کچھ لوگ کہتے ہیں آج مجھ پر جوتا پھینکا جانےوالا ہے ،فکر کی کوئی بات نہیں میں کیچ اچھا پکڑتاہوں :عمران خان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 14 مئی 2016 09:47

کچھ لوگ کہتے ہیں آج مجھ پر جوتا پھینکا جانےوالا ہے ،فکر کی کوئی بات ..

لندن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مئی۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ کسی نے کہا کہ آج مجھ پر جوتا پھینکا جانے والا ہے ،فکر کی کوئی بات نہیں میں کیچ بہت اچھا پکڑتاہوں ۔لندن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ امیر ہونے کا بینک بیلنس زیادہ ہونے سے تعلق نہیں ہے بلکہ امیری اور غریبی انسان کے ذہن میں ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں ہے تو علاج ،تعلیم انصاف نہیں مل سکتا۔عمران خان نے کہا کہ انہیں کسی نے کہاکہ آج ان پر جوتا پھینکا جانے والا ہے ،فکر کی کوئی بات نہیں ہے میں کیچ بہت اچھا پکڑتاہوں۔ عمران خان نے کہا کہ انھوں نے 1983 میں ایک آف شور کمپنی بنائی تھی تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا جائز حق تھا۔

(جاری ہے)

لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں عمران کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ آف شور کمپنی لندن میں فلیٹ خریدنے کے سلسلے میں اکاونٹنٹ کے کہنے پر بنائی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی غیرقانونی چیز نہیں ہے۔ وہ سارا پیسہ پاکستان واپس لے کر آیا۔ اور میں نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ میرا فلیٹ نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں برطانیہ کا شہری نہیں ہوں اور آف شور کمپنی بنانا میرا جائز حق تھا تاکہ مزید ٹیکس سے بچا جا سکے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 2012 میں مجھ سے بنی گالہ میں گھر کے متعلق سوال کیا گیا تو میں نے پریس کانفرنس میں اس فلیٹ کی فروخت کی رسید دکھائی اور اس پیسے سے میں نے پاکستان میں اپنا گھر بنایا۔

انھوں نے کہا کہ ’میں ان پاکستانیوں میں سے ہوں جو 19 ارب ڈالر بیرون ملک پیسہ کما پاکستان بھیجتے ہیں۔اس موقع پر انھوں نے ایک بار بھر شریف خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے پاناما لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے حکومت کی طرف سے بھجوائے گئے ضوابط کار کے تحت عدالتی کمیشن تشکیل دینے سے معذوری ظاہر کی ہے۔اس حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنا ضوابط کار دیے ہیں جو اپوزیشن کو منظور نہیں ہیں۔ اپوزیشن کے اپنے ضوابط کار ہیں، جب تک حکومت اور اپوزیشن کو ملا کر ضوابط کار نہیں بنیں گے تو سپریم کورٹ کبھی بھی یک طرفہ ضوابط کار قبول نہیں کرے گی۔

متعلقہ عنوان :