قومی اسمبلی نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی کیخلاف قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کرلی

بدھ 11 مئی 2016 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سابق امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی کیخلاف قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کرلی۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دی گئی ہے یہ عدالتی قتل ہے‘ ان کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی جائے۔

سپیکر کے کہنے پر صاحبزادہ طارق اللہ نے مطیع الرحمان نظامی کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی ۔ جس کے بعد جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں چھ لوگ شہید کئے گئے ہیں یہ ظلم ہے۔ ہم سب کو اس کی مذمت کرنی چاہیے ‘1971ء میں جو کچھ ہوا پوری قوم اس سے آگاہ ہے۔

(جاری ہے)

جن لوگوں نے پاکستان سے محبت کی وجہ سے متحدہ پاکستان کی حمایت کی ان کے ساتھ یہ ظلم روا رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 45 سال بعد اہم رہنماؤں کے ساتھ یہ ناانصافی ہے ‘اس مسئلہ پر ایوان سے متفقہ قرارداد منظور کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ہزاروں لوگ اب بھی جیلوں میں ہیں۔ ہمیں بنگلہ دیش کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کرنا چاہیے۔ اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بڑا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔

شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ 1974ء میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ تقسیم پاکستان کے حوالے سے معاملات میں شریک کسی کو سزا نہیں دی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بنگلہ دیش نے 1974ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ ظلم ہے۔ اس حوالے سے مذمتی قرارداد منظور ہونی چاہیے۔

بعد از اں قومی اسمبلی نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سابق امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی کیخلاف قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کرلی۔یہ قرارداد وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کا یہ ایوان بزرگ بنگلہ دیشی سیاسی رہنماء اور سابق وزیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کو حکومت بنگلہ دیش کی طرف سے پھانسی دیئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے جگی جرائم کے قانون اور عدالتوں کے جواز پر سنگین اعتراضات کے باوجود انصاف اور انسانی حقوق کے برعکس عدالتی کارروائی کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ جن عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر جناب مطیع الرحمن نظامی اور چار افراد کو پھانسی اور 21 افراد کو سزائیں دی گئی ہیں وہ الزامات ان مبینہ واقعات کے بارے میں ہیں جو بنگلہ دیش بننے سے پہلے پیش آئے جب بنگلہ دیش مشرقی پاکستان کی صورت میں پاکستان کا حصہ تھا ان فیصلوں میں سینکڑوں بار پاکستان کا نام استعمال کر کے بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

حال ہی میں بین الاقوامی برادری نے بنگلہ دیش میں عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگانے پر بنگلہ دیشی حکومت پر اعتراض کیا ہے۔ نظامی صاحب کا گناہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے آئین اور قانون کی حمایت اور پاسداری کی بنگلہ دیش میں جاری یہ انتقامی کارروائیاں 9 اپریل 1974 میں ہونیوالے پاکستان ، بنگلہ دیش اور انڈیا کے سہ فریقی معاہدے کی واضح اور سنگین خلاف ورزی ہیں، بنگلہ دیش کے عوام نے بھاری تعداد میں ووٹ دیکر مطیع الرحمن نظامی سمیت پارلیمنٹ کا رکن منتخب کر کے ان پر بھرپور عوامی اعتماد کا اظہار کیا یہ ایوان حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں سیاسی مخالفین کو پھانسی دینے45 سالہ پرانے زخموں پر نمک پاشی کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ، انصاف اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور دوست وبرادر اسلامی ملکوں کے تعاون سے رکوانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔

یہ ایوان اس سوچ کا بھی اعادہ کرتا ہے کہ ہم برادر اسلامی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتے ہیں لیکن بنگلہ دیشی حکومتی فیصلے نا صرف اس برادرانہ تعلق کو متاثر کررہے ہیں بلکہ امت مسلمہ کے اندر بھی بداعتمادی اور اختلافات کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم آہنگی، بھائی چارہ اور برداشت کے اصولوں کی بنیاد پر ہر سطح پر یگانگت کو فروغ دینے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔

ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قبل ازیں محمود خان اچکزئی نے تجویز دی کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر سینئر پارلیمنٹرینز کا وفد بنگلہ دیش روانہ کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ وہ دفتر خارجہ اور ساتھ سینئر پارلیمنٹرینز کے درمیان میٹنگ کا بندوبست کرتے ہیں جس میں محمود خان اچکزئی اور شائستہ پرویز ملک بھی ہوں گی۔ صرف قرارداد منظور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔