سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کا خود ساختہ ریجنل ڈائریکٹر کالجزکراچی ضمیر احمد کھوسو کی فوری برطرفی اور سینئر پروفیسر کو ڈائریکٹر کالجز کراچی مقرر کرنے کا مطالبہ

جمعرات 12 مئی 2016 19:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 مئی۔2016ء) سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے خود ساختہ ریجنل ڈائریکٹر کالجزکراچی ضمیر احمد کھوسو کی فی الفور برطرفی اور کسی سینئر پروفیسر کو ڈائریکٹر کالجز کراچی مقرر کرنے کا پر زور مطالبہ کیا ہے، سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کراچی کے ہنگامی اجلاس میں سپلا کے مرکزی صدر پروفیسر سیدعلی مرتضیٰ، سپلا کراچی ریجن کے صدر پروفیسر فیروز الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری پروفیسر عامر الحق ، پروفیسر منور عباس اور دیگر عہدیداروں نے وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور سیکریٹری تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ریفارم سپورٹ یونٹ میں کرپشن اور بد انتظامی کے حوالے سے شہرت پانے والے انتہائی جونیئر گریڈ 19کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ضمیر کھوسو بغیر کسی سرکاری حکم کے خود ساختہ ڈائریکٹر کالجز کراچی بن کر نہ صرف غیر قانونی احکامات جاری کر رہے ہیں بلکہ کرپٹ ترین عناصر کی سر پرستی بھی کررہے ہیں ، ٹیچرز کو آفس بلا کر بے عزت کرنا ان کی فائلیں رشوت کے لئے دبا کر رکھنا ان کا وطیرہ ہے، اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل کالجز ڈاکٹر ناصر انصار کو بھی متعدد بار شکایات کی گئیں مگر وہ بھی ضمیر کھوسو کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کیخلاف شکایات کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حال ہی میں انٹر بورڈ کراچی کے تحت منعقد ہونے والے سالانہ امتحانات کی نگرانی پر مامور بورڈ کی اعلیٰ اختیاراتی ٹیم نے جس میں ڈائریکٹر جنرل کالجز ڈاکٹر ناصر انصار، چیئرمین انٹربورڈاختر غوری اور سپلا کے عہدیداران شامل تھے نے پی ای سی ایچ ایس گرلز کالج پر چھاپہ مار کر غیر قانونی طورپر خواتین کے امتحانی مرکز پر لڑکوں کی کاپیاں بر آمدکیں جس پر بورڈ نے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کو واقعہ میں ملوث کا لج پرنسپل ، کالج سپرنٹنڈنٹ معراج الدین اور گورنمٹ بوائز کالج گلستان جوہر شام کے کرپٹ و بدنام زمانہ کلرک محمد اعجاز خان کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی، جس پرڈائیریکٹر جنرل کالجز نے کارروائی کرتے ہوئے اعجاز خا ن کے فوری پاکستان شپ اونرزگورنمنٹ کالج کراچی میں تبادلہ کے احکامات جاری کئے ۔

لیکن ا فسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ضمیر کھوسو نے معراج الدین اور اعجاز خان کی سرپرستی شروع کر دی ہے اور گلستان جو ہر کے پرنسپل کو کہا کہ اعجاز کے تبادلہ کے احکامات پر عمل کے لئے مبینہ طور پروزیر تعلیم نثار کھوڑو نے روک دیا ہے، اور کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث کسی فرد کے خلاف کاراوائی نہیں ہو گی۔کچھ عرصے قبل بھی ایک خاتون پرنسپل نے ضمیر کھوسو کے خلاف بھاری رشوت طلب کرنے اور شدید ہراساں کرنے کی شکایت کی تھی جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سپلا کے عہدیداران نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، چیف سیکرٹری محمد صدیق میمن، وزیرتعلیم نثار احمد کھوڑو اور سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کی غیرقانونی تقرری کا فوری نوٹس لیا جائے اور پانچ ماہ سے خالی ریجنل ڈائریکٹر کالجزکے عہدے پر کسی 20گریڈ کے پروفیسر کی تعیناتی کی جائے۔سپلا رہنماؤں نے مزید کہا کہ گریڈ 20 کے پچیس پروفیسرز کی موجودگی کے باوجود
ایک جونیئر ایسوسی ایٹ پروفیسر کو بغیر کسی آرڈر کے ریجنل ڈائریکٹر کالجز مقرر کرنا درست نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :