پاکستان ، تاجکستان، افغانستان اور کرغزستان کے رہنماؤں نے” کاسا1000 “ بجلی منصوبے کا آغاز کردیا،چاروں رہنماؤں کا منصوبے کو ترجیحی بنیاد پرعملی جامہ پہنانے پر اتفاق

جمعرات 12 مئی 2016 14:54

دوشنبے ۔ 12 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 مئی۔2016ء) پاکستان ، تاجکستان، افغانستان اور کرغزستان کے رہنماؤں نے جمعرات کو ”وسطی ایشیاء ، جنوبی ایشیا-کاسا1000 “ بجلی منصوبے کا مشترکہ طور پر باضابطہ آغاز کردیا اور اسے تمام متعلقہ ممالک اور ان کے عوام کی خوشحالی کیلئے یکساں اور باہمی طور پر سود مند قرار دیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور کرغزستان کے وزیراعظم جین بیکوف سورانبائی نے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً47 کلومیٹر دور طورسنزادے شہر میں منصوبے کا باضابطہ آغازکیا۔

کاسا1000 کے تحت پاکستان کو افغانستان کے راستے تاجکستان اور کرغزستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ کل1300میگاواٹ میں سے افغانستان کو بھی 300میگاواٹ بجلی ملے گی ۔

(جاری ہے)

داتکا میں ذیلی سٹیشن کے ساتھ کرغزستان سے شروع ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے تاجکستان میں 4 ذیلی سٹیشن ہوں گے اور پھریہ افغانستان سے گزرتی ہوئی نوشہرہ میں کنورٹر سٹیشن کے ساتھ پاکستان پہنچے گی۔

چاروں رہنماؤں نے تقریب میں اپنی تقاریر میں منصوبے کو ترجیحی بنیاد پر جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا اورکہا کہ یہ منصوبہ وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے درمیان علاقائی ہم آہنگی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے تصورکے کئی سال بعد کاسا1000 کے عملدرآمد کے مرحلے میں داخل ہونے پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان، تاجکستان، کرغزستان اورافغانستان کے مابین شاندار تعاون کا مظہرہے ۔

انہوں نے اسے مجوزہ وسطی ایشیاء ، جنوبی ایشیائی علاقائی الیکٹرسٹی مارکیٹ (سی اے ایس اے آر ای ایم ) کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کئی اقتصادی ، سماجی اورماحولیاتی فوائد کے علاوہ توانائی کی قلت کم کرنے اور روزگارکے مواقع اورتجارت میں بہتری کے حوالے سے چاروں ممالک کیلئے مفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مواصلاتی رابطہ خواہ فضائی یا ریل کے ذریعہ ہو علاقائی ہم آہنگی ، معیشت اورتجارتی ترقی اور عوامی روابط کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے تاجک فضائی کمپنی سومون کی6 مئی 2016ء سے دوشنبے اورلاہور کے درمیان پروازوں کے آغاز کا خیرمقدم کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان سفرمیں سہولت ہوگی بلکہ اقتصادی تعلقات اورسیاحت میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہارکیا کہ وہ دن دور نہیں جب جنوبی ایشیاء توانائی اورتجارتی راہداریوں کے ذریعہ وسطی ایشیاء کے ساتھ مکمل طور پرہم آہنگ ہوگا جس سے سماجی ترقی ہوگی اورخطے میں خوشحالی آئے گی ۔ وزیراعظم نے منصوبے پر عملدرآمد میں عالمی بینک ، اسلامی ترقیاتی بینک، یو ایس ایڈ ، برطانوی محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور آسٹریلوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی معاونت کا بھی ذکر کیا۔

متعلقہ عنوان :