پانامہ لیکس کے معاملہ پر اپوزیشن کا موقف متفقہ نہیں‘ اپوزیشن کو سنجیدہ دائرے میں رہتے ہوئے مطالبات کرنے چاہئیں‘ بھارت نے کشمیر کے سوا تمام معاملات پر بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کو طول دیا‘ بھارت اور پاکستان کسی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کاسیمینار سے خطاب ،میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 مئی 2016 15:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 مئی۔2016ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر اپوزیشن کا موقف متفقہ نہیں‘ اپوزیشن کو سنجیدہ دائرے میں رہتے ہوئے مطالبات کرنے چاہئیں‘ بھارت نے کشمیر کے سوا تمام معاملات پر بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کو طول دیا‘ بھارت اور پاکستان کسی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

وہ بدھ کو یہاں کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ سیمینار سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے تین جنگیں لڑ کر ملک کو تقسیم کیا۔ جنوبی ایشیاء کے پرامن حالات کا دارومدار پاک بھارت تعلقات پر ہے۔ بھارت نے کشمیر کے سوا تمام معاملات پر بات کرکے مسئلہ کشمیر کو طول دیا۔

(جاری ہے)

بھارت پاکستان اس وقت کسی بھی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے بطور صدر بیان دیا کہ کشمیر میں دراندازی نہیں کریں گے۔ پہلے ہماری خارجہ پالیسی کا محور کشمیر تھا جو اب تبدیل ہوگیا ہے۔ فوج کا نعرہ دشمن ہندوستان سے تبدیل ہو کر دشمن دہشت گرد ہوگیا ہے۔ ہماری اولین کشمیر نہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہوگئی ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی تحریک کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے جب تمام حربے ناکام ہوجائیں تو آخری حل فوج بچتی ہے۔

ملک میں ایک بڑا طبقہ تجارت اور بہتر تعلقات کی بات کرتا ہے مسئلہ کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کا مسئلہ نہ بنایا جائے مسئلہ کشمیر کو انسانی مسئلے کی بجائے دو گروہوں میں جائیداد کا تنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کا کوئی متفقہ موقف نہیں ہے اپوزیشن کے بعض رہنماؤں کو تو اپنے لوگوں پر بھی اعتماد نہیں اور یہ کہتے ہیں کہ کہیں وزیراعظم نواز شریف ان کے لوگوں کو خرید نہ لیں۔ حکومت اپوزیشن کے مطالبات مانتی ہے تو اپوزیشن پھر مکر کر نئے مطالبات کردیتی ہے۔ پانامہ لیکس کے معاملے پراپوزیشن کو سنجیدہ دائرے میں رہتے ہوئے مطالبات کرنے چاہئیں۔