وزارت کیڈ وفاقی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی اور سیفٹی کے حوالے سے پہلی جماعت سے لیکر بارہویں جماعت تک تعلیم دے رہی ہے ، سیکیوٹی اور سیفٹی کے حوالے سے لازمی مضامین نصاب میں شامل کئے گئے ہیں ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ، غازی بروتھا سے لائن لا کر اسلام آباد میں پانی کی قلت دور کی جائیگی اس حوالے سے تمام صوبوں نے اتفاق کر لیا ہے ، سندھ بھی جلد اتفاق کرلے گا

وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر اور سینیٹر عتیق شیخ کی قراردادوں پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

پیر 9 مئی 2016 22:42

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء ) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وزارت کیڈ وفاقی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی اور سیفٹی کے حوالے سے پہلی جماعت سے لیکر بارہویں جماعت تک تعلیم دے رہی ہے ، سیکیوٹی اور سیفٹی کے حوالے سے لازمی مضامین تعلیمی نصاب میں شامل کئے گئے ہیں ، اگلے سال وزارت کیڈ موجودہ حالات کے تحت نصاب میں نمایاں تبدیلی لائے گی اور سیکیورٹی اور سیفٹی کے حوالے مزید بہتری لائے گی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

غازی بروتھا سے ایک لائن لا کر اسلام آباد میں پانی کی قلت دور کی جائیگی اس حوالے سے تمام صوبوں نے اتفاق کر لیا ہے اور سندھ بھی جلد اتفاق کرے گا، منصوبے سے اسلام آباد میں پانی کی قلت ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کی جانب سے اسلام آباد کے سکولوں میں تحفظ اور سیکیورٹی کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد اور سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے اسلام آباد میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے پیش کی گئی قراردادپر بحث سمیٹ رہے تھے ۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے قرارداد پر بحث کا آغاز کیا ۔ سینیٹر چوہدری تنویز خان نے کہا کہ پہلے تعلیمی اداروں میں بنیادی تعلیم شامل کرنا ضروری ہے جس طرح باچا خان یونیورسٹی اور اے پی ایس میں نقصان ہوااس حوالے سے لوگوں کو آگاہی ہوتی تو نقصان کم ہو سکتا تھا۔ تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی اور تحفظ کے حوالے سے تعلیم تعلیمی نصاب میں شامل کی جائے ۔

پہلے اس پر 20نمبر مختص کئے گئے تھے ۔ خطے فالٹ لائنز پر ہے زلزلہ کے خطرات ہے اس طرح کے خطرات سے قدرتی آفات اور سلامتی کی صورتحال کے تحت نصاب میں این سی سی کی تعلیم سمیت ضرورتی تعلیم شامل کی جائے ۔ سینیٹر سحرکامران نے کہا کہ موجودہ حالات میں این سی سی کی اور سیکیورٹی کی تعلیم شامل کی جائے ۔ کالعدم تنظیموں کی ویب سائٹ پر سکولوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔

سیکیورٹی کی ٹریننگ لازمی قرار دی جائے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حب الوطنی سکولوں میں نہیں پڑھا یا جا سکتا جب ریاست شہریوں کے حقوق کو یقینی بنایا جائے تو حب الوطنی خود بخود پیدا ہو جاتی ہے ۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ سیفٹی اور سیکیورٹی ایک سکے کے دو رخ ہیں ۔ سکولوں میں صرف جسمانی ٹریننگ ضروری نہیں بلکہ نصاب بھی ہونا چاہیے ۔ سکولوں میں بچوں کو تحفظ اور دفاع کے لیے جسمانی تربیت فراہم کی جانی چاہیے اور نصابی تعلیم بھی دینی چاہیے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اس پروگرام پر عمل ہونا چاہیے اچھا پروگرام ہے ۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ این سی سی ٹریننگ پر زیادہ گفتگو ہو گئی ہے ۔ وزارت کیڈ میں 2015نصاب بنانے کے لئے خصوصی ونگ بنایا گیا ہے ۔ پہلی جماعت سے 12جماعت تک سیکیورٹی اور سیفٹی کا تعلیم دی جاتی ہے ۔ اسلامیات میں تیسری جماعت سیبارہویں جماعت اس میں قانون کی عزت اور دیگر معاملات شامل کئے گئے ہیں ۔

لازمی مضامین میں سیکیورٹی اور تحفظ کی تعلیم شامل کی گئی ہے ۔ اگلے سال وزارت کیڈ کے نصاب میں نمایاں تبدیلی کی جائے گی اور قراردادکے تحت مزید بہتری لائیں گے ۔سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ اسلام آباد میں پانی دن بدن نیچے جا رہا ہے 198ملین روزانہ ضرورت ہے جبکہ سپلائی ایک حصہ بھی نہیں ہے ۔ ملک میں بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا ڈیم پانی کی سپلائی مقصد تھا لیکن اب بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہو رہے ہیں ۔

اسلام آباد سے درخت کاٹے جا رہے ہیں ۔ شہر میں گرمی بڑھ رہی ہے ۔ ٹیوب ویلز بڑھ رہے ہیں ۔ واٹر ڈرلنگ بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے واٹر لیول نیچے جا رہا ہے ۔ پانی کی قلت کے لئے کیا حل ہے وزارت کے پاس وزارت کیڈ بتائے ۔ مارگلہ ہلز میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں پانی کے چھوٹے ذخائربنائے جا سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ یہاں پر بارشیں کافی ہوتی ہیں ۔

بارش کا پانی بچانا ہم سب کا فرض ہے ۔ سب سے بہترین طریقہ ہے کہ اسلام آباد کے گرد کئی چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں ۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ حکومت کو بڑا ادراک ہے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دو ڈیم بنائے جا رہے ہیں ۔ ایک نئے ایئرپورٹ کے قریب بنایا جا رہا ہے ۔ پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے حکومت نے ترجیح پر رکھا ہوا ہے ۔ شہریوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے وہ پانی کو ضائع مت کریں اور بچا کر استعمال کریں ۔

وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کے قریب ذخائر بنانے کے لئے 6مقامات کی نشاندہی کے حوالے سے ایک فزیبلٹی سٹڈی کی گئی تھی ۔ تکنیکی اور معاشی سمبلی اور روال ڈیم کے ذریعے راولپنڈی اور اسلام آباد میں پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔ چراں ڈیم کے نام سے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے ۔ غازی بروتھا ڈیم سے ایک لائن اسلام آباد لائی جائے گی تمام صوبوں نے اتفاق کیا ہے ۔ سندھ نے ابھی تک اتفاق نہیں کیا ۔ منصوبے سے اسلام آباد سے پانی کی قلت ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی ۔