مقبوضہ کشمیر:درجنوں مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کی گھر واپسی کی راہ دیکھتے دنیا چھوڑ گئیں

بدھ 11 مئی 2016 13:34

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء) دنیا بھر میں 8مئی کو ماؤں کا عالمی دن منایا گیامگر مقبوضہ کشمیر میں یہ دن ان ماؤں کے دکھ درد میں اضافے کا باعث ہوتا ہے جن کے لخت جگروں کو بھارتی فوجیوں نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کر دیا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ ستائیس برس کے دوران درجنوں مائیں اپنے بیٹوں کی گھر واپسی کی راہ تکتے تکتے اس دنیا سے سے چلی گئیں۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ27برس کے دوران دس ہزار کے لگ بھگ افراد کو لاپتہ کر دیا ہے ۔ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پی کی رہنما پروینہ آہنگر کے مطابق جب دنیا میں ماؤن کا عالمی دن منایا جاتا ہے تو مقبوضہ علاقے میں ان ماؤں کے زخم ہرے ہوجاتے ہیں جن کے جگر گوشوں کو بھارتی فورسز نے لاپتہ کر دیا ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہزاروں مائیں اپنے گمشدہ بیٹوں کی واپسی کی آس میں زندگی گزار رہی ہیں جبکہ کئی مائیں بیٹوں کی گھر واپسی کے انتظار میں وفات پا گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 5اکتوبر2013کو حسینہ بیگم بیٹے کے انتظار میں دنیا چھوڑ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ کے بیٹے انور شاہ کو 21جولائی 2000کو گرفتار کیا گیا تھا جسکا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حسینہ بیگم سید انور کی نیم بیوہ اور بیٹی کے ہمراہ اور اپنے بیٹے کی بازیابی کیلئے 13برسوں تک خاک چھانتی رہی تاہم اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اور آخر کا بیٹے سے ملنے کی تڑپ اس وقت ختم ہوئی جب وہ خود ہی خاک میں مل گئی۔انہوں نے کہا کہ کرہامہ کی ماہتابہ بیگم بھی اپنے بیٹے کی بازیابی کی جدوجہدکے دوران ہی اس دنیا سے کوچ کر گئی۔

انہوں نے کہا کہ ماہتابہ بیگم کے بیٹے محمد یعقوب خان کو بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس نے اکتوبر 1990میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیاتھا ۔ پروینہ آہنگر نے مصرہ بیگم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے شبیر حسین گاسی کوبھارتی فوجیوں نے 21جنوری 2000کو گرفتار کیا تھا تاہم بعد میں اس کی کوئی بھی خبر نہیں ملی کہ اسے آخر کار کہاں گیا۔

انہوں نے کہا کہ مصرہ آخری وقت تک اپنے بیٹے سے ملنے کی جستجو کر تی رہی تھی تاہم وہ اپنے لخت جگر کے دیدار سے قبل ہی اس دنیا سے چلی گئی۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ طالب علم عابد حسین کی والدہ حمیدہ پروین بھی دل میں اپنے بیٹے کے جدائی کا داغ لے کر پیوست خاک ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر کے علاقوں راجبا غ اور بٹہ مالو سے تعلق رکھنے والی خواتین زونہ بیگم اور حلیمہ بیگم بھی اپنے بیٹوں کی گھر واپسی کے انتظار میں میں موت کی گہری نیند سو گئیں۔پروینہ آہنگرنے کہاکہ ماؤں کا عالمی دن ان ہزاروں کشمیری ماؤں کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا ہے جنہیں برس ہا برس سے اپنے لخت جگروں کی تلاش ہے۔

متعلقہ عنوان :