بنگلہ دیش میں امیر جماعت اسلامی کی پھانسی پر ہمیں شدید تشویش ہے ٗ معاملے پر پاکستان کا مؤقف کمزور نہیں ٗپاکستان

ایف 16 طیاروں کی خریداری پر بھی ہمارا مؤقف بڑا واضح ہے ٗامید ہے امریکا ایف 16 طیاروں کے معاملے پر ہمارا مؤقف سمجھ جائے گا ٗمعاہدوں کی روشنی میں کلبھوشن تک سفارتی رسائی کی بھارتی درخواست کا جائزہ لیا جارہا ہے ٗطورخم سرحد پر سیکیورٹی معاملات مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں ٗترجمان کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعرات 12 مئی 2016 22:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں امیر جماعت اسلامی کی پھانسی پر ہمیں شدید تشویش ہے ٗ معاملے پر پاکستان کا مؤقف کمزور نہیں ٗ ایف 16 طیاروں کی خریداری پر بھی ہمارا مؤقف بڑا واضح ہے ٗامید ہے امریکا ایف 16 طیاروں کے معاملے پر ہمارا مؤقف سمجھ جائے گا ٗمعاہدوں کی روشنی میں کلبھوشن تک سفارتی رسائی کی بھارتی درخواست کا جائزہ لیا جارہا ہے ٗطورخم سرحد پر سیکیورٹی معاملات مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

جمعرات کو صحافیوں کوہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر کی پھانسی پر شدید تشویش ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ اس معاملے پر ہمار ردعمل کمزور ہے ٗہم نے گزشتہ روز اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور بنگلا دیش کے قائم مقام سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔

(جاری ہے)

امریکا سے ایف 16 طیاروں کی خریداری کے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ ایف 16 طیاروں کی خریداری پر بھی ہمارا مؤقف بڑا واضح ہے، دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور امریکا اس جنگ میں ہمارا اتحادی ہے اس لیے امید ہے کہ امریکا ایف 16 طیاروں کے معاملے پر ہمارا مؤقف سمجھ جائے گا۔بھارتی ایجنٹ کلبھوشن سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مالی امداد میں ملوث ہے اور بھارت کلبھوشن تک سفارتی رسائی مانگ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ملزمان تک سفارتی رسائی کے حوالے سے 2 معاہدے ہیں جن میں ایک معاہدہ ویانہ کنونشن اور دوسرا پاک بھارت دو طرفہ معاہدہ ہے تاہم دونوں معاہدوں کی روشنی میں کلبھوشن تک سفارتی رسائی کی بھارتی درخواست کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ کاسا 1000 اور تاپی منصوبوں کی کامیابی کیلئے افغانستان میں وسیع البنیاد امن ضروری ہے اسی لیے طورخم سرحد پر سیکیورٹی معاملات مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور اس سلسلے میں پاک افغان عسکری حکام رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات آسان معاملہ نہیں، یہ معاملہ 4 ملکی گروپ کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں 4 ملکی کمیٹی کا پانچواں اجلاس مئی کے آخر میں ہوگا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات میں رکاوٹوں کا جائزہ لیا جائے گا تاہم اس اجلاس کی تاریخ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ علی حیدر کو امریکی اور افغان فورسز نے مشترکہ آپریشن میں بازیاب کرایا جو کہ اہم پیش رفت تھی، افغان حکام نے ہمارے سفیر کی موجودگی میں علی حیدرگیلانی کو پاکستان کے حوالے کیا۔

پاک افغان ملٹری حکام کے حوالے سے رابطہ میں ہیں اور 4ملکی رابطہ گروپ میں چاروں ممالک اپنے طور پر کام کر رہے ہیں۔ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کوئی آسان معاملہ نہیں یہ 4 ملکی گروپ کی مشترکہ ذمے داری ہے ۔