سانحہ 12مئی ‘لاہور سمیت ملک بھر میں وکلاء کایوم سیاہ، عدالتوں کا بائیکاٹ ، مذمتی قراردادیں منظور

جب بھی ملک یا آئین و قانون کی بالادستی کیخلاف بات ہوئی تو کالے کوٹ نے ہمیشہ قربانیاں دیں‘صدر لاہور ہائیکورٹ بار 12مئی2007 کو کراچی میں قتل و غارت اور دہشت گردی کا واقعہ منظم منصوبے سے کیا گیا ‘ رانا ضیاء کاشرکاء کا خطاب

جمعرات 12 مئی 2016 22:50

لاہور/ملتان /کراچی /روالپنڈی /حیدر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 مئی۔2016ء) ملک بھر کے وکلا ء نے مئی 2007کو کراچی میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے خلاف یوم سیاہ منایا ،وکلاء نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ،اس حوالے سے ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز میں ہنگامی اجلاس بھی منعقد کیے گئے جن میں واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں جبکہ سانحہ 12 مئی کے واقعہ کی فی الفور انکوائری کر کے رپورٹ منظر ِعام پر لا کر ذمہ داران کو کیفرِکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ 12مئی کو 9 سال گزر گئے۔12مئی 2007کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معزولی کے بعد کراچی پہنچنے پر شہربھر میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں 50سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ملک بھر کے وکلاء نے سانحہ کے خلاف یوم سیاہ منایا اور عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن محمود الحسن کا کہنا ہے کہ سندھ اورکراچی بارایسوسی ایشنز کی اپیل پر بائیکاٹ کیا گیا اور کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

سانحہ 12مئی کے خلاف وکلا ء اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی اجلاس اور جلسے بھی منعقد کیے گئے جب کہ سانحہ 12مئی کے حوالے سے کراچی بار ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی مذمتی اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن رانا ضیاء عبدالرحمن کی زیر صدارت 12مئی 2007ء کو کراچی میں ہونیوالی بربریت کے خلاف مذمتی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں سردار طاہر شہباز خان نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، محمد انس غازی سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، سید اسد بخاری فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، لاہور کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن رانا ضیاء عبدالرحمن نے کہا کہ جب بھی ملک یا آئین و قانون کی بالادستی کے خلاف بات ہوئی تو کالے کوٹ نے ہمیشہ قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان کا کردار صرف اتنا تھا کہ انہوں نے انکار کیا اس کے علاوہ انہوں نے کچھ نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحالی کو فرد واحد سے منسک کرنا سخت زیادتی ہو گی۔ اجلاس سے سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن محمد انس غازی ،ممبر پاکستان بار کونسل اعظم نذیرتارڑ ، خالد ملک اعوان ایڈووکیٹ، عبدالرشید قریشی ایڈووکیٹ، سید فرہاد علی شاہ ممبر پنجاب بار کونسل، صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، احمد اویس سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، حافظ عبدالرحمن انصاری سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12مئی2007 کو کراچی میں رونما ہونے والی قتل و غارت اور دہشت گردی کا اندونہاک واقعہ ایک سوچے سمجھے اور منظم منصوبے سے کیا گیا جس میں معصوم اور بے گناہ شہریوں کو شہید اور وکلاء کو زندہ جلایا گیا۔

پرویز مشرف نے طاقت کے نشہ میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر ظلم و جبر اور بر بریت کی جو تاریخ رقم کی اسکو مہذب سوسائٹی کبھی نہیں بھول سکتی۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے خاندان انتہائی خستہ حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ انہوں نے کہا وکلاء تحریک کے ثمرات سے مستفید ہونے والے شہید وکلاء کی قربانیوں کو بھلا چکے ہیں۔

اگر 12مئی 2007ء کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچ جاتے تو اس کے بعدبگڑنے والی کراچی کی صورتحال پرامن ہوتی۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن رانا ضیاء عبدالرحمن نے مندرجہ ذیل قرارداد ہاؤس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 12 مئی 2007 کو کراچی میں ہونے والی بربریت اور ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد اور قتل و غارت کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔

یہ ہاؤس حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہے کہ 12 مئی 2007 کے واقعہ کی فی الفور انکوائری کر کے رپورٹ منظرِعام پر لا کر ذمہ داران کو کیفرِکردار تک پہنچایا جائے۔اجلاس کے آخر میں 12 مئی 2007 کے شہداء اور مطیع الرحمن نظامی امیر جماعت اسلامی ، بنگلہ دیش کی ارواح کو ایصالِ ثواب کے لئے دعا کی گئی اور امیر جماعت اسلامی مطیع الرحمن نظامی کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

سانحے کے خلاف اسلام آباد بار میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جب کہ حیدرآباد میں بھی سندھ بار کونسل کی اپیل پر وکلا کا عدالتی کارروائیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا اورہائیکورٹ، سیشن کورٹ اور دیگر ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی۔ ملتان میں بھی وکلا عدالتی امورکا بائیکاٹ کیا گیا۔صدر بلوچستان باربلال انورکاسی کا کہنا ہے کہ وکلا صوبے بھرمیں عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جب کہ سانحے کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا۔ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں مذمتی قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔