چیف جسٹس نے کمیشن بنانے سے انکار نہیں کیا،نہ ہی اپنے خط میں اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی اوآرز بنانے کاکہاگیاہے ، خط میں ٹی ا و آرز کے لفظ تک کاذکر ہی نہیں ، خط میں مخصوص تحقیقات کیلئے افراد ، خاندانوں اور گروپس کے نام ، ان کی تعداد اورکچھ متعلقہ تفصیلات پوچھی گئی ہیں ، مناسب قانون سازی کی بھی تجویز دی گئی ہے

وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کی میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید

جمعہ 13 مئی 2016 18:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مئی۔2016ء ) وزیراعظم ہاؤس نے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے نہ تو کمیشن بنانے سے انکار کیاہے اور نہ ہی اپنے خط میں انہوں نے اپوزیشن کی مشاورت سے کمیشن کے قواعد وضوابط بنانے کاکہاگیاہے ، خط میں ٹی ا و آرز کے لفظ تک کاذکر ہی نہیں ، چیف جسٹس کے خط میں انکوائری کو مخصوص بنانے کے لئے افراد ، خاندانوں اور گروپس کے نام اور ان کی تعداد کے ساتھ ساتھ کچھ متعلقہ تفصیلات پوچھی گئی ہیں، خط میں اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔

جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ وضاحت کی کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے انکوائری کمیشن کے قیام کے لئے حکومتی درخواست کے حواب میں سپریم کورٹ کی طرف سے موصول ہونے والے خط میں یہ نہیں کہا گیا کہ ٹی او آرز حزب اختلاف کی مشاورت سے بنائے جائیں نہ ہی اس خط تاہم خط میں خصوصی تحقیقات کیلئے کچھ متعلقہ تفصیلات کے ساتھ ساتھ افراد ، خاندانوں اور گروپس اور ان کی تعداد کا پوچھا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

خط میں مناسب قانون سازی کے لئے تجویز پیش کی گئی ہے ۔چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن بنانے سے انکا رنہیں کیا بلکہ اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لئے اضافی معلومات مانگی ہیں ۔سپریم کورٹ کی طرف سے مانگی گئیں اضافی معلومات انکوائری کے دائرہ کار سے متعلق ہیں۔ ادھر ذرائع وزارت قانون نے کہاہے کہ خط میں کہاگیاہے کہ شخصیات ،خاندان ، گروپس اور ان کی تعداد کا تعین کیاجائے ۔