بلوچستان:عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے خریدی گئیگندم کی ایک لاکھ 80ہزاربوریاں 6سال تک محکمہ خوراک

کے گوداموں میں سڑتی رہیں‘صوبے میں پچھلے 15 برسوں میں گندم کی13 لاکھ بوریاں خردبرد کی گئی ہیں:رپورٹ

جمعرات 12 مئی 2016 19:42

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 12 مئی۔2016ء) بلوچستان میں محکمہ خوراک کی ہزاروں بوری گندم خراب ہونے کے معاملہ پرصوبائی حکومت نیوزیراعلی ٰ معائنہ ٹیم کو معاملے کی انکوائری کاٹاسک دیدیا ہے۔بلوچستان میں محکمہ خوراک میں گندم کی ایک لاکھ 80ہزاربوریاں پڑے پڑے گل سڑکر خراب ہونیکاانکشاف ہواتھا۔سرکاری ذرائع کے مطابق گندم کی یہ بوریاں 2010سے2013کیدوران خریدی گئی تھیں۔

خریداری کا مقصد عوام کو سستے داموں آٹے کی فراہمی تھا،تاہم عوام کو سستے داموں آٹے کی فراہمی کیلئے خریدی گئی گندم یہ بوریاں فلور ملزکو دینے کے بجائے محکمہ خوراک کے گوادموں میں پڑی رہی۔تقریباً 6 سال کے عرصہ میں یہ گندم گوادموں پڑے پڑے سٹر گئی مگر عوام کو سستا آٹا نہیں مل سکا، جس پر صوبائی حکومت نے اس گندم کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے محکمہ حیوانات کو دینے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ گندم انسانوں کے بجائے جانور ہی کھا سکیں۔

(جاری ہے)

مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ 40 ہزار بوریاں تو ایسی ہیں کہ وہ مال مویشی کے کھانے کے قابل بھی نہیں ، صوبائی حکومت نے کابینہ کے حالیہ اجلاس میں گندم خراب ہونے کے معاملہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار حکام کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا تھا۔اس حوالے سے صوبائی حکومت نے وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم کو معاملے کی انکوائری کاٹاسک دیدیا جس نے اس کے ذمہ داروں کیخلاف انکوائری شروع کردی ہے،دوسری جانب صوبے میں پچھلے 15 برسوں میں گندم کی13 لاکھ بوریاں خردبرد بھی ہوچکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :