قومی اسمبلی ، متحدہ اپوزیشن کا وزیر اعظم کی اجلاس میں عدم شرکت اورپانامہ لیکس بارے وضاحت نہ دینے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ، وزیراعظم کی ایوان آمد تک بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان ، وزراء کے منانے کے باوجود اپوزیشن ارکان واپس نہ آئے،قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اعلان

روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا،ملک میں پانامہ لیکس پر آگ لگی ہو ئی ہے اور وزیراعظم ایوان میں موجود نہیں، اپوزیشن کی کوشش ہے کہ ملک میں انتشار اور افراتفری نہ پھیلے، آپس کی لڑائی کا فائدہ کوئی دوسرا اٹھا سکتاہے، اپوزیشن کے ٹی آر اوز کا مقصد وزیراعظم کو نشانہ بننا نہیں ، اپوزیشن کے ٹی او آرز سب جماعتوں پر لاگو ہوتے ہیں،کسی کے بھائی یا رشتہ دار کا نام بھی آیا ہے تو وہ ایوان میں آکر جواب دے،مسئلے کو جتنا پھیلائیں گے اس سے ہماری اتنی جگ ہنسائی ہوگی ، بڑی قربانیوں کے باوجود کہیں جمہوریت کو نظر نہ لگ جائے،اپوزیشن کا مسئلہ تب حل ہوگا جب وزیراعظم ایوان میں آکر پارلیمنٹ سے عوام کو اعتماد میں نہیں لیں گے ، وزیراعظم ایوان میں نہیں آئیں گے تو عوام سمجھے گی کہکوئی گڑبڑ ہے،وزیراعظم کو ایوان میں آنا ہی ہوگا ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں خورشید شاہ ، شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید کانکتہ اعتراض پر اظہار خیال

پیر 9 مئی 2016 22:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء ) قومی اسمبلی میں پیر کو متحدہ اپوزیشن کا وزیر اعظم نواز شریف کی ایوان میں آکر پانامہ لیکس بارے وضاحت نہ کر نے پر ایوان سے واک آؤٹ،سپیکر کی ہدات پر وزراء کے منانے کے باوجود اپوزیشن ارکان اجلاس کے اختتام تک ایوان میں واپس نہ آئے،قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اعلان کیا کہ جب تک وزیر اعظم پانامہ لیکس بارے اپنی وضاحت پیش نہیں کر تے تب تک اپوزیشن ایوان کی کارروائی میں شرکت نہیں کرے گی۔

متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا،ملک میں پانامہ لیکس پر آگ لگی ہو ئی ہے اور وزیراعظم ایوان میں موجود نہیں، اپوزیشن نے کوشش کی کہ ملک میں انتشار اور افراتفری نہ پھیلے ،ایسا نہ ہو کہ ہماری لڑائی کا فائدہ کوئی اور اٹھا لے، ملک میں بات کرنے کا سب سے بڑا فورم پارلیمنٹ ہے، اپوزیشن کے ٹی آر اوز کا مقصد وزیراعظم کو نشانہ بننا نہیں ، اپوزیشن کے ٹی او آرز سب جماعتوں پر لاگو ہوتے ہیں،کسی کے بھائی یا رشتہ دار کا نام بھی آیا ہے تو وہ ایوان میں آکر جواب دے،اس مسلے کو ہم جتنا پھیلائیں گے اس سے ہماری اتنی ہی جگ ہنسائی ہوگی،پیپلز پارٹی کے 2لیڈر جمہوریت کو بچاتے بچاتے شہید ہوگئے، اتنی بڑی قربانیوں کے باوجود کہیں جمہوریت کو نظر نہ لگ جائے،اپوزیشن کا مسئلہ تب حل ہوگا جب وزیراعظم ایوان میں آکر پارلیمنٹ سے عوام کو اعتماد میں نہیں لیں گے، پانامالیکس پر حکومتی موقف سے عوام تذبزب کا شکار ہے جو ہمارے نظام کے لئے خطرناک ہے جس سے سسٹم کو کوئی آنچ نہ آجائے، اپوزیشن دہشت گرد نہیں ہے،گناہ گار ہوسکتے ہیں مگردہشت گرد نہیں، وزیراعظم ایوان میں نہیں آئیں گے تو عوام سمجھیں گے کہ کوئی گڑبڑ ہے،وزیراعظم کو ایوان میں آنا ہی ہوگا ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے پانامہ لیکس کے حوالے سے نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے اظہار کیا۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کے اصرار پر معمول کی کارروائی معطل کرکے پانامہ لیکس پر بحث کی اجازت دی ۔نکتہ اعتراض پیش کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا،ملک میں پانامہ لیکس پر آگ لگی ہوتی ہے اور وزیراعظم ایوان میں موجود نہیں،دنیا میں جس جس حکمران کا نام پانامہ لیکس میں آیا اس نے اپنی پارلیمنٹ میں آکرجواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ جس جس نے ملک کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا ان کا محاصرہ ہونا چاہیے،یہ انتہائی اہمیت کا معاملہ ہے وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت کریں، اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ میری دعا ہے کہ پاکستان اور یہ پارلیمنٹ قائم رہے،پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، اسمبلی کے رولز اپنی جگہ مگر بعض اوقات معاملات ایسے آجاتے ہیں کہ معمول کی کارروائی روک کر اس پر بحث کروانی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن نے کوشش کی کہ ملک میں انتشار اور افراتفری نہ پھیلے اور ماضی کی روایات کو دہراتے ہوئے ہم ایک دوسرے کو چور چور نہ کہیں،ایسا نہ ہو کہ ہماری لڑائی کا فائدہ کوئی اور اٹھا لے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے بہت سی رپورٹس آئیں مگر اپوزیشن نے اس کو اہمیت نہیں دی، مگر جب وزیراعظم نے 2دفعہ قوم سے خطاب کرکے اس معاملے کو خود اجاگر کیا،اپوزیشن آج بھی پانامہ لیکس کے مسئلے کو مل بیٹھ کر حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے مل کر ٹی آر اوز بنائے ان کو وزیراعظم کو بھیجا مگر ٹی او آرز ابھی وزیراعظم کو ملے نہیں تھے کہ وزراء کی جانب سے پریس کانفرنس ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑا فورم بات کرنے کا پارلیمنٹ ہے،کچھ عرصہ قبل دھرنے میں بیٹھے لوگوں کو بھی پارلیمنٹ میں آکر اپنا موقف پیش کرنے کو کہا،جس کے بعد دھرنے میں موجود دوست اسی ایوان میں آئے اور اپنا موقف پیش کیا، مگر پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیراعظم ایوان کواہمیت کیوں نہیں دے رہے،وزیراعظم ایوان میں آئیں ہمیں اعتماد میں لیں،پانامہ لیکس کی بات کسی ملکی سیاستدان یا میڈیا نے نہیں دی،بلکہ یہ انٹرنیشنل مسئلہ سامنے آیا،جس پر 2وزیراعظموں نے استعفیٰ دیا،برطانوی وزیراعظم نے جلسے جلوس کرنے کی بجائے ایوان کو اہمیت دی اور خود کو احتساب کیلئے پیش کیا،وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیتا ہوں کہ ایوان میں آئیں اور 20کروڑ عام کو اعتماد میں لیں،میڈیا کے ذریعے قوم سے خطاب آ پکا فورم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو سپریم اور جمہوریت کو اپنی بقاء سمجھتے ہیں،پیپلز پارٹی نے جمہوری نظام کو طاقت سمجھتے ہوئے قربانیاں دیں،پیپلز پارٹی کے 2لیڈر جمہوریت کو بچاتے بچاتے شہید ہوگئے،اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اتنی بڑی قربانیوں کے باوجود نہیں مجازی جمہوریت کو نظر نہ لگ جائے،اپوزیشن کا مسئلہ تب حل ہوگا جب وزیراعظم ایوان میں آکر پارلیمنٹ سے عوام کو اعتماد میں نہیں لیتے۔

یہ خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی آر اوز کا مقصد وزیراعظم کو نشانہ بننا نہیں، پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام آیا وہ اس ملک کے اعلیٰ میرے پر بیٹھے ہیں اس لئے وہ پہلے اپنے الزامات کا جواب دیں، اپوزیشن کے ٹی او آرز سب جماعتوں پر لاگو ہوتے ہیں،کسی کے بھائی یا رشتہ دار کا نام بھی آیا ہے تو وہ ایوان میں آکر جواب دے،اس مسلے کو ہم جتنا پھیلائیں گے اس سے ہماری اتنی ہی جگ ہنسائی ہوگی۔

تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرشاہ محمودقریشی نے کہا کہ پانامالیکس قومی نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے،اس ایشو پر دنیا بھر کے ایوانوں میں بحث و مباحثے ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کسی کو مردالزام نہیں ٹھہرارہی،کون گناہ گار ہے اور کون بے گناہ اس کا فیصلہ کمیشن کرے گا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ صرف جس جس کا پانامالیکس میں نام آیا ہے وہ اس ایوان میں آکر جواب دے،وزیراعظم نوازشریف کوئی اور نہیں بلکہ اس ایوان کی اکثریت کے نمائندہ ہیں اس لئے وہ ایوان میں آکر اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دیں،وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر اپوزیشن کے الزامات کی تردید کرسکتے ہیں ان کے پاس اس کا اختیار اورحق ہے انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔

وزیراعظم نوازشریف نے پانامالیکس پر وضاحت کے لئے قوم سے ایک بار نہیں دوبار خطاب کیا ہے اور اب وہ قوم کو مزید مطمئن کرنے کے لئے مزید جلسے کررہے ہیں ،وزیراعظم قوم سے خطاب، جلسے اور سرکاری اشتہارات کے ذریعے قوم کو مطمئن نہیں کرسکتے،جب تک وہ اس ایوان میں آکر عوام کو اعتماد میں نہیں لیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تحریک انصاف دھرنا دے رہی تھی تو ہم پر تنقید کی گئی اورہم کو ایوان میں آکر اپنا موقف پیش کرنے کا کہاجاتارہامگر ان کون ایوان میں نہیں آرہا؟انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کے پا س کیا مبصرین اور پریس کانفرنس کرنے والے نہیں ہیں؟سب کچھ ہونے کے باوجود انہوں نے پارلیمنٹ کو اہمیت دی،برطانوی وزیراعظم نے اڑھائی گھنٹے تک ایوان کو بریفنگ دی اوراپنی تمام پراپرٹیز اورٹیکس ریٹرن ایوان میں پیش کئے جس کے بعد برطانیہ میں پانامالیکس کا شوردم توڑ گیااورآج کوئی بھی ان پر انگلی نہیں اٹھا رہا،اسی طرح ہمارے وزیراعظم بھی ایوان میں آئیں اور20کروڑ عوام کے نمائندوں کے سامنے اپنا موقف پیش کریں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نہ وضاحت پیش کی جائے اورنہ ہی ٹی او آرز کو مانا جائے بلکہ اپوزیشن کے ٹی اوآرز کو بنا دیکھے مسترد کردیا جائے اورکہا جائے کہ اپوزیشن کے ٹی اوآرز بدنیتی پر مبنی ہیں،اور اس کے ساتھ ہی اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی جائے تو کون بدنیتی پر مبنی ہے وہ خود فیصلہ کرلیں۔انہوں نے کہا کہ پانامالیکس پر حکومتی موقف سے عوام تذبزب کا شکار ہے جو ہمارے نظام کے لئے خطرناک ہے جس سے سسٹم کو کوئی آنچ نہ آجائے،انہوں نے کہا کہ ایمانداری اور حلفاً کہتاہوں کہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں،گناہ گار ہوسکتے ہیں مگردہشت گرد نہیں،اگر وزیراعظم یہی لب ولہجہ رکھیں گے تو ہمارا ایوان میں بیٹھنے کا کوئی مقصد نہیں۔

اگر وزیراعظم ایوان میں نہیں آئیں گے تو عوام سمجھے گی کہ مسئلے میں کوئی گڑبڑ ہے،وزیراعظم کو ایوان میں آنا ہی ہوگا۔اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم نوازشریف کے ایوان میں نہ آنے تک واک آؤٹ کیا،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہناتھا کہ جب تک وزیراعظم نوازشریف ایوان میں آکر اپوزیشن کو پانامالیکس پر اعتماد میں نہیں لیں گے تب تک متحدہ اپوزیشن ایوان کی کارروائی میں شرکت نہیں کرے گی۔