاون ہیں اور ہم اسے توجہ سے دیکھ رہیں تاکہ ہم ان کے تعلقات اور رابطوں کو منقطع کر سکیں۔انھوں نے اس بات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکہ بوکوحرام سے لڑنے کے لیے نائجیریا کی درخواست پر اسے جنگی طیارہ فروخت کرے گا؟بوکو حرام کے جنگجو نائجیریا کی فوج کی جانب سے کی جانے والی پیش قدمی کے جواب میں شہری ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔اس تنظیم کی سات سالہ مسلح بغاوت کے دوران تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 20 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔