پنجاب اسمبلی نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دئیے جانے پر مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی

بنگلہ دیش میں پاکستانی کی ہمدردی رکھنے والوں کو پھانسی کی سزائیں انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت رویہ ہے‘ رانا ثناء اﷲ آرڈنینس ایگریکلچر،فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی پنجاب ،مسودہ قانون چوتھی ترمیم مقامی حکومت پنجاب2016ایوان میں پیش کر دئیے گئے

بدھ 11 مئی 2016 21:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء ) پنجاب اسمبلی نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دئیے جانے پر مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ، حکومت نے آرڈنینس ایگریکلچر،فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی پنجاب اور مسودہ قانون چوتھی ترمیم مقامی حکومت پنجاب2016ایوان میں پیش کردئیے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اخترکی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش میں بھارتی ایماء پر پھانسیاں دی جارہی ہیں ، یہ ایوان اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتا ہے اور شہید ہونے والے امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحمٰن نظامی کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں نہام نہاد ٹریبونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کو پھانسی دینے، 45سال پرانے زخموں پر نمک پاشی کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے عالمی ادارۂ انصاف ، انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں اور دوست برادر اسلامی ممالک کے تعاون سے رکوانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی کو دی گئی سزائے موت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت رویہ ہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی مخالفین کو پاکستان کی ہمدردی اور پاکستان کے ساتھ اس وقت کھڑے ہونے پر جب بھارتی یلغار پر پاکستان کو دو لخت کیا جا رہا تھا 45 سال بعد نام نہاد ٹربیونل بنا کر سزائے موت پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے ۔

اس موقع پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے سانحہ مشرقی پاکستان کے موقع پر اپنا جان و مال سب کچھ نظریہ پاکستان ، پاک افواج اور پاکستان کے لئے داؤ پر لگا دیا۔ وہ واحد پاکستانی تھے جنہوں نے 70 کی دہائی میں بطور طالب علم رہنما پاکستان کو دولخت ہونے سے بچانے کے لئے بھرپور خدمات پیش کیں جسے ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، ان کی شہادت قابل رشک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مطیع الرحمن نے اپنی زندگی بچانے کے لئے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے بھی انکار کر دیا، انہیں اس کا اجر آخرت میں بھی ضرور ملے گااور ظلم کرنے والے نہ صرف دنیا میں رسوا ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی درد ناک عذاب کے بھی مستحق ٹھہریں گے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اس واقعہ پر دنیا بھر میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائے اور بنگلہ دیش میں دی جانے والے نا حق پھانسیوں کا سلسلہ رکوانے کے لئے عالمی سطح پر آواز بلند کی جائے ۔

ان پھانسیوں سے بنگلہ دیشی حکومت کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے ۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ وہ حق اور سچ کا ساتھ دینے پر ایوان کے شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایما ء پر بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ساتویں رہنما کو پھانسی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی جیلوں میں 20 ہزار سے زائدی جماعت اسلامی کے رہنما و کارکن قید ہیں جن میں 1200 اسلامی جمعیت طلبہ کی طالبات ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ جو نام نہاد این جی اوز پاکستان میں سزائے موت کی سزا ختم کروانے کے لئے سرگرم عمل رہتی ہیں ان کی زبانیں گنگ ہیں اور اقوام متحدہ، سکیورٹی کونسل اور انسانی حقوق کے تمام ادارے بھی خاموشی اختیار ئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ساتویں رہنما کو پھانسی دی گئی ہے ، ہماری وزارت خارجہ اور حکومت کو سکیورتی کونسل ، اقوام متحدہ اور جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ سے باضابطہ رابطہ کر کے پھانسیوں کے سلسلہ کو رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

حکومتی رکن اسمبلی ثاقب خورشید نے مطالبہ کیا کہ بنگلہ دیش میں غیر انسانی رویے اور پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو پھانسیوں کے خلاف نہ صرف عالمی سطح پر احتجاج کرنا چاہیے بلکہ بنگلہ دیش کے سفیر کو پاکستان بدر کیا جائے ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ زراعت اورمحکمہ محنت و انسانی وسائل کے حوالہ سوالات کے جوابات دئیے جائے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر کے سبزی اور فروٹ منڈیوں سے متعلق سوال کا مکمل جواب نہ ملنے پر سپیکر نے معاملہ کمیٹی کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ۔