این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ بھی رکھا جائے ، اس سلسلے میں آئینی اور قانونی طور پر حقوق کا تعین کیا جائے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی امور کی ہدایت فنڈز کے اجراء میں تاخیر سے منصوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے ، ،اراکین کمیٹی کا فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص بجٹ کی منصفانہ انداز میں تقسیم پر زور

بدھ 11 مئی 2016 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 مئی۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی امور (سیفران )نے مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ بھی رکھا جائے اور اس سلسلے میں آئینی اور قانونی طور پر حقوق کا تعین کیا جائے تاکہ فاٹا میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ممکن ہو سکے ،کمیٹی نے سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل کی جانب سے ضلع موسیٰ خیل میں فیڈرل لیویز میں تقرریوں کے عمل میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹر ہدایت اﷲ ، سینیٹر تاج محمد آفریدی اور سینیٹر ستارہ ایاز پر مشتمل ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی تاکہ اس معاملے کی تفصیلی انکوائری کرائی جا سکے،اراکین کمیٹی نے فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص کیے گئے بجٹ کی منصفانہ انداز میں تقسیم پر زور دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فنڈز کے اجراء میں تاخیر سے منصوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

بد ھ کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں فاٹا کے لئے مالی سال 2015-16 میں مختص کیے گئے مجموعی بجٹ اور اس کی مجموعی صورتحال اور منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کے علاوہ دیگر اہم امور زیر غور آئے ۔کمیٹی میں سینیٹر محمد عثمان کاکٹر نے خصوصی طور پر شرکت کی اور فاٹا کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے تجویز دی کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو بھی شامل کیا جائے جسے کمیٹی کے اراکین نے سراہا اور اس سلسلے میں باقاعدہ مطالبہ کیا کہ فاٹا کے عوام کی ترقی کیلئے یہ ایک انتہائی اہم قدم ہوگا۔

سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ فاٹا کے عوام نے ہمیشہ مشکلات کا سامنا کیا ہے اور فاٹا کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ ترقیاتی عمل کو تیز کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کر کے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا جائے ۔کمیٹی نے سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل کی جانب سے ضلع موسیٰ خیل میں فیڈرل لیویز میں تقرریوں کے عمل میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سینیٹر ہدایت اﷲ ، سینیٹر تاج محمد آفریدی اور سینیٹر ستارہ ایاز پر مشتمل ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی تاکہ اس معاملے کی تفصیلی انکوائری کرائی جا سکے ۔

اس سلسلے میں سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ تقرریاں میرٹ پر نہیں ہوئیں اور قانونی طورپر شفاف عمل اختیار نہیں کیا گیا ۔سینیٹر عثمان کاکٹر نے بھی تقرریوں کے عمل پرا عتراضات اٹھائے اور کہا کہ جوطریقہ کار اختیار کیا گیا وہ درست نہیں تھا تحریری ٹیسٹ کسی مستند ادارے سے غیر شفاف انداز میں کرانا چاہے تھا جبکہ علاقائی کوٹہ بھی مناسب طریقے سے تقسیم نہیں کیا گیا ۔

سینیٹر تاج محمد آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ خرابیوں کی نشاندہی کرنا کمیٹی کا کام ہے اور ہمارا مقصد فاٹا کے عوام اور کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کیلئے مل جل کر کوششیں کرنا ہے ۔اراکین کمیٹی نے فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص کیے گئے بجٹ کی منصفانہ انداز میں تقسیم پر زور دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فنڈز کے اجراء میں تاخیر سے منصوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے ۔

اراکین نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے زیادہ توجہ کے مستحق ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم اور صحت کو اولین ترجیحات میں شامل کر کے زیادہ سے زیادہ فنڈز دیئے جائیں۔اراکین نے کہا کہ فاٹا کو ایک طرف دہشت گردی نے متاثر کیا ہے تو دوسری طرف حکومت کی عدم توجہی نے محرومیوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔حکام نے بتایا کہ فاٹا کیلئے مختص بجٹ کے اجراء میں تاخیر کے باعث بعض منصوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

کمیٹی کو فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے فاٹا میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ بھی دی ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بعض محکموں میں افرادی قوت کا مسئلہ ہے اور اسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے کام متاثر ہو رہا ہے ۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد صالح شاہ، تاج محمد آفریدی، حاجی مومن خان آفریدی، ہدایت اﷲ ، سجاد حسین طوری ، ملک نجم الحسن، احمد حسن اور ستارہ ایاز کے علاوہ وزیر برائے ریاست و سرحدی امور عبدالقادر بلوچ کے علاوہ فاٹا سیکرٹریٹ کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :