سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان کی بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن کو پھانسی دینے کی شدید مذمت

جمعہ 13 مئی 2016 19:00

لکی مروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مئی۔2016ء) سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے آمیر مطیع الرحمن کو پھانسی دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک غیر انسانی اور غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے ۔اپنے ایک مذمتی بیان میں سلیم سیف اللہ خان نے مطیع الرحمن کو پھانسی دینے کی اقدام پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش حکومت نے مطیع الرحمن کو پھانسی کا سزا دیکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد اس وقت ذولفقار بھٹو ،شیخ مجیب الرحمن اور اندراگاندھی کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ کسی فریق پر مقدمہ نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ مطیع الرحمن نے کوئی جرم نہیں کیا تھا لیکن پھر بھی بدقسمتی سے انہیں سزا دی گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس پر بھی افسوس کا اظہارکیاکہ ہمارے حکمرانوں نے مطیع الرحمن کی رہائی میں کو ئی کردار اداکیا اور نہ ہی پھانسی رکوانے میں کوئی سانجیدہ کوششیں کیں سلیم سیف اللہ خان نے مطیع الرحمن کو پھانسی کی سزا دینے کے بعد ترک حکومت کی طرف سے بنگال سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کی اقدام کو سراہتے ہوئے اس پر ترک حکومت کا شکریہ ادا کیا اور دیگر تمام مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی سخت احتجاج کرتے ہوئے اپنے اپنے سفیر وں کو واپس بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگال حکومت عالمی قوانین کا مذاق اُڑا رہی ہے جس پر عالمی برادری کو بھی فوری اور سخت نوٹس لینا چاہئیے۔انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیاکہ وہ بھی مطیع الرحمن کو پھانسی دینے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے نہ صر ف اپنے سفیر کو واپس بلائے بلکہ اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سخت ردِ عمل کامظاہرہ کرنی چاہئیے ۔

متعلقہ عنوان :