او جی ڈی سی ایل اور ایف بی آر مابین تنازعہ حل کیا جا رہا ہے، او جی ڈی سی ایل اپنے اکاؤنٹ میں کچھ رقم کو اخراجات ظاہر کررہا تھا ، ایف بی آر کے حساب سے یہ آمدن تھی، ایف بی آر کے پاس اختیار ہے کہ وہ اکاؤنٹ سے رقم نکال سکتا ہے

وزیر مملکت پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال کاسینیٹر عتیق شیخ کی او جی ڈی سی ایل بارے قرار داد کا جواب

پیر 9 مئی 2016 22:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء) وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے کہا ہے کہ او جی ڈی سی ایل اور ایف بی آر کے درمیان تنازعہ کے حوالے سے معاملہ حل کیا جا رہا ہے، او جی ڈی سی ایل اپنے اکاؤنٹ میں کچھ رقم کو اخراجات ظاہر کررہا تھا جبکہ ایف بی آر کے حساب سے یہ آمدن تھی، ایف بی آر کے پاس اختیار ہے کہ وہ اکاؤنٹ سے رقم نکال سکتا ہے۔

وہ پیر کو سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے ایف بی آر کی جانب سے او جی ڈی سی ایل کے اکاؤنٹ سے رقم واپس کرنے کی بناء پر پیدا ہونے والے مالی بحران بارے قرار داد کا جواب دے رہے تھے ۔ پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے قرار داد پر بحث کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ جس طرح دوسرے بڑے اداروں کو اس جگہ پر لے جایا گیا جن کو چلانا تقریباً مشکل ہو گیا ہے، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن (او جی ڈی سی ایل) کے کچھ شیئر پہلے ہی بیچ دیئے گئے ہیں، فروری کے مہینہ میں ایف بی آر نے ڈاکے ڈالے،205 ارب نکال دیئے جس کے تحت ادارہ نہ تنخواہ ادا کر سکا اور نہ ادائیگیاں کر سکا، مارچ میں 1.5 بلین اس کے اکاؤنٹ سے دوبارہ نکال لئے گئے اور اکاؤنٹس منجمد ہیں، ایف بی آر کو اختیار دے دیا گیا ہے، بینک اکاؤنٹس سے پیسے نکال سکتا ہے، افسران بالا کے رویے سے لگتا ہے کہ اداروں کو چلنے نہیں دے رہے۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ایسا واقعہ کراچی کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس سے تنخواہوں کے پیسے ایف بی آر نے نکلوا لئے یہ طریقہ نامناسب ہے،810 ملین لے گئے، حکومت متنازعہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کریں ورنہ ادارے چلانا مشک ہو جائیں گے۔ وزیرمملکت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہا کہ آئل کی پیداوار تلاش کرنے والی کمپنیوں کی ریکوری آخری میں آتی ہے، او جی ڈی سی ایل پاکستان کی بڑی کمپنی ہے، آئل کی قیمت کا مسئلہ ہے، ایف بی آر کے ساتھ قیمت کے حوالے سے او جی ڈی سی ایل کا مسئلہ چل رہا تھا، او جی ڈی سی ایل اخراجات ظاہر کر رہا تھا جو ایف بی آر نے تسلیم کیا، ایف بی آر کے پاس اختیار ہے کہ وہ رقم نکال سکتا ہے اور مسئلہ حل ہونے کے بعد واپس ادا کیا جاتا ہے، فنانس منسٹری معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے

متعلقہ عنوان :