تنگی میں خسرہ کی بیماری نے وبائی صورت اختیار کرلی ، ہسپتال میں سہولیات نہ ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات

جمعہ 13 مئی 2016 20:37

تنگی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مئی۔2016ء )تحصیل تنگی میں خسرہ کی بیماری نے وبائی صورت اختیار کرلی ۔ روزانہ 25سے 30بچوں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لائے جاتے ہیں جن میں زیادہ تر بچوں کو علاج کیلئے پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں منتقل کئے جاتے ہیں ۔تحصیل تنگی کے مختلف علاقوں گنڈھیری ،زیم ،عمرزئی ،مندنی ،ہری چند ،آبازئی سمیت دیگر دیہاتوں کے بچے خسرے کی بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں اور حسرہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں مزیداضافہ ہوتا جارہاہیں ۔

متاثرہ بچوں کے والدین کہنا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں حسرہ مرض کے علاج کیلئے سہولیات موجود نہ ہونے کیوجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں اور وہ اپنے بچوں کو علاج کرانے کیلئے مجبوراً پشاور کے بڑے ہسپتالوں یا نجی کلینکس لے جاتے ہیں جہاں پر ان سے زیادہ رقم لیا جاتاہے اور وقت کا ضیا ع بھی ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تنگی کے چلڈرن اسپیشلسٹ ڈاکڑ طاہر اللہ کا کہنا ہے کہ وہ او پی ڈی میں روزانہ کی بنیاد پر 25سے 30حسرہ مرض سے متاثرہ بچوں کا معائنہ کرتا ہوں اور دس میں سے ایک بچہ جاں بحق ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حسرہ کا علاج کا دارومدار بچے کے صحت پر منحصر ہوتا ہے صحت مند بچہ دو سے تین مہینوں میں حسرہ بیماری سے ریکور ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب کمزور صحت کے حامل بچے کا ایک سال میں علاج ممکن ہوتا ہے۔ڈاکٹر طاہر اللہ کا کہنا تھا کہ علاقے میں حسرہ کا وبائی صورت اختیا ر کرنے کی اصل وجہ والدین کا اپنے بچوں کو پیدائش کے بعد ٹیکے نہ لگوانا اہوتا ہے اگر والدین اپنے بچوں کو 20ٹیکے لگوانے کا کورس مکمل کرتا تو بچوں کا آج یہ حالت نہ ہوتا ۔

انہوں نے والدین سے اپنے بچوں کو ٹیکہ کورس مکمل کرنے کیلئے ہسپتال انتظامیہ مکمل تعاون کرنے کی درخواست کی جس علاقے کے بچے حسرہ ،پولیو ،تشنج تپہ دق سمیت دیگر مہلک بیماروں سے محفوظ رہے گا دوسری جانب والدین نے صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے علاج کیلئے ایمرجنسی نافذ کرنے اور ویکسنیشن کیلئے ٹیمیں بجھوانے کا پرزور مطالبہ کیا