جب وکلاء تعاون کریں گے تو عدالتیں تیزی کے ساتھ فیصلے کریں گی‘چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر

جمعرات 12 مئی 2016 14:57

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مئی۔2016ء) چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ بار اور بینچ کے درمیان بہتر تعلقات کار سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کا موجب بن سکتے ہیں ۔جب وکلاء تعاون کریں گے تو عدالتیں تیزی کے ساتھ فیصلے کریں گی۔ وکلاء قانون کی کتب سے رشتہ جوڑ کر بہتر انداز میں کام کر سکتی ہیں ۔

ماتحت عدلیہ میں بھی سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے وکلاء برادری کو اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرناہو گا ۔قانون سے آگاہی حاصل کرنا وکلاء کی بنیادی ذمہ داری ہے اور قانون سے آگاہی حاصل کر کے ہی وکلاء بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں ۔یہ وکیل پر منحصر ہے کہ وہ کس مقدمے کا فیصلہ جلد کرانا چاہتا ہے یا تاخیر سے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی طرف سے تحصیل لیپہ SCRکتب کی فراہمی کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تحصیل لیپہ کی بار کیلئے ڈسٹرکٹ بار ہٹیاں بالا کے صدر کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس محمد اعظم خان کی طرف سے SCRکتب کا 1992تا2015تک کا مکمل سیٹ عطیہ کیا گیا ۔تقریب سے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس ابراہیم ضیاء ،سینٹرل بار مظفرآباد کے صدر راجہ آفتاب ،ڈسٹرکٹ بار ہٹیاں بالا کے صدر آفتاب طارق میرنے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں جسٹس راجہ سعید اکرم،جسٹس مسعود اے شیخ،سابق وزیر قانون عبدالرشید عباسی ایڈووکیٹ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری شوکت عزیز،وائس چیئرمین بار کونسل راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ،ممبران بار کونسل سید شفقت حسین گردیزی ایڈووکیٹ،سید شاہدبہار ایڈووکیٹ،مشتاق جنجوعہ ایڈووکیٹ ،مظفرآباد ،ہٹیاں بالا اور لیپہ کے وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ لیپہ کیلئے عبدالرشید کرناہی ایڈووکیٹ نے گرانقدر خدمات سرانجا م دیں اور لیپہ کے لیے قانونی جنگ لڑ کر میڈیکل اور انجینئر نگ کی نشستیں حاصل کیں ۔انہوں نے کہا کہ جج اور وکیل کی اصل طاقت قانون کی کتاب ہے ،اس کتاب سے رشتہ جوڑے بغیر فوری انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ۔معاشرے کو فوری اور سستہ انصاف فراہم کرنے کیلئے جج اور وکیل نے مل کر کام کرنا ہے اور انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا ہے ۔

متعلقہ عنوان :