کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

گورنر،وزیر اعلی ہاوس سمیت مختلف سرکاری ادارے کراچی واٹر بورڈ اینڈ سیوریج بورڈکے20 کروڑ30 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں تین سال کے دوران 8 گاڑیوں کے فیول کے لئے سوا کروڑ روپے کے قریب خرچ کردئیے گئے،ایم ڈی واٹربورڈ جوابات دینے سے قاصر چیئرمین پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے ٹیکسٹائل سٹی منصوبے کے بجٹ میں ڈھائی کروڑ روپے کا از خود اضافہ کرنے پر متعلقہ عملے کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا

جمعہ 13 مئی 2016 19:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 مئی۔2016ء) کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے واٹربورڈ میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں اور سرکاری قواعد و ضوابط کے خلاف بھرتیوں اور پروموشنز کا نوٹس لیتے ہوئے ایم ڈی واٹربورڈ اورایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی سے 15سال کے دوران بھرتی ہونے والوں کا ریکارڈ،ٹھیکوں کی تفصیلات اور واٹرہائیڈرنٹس کی 15سالہ فہرست آئندہ 15روز میں طلب کرلی ہے ۔

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سلیم رضا جلبانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم نمبر 1میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں بلدیہ عظمی کراچی اور کراچی واٹر بورڈ کی آڈٹ رپورٹ سال 2010-11 اور 2011-12 کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

واٹر بورڈ کی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔واٹر بورڈ کے ایم ڈی اور دیگر عملہ کروڑوں روپے کے اخراجات کا ریکارڈپی اے سی کو فراہم کرنے میں ناکام ہوگیاہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ نے خلاف ضابطہ سال 2010-11میں 10 انچ قطر پانی کی لائن کا غیر قانونی کنکشن دیا۔غیرقانونی کنکشن بن قاسم میں قائم ایک بیوریج کمپنی کو دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق کنکشن بورڈ کی منظوری کے بغیر کمپنی کو دیا گیا جس کے انتظامات پر 105 ملین روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے کمیٹی کوبتایا کہ بورڈ کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے اخراجات کی منظوری نہیں لی جاسکی ہے۔

جس پر کمیٹی نے شدیدبرہمی کا اظہار کیااور معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔اجلاس میں واٹربورڈ کی ایمبولینسوں کی تعداد اور فیول کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ ایم ڈی واٹربورڈ اپنے ادارے میں ایمبولینسوں کی تعداد سے بھی لاعلم نکلے اور پی اے سی کی جانب سے پوچھے گئے کئی سوالات کے جوابات دینے سے قاصر رہے ۔اجلاس میں واٹربورڈ کی ایک ایمبولینس کے سالانہ ڈھائی لاکھ روپے کا پٹرول خرچ کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے ۔

اجلاس میں محکمے کی گاڑیوں کی مینٹینس لاک بک بھی پیش نہیں کی جاسکی ۔ایم ڈی واٹربورڈ نے بتایا کہ وہ چھٹی پر تھے آج ہی واپس آئے ہیں اس لیے وہ ان معاملات سے آگاہ نہیں ہیں ۔ممبر پی اے سردار شاہ نے کہا کہ ہم بھی چھٹیوں پر تھے لیکن ہم نے اپنی تیاری کر رکھی ہے ۔چیئرمین پی اے سی نے ایم ڈی واٹربورڈ سے استفسار کیا کہ وہ کب تک گاڑیوں کا ریکارڈ فراہم کریں گے ،جس پر مصباح الدین فرید نے 15دن کے اندر تمام ریکارڈ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

چیئرمین کمیٹی سلیم رضا جلبانی نے کہا کہ آپ کی سوئی 15 دن پر اٹک گئی ہے۔ پانچ سالوں میں ریکارڈ مہیا نہیں کیا گیا پندرہ دن میں دیکھتے ہیں کیسے لاتے ہیں۔ایم ڈی واٹربورڈ نے اجلاس کو بتایا کہ گورنر،وزیر اعلی ہاوٴس سمیت مختلف سرکاری ادارے واٹر بورڈ کے20 کروڑ30 لاکھ روپے کے نادھند ہیں۔کرنٹ بل ادا کے جارہے ہیں تاہم پرانے واجبابات ادا نہیں کے جارہے ہیں ۔

اداروں کو خطوط لکھ لکھ کر تھک چکے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں ملتا ہے ۔پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ تمام اداروں اور وی آی پیز کو پانی کے بل ادا کرنے چاہئیں ۔کوئی بھی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔گورنر ہاوٴس ،وزیراعلی ہاوٴس اور دیگر اداروں کے لیے بجٹ رکھا جاتا ہے بل بھی وصول ہونے چاہئیں۔پی اے سی کی رکن سورٹھ تھیبو نے کہا کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر غریب لوگوں کا پانی تو بند کردیا ہے ،بڑے لوگوں کا پانی بند کیوں نہیں کیا جاتا ۔

سردار شاہ نے کہا واٹر بورڈ غریبوں کے کنکشن کاٹنے میں دیر نہیں کرتا لیکن بااثر اداروں سے وصولی نہیں کرسکتاہے۔ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے پانی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے گورنر،وزیر اعلیٰ ہاوٴس کو خط لکھنے کی سفارش کردی ہے ۔ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان ٹیکسٹائل سٹی میں مختلف پروجیکٹس کے نام پر 24 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئی ہیں ۔

جبکہ واٹر بورڈ کے افسران کی جانب سے بجٹ میں ازخود اضافہ کردیا گیا ہے ۔کراچی ٹیکسٹائل سٹی منصوبے کے پراجیکٹ ڈائر یکٹر شکیل قریشی رقم میں اضافے کے حوالے سے پی اے سی کے ارکان کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ۔سلیم رضا جلبانی نے کہا کہ کے ایم سی نے کسی زمانے میں حکومت پاکستان کو لون دیا ہے ۔لگتا ہے کہ واٹربورڈ اور کے ایم سی کے افسران کے پاس اتنے اختیارات ہیں کہ وہ جو چاہیں کرلیں ۔انہوں نے کہا کہ اختیار اپنی جگہ لیکن آپ پی اے سی کو ماموں نہیں بناسکتے ۔چیئرمین پی اے سی نے ٹیکسٹائل سٹی منصوبے کے بجٹ میں ڈھائی کروڑ روپے کا از خود اضافہ کرنے پر متعلقہ عملے کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :