وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے پر متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ

وزیراعظم کے ایوان میں آنے تک بار بار واک آؤٹ کی شکل میں بائیکاٹ جاری رکھیں گے ٗاپوزیشن کا فیصلہ شیخ رشید اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ٗ شیخ رشید کی تقریر کے دور ان مداخلت کر نے والے ارکان کو سپیکر منع کر تے رہے

پیر 9 مئی 2016 21:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے پر متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم کے ایوان میں آنے تک بار بار واک آؤٹ کی شکل میں بائیکاٹ جاری رکھیں گے جبکہ سینیٹر مشاہد اﷲ نے کہاہے کہ وزیر اعظم پہلے بھی ایوان میں آتے تھے اب بھی آئیں گے ۔ پیر کو پانامہ لیکس کے تناظر میں سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا. اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیراعظم ایوان میں آکر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی وضاحت کریں ٗ70 کروڑ روپے چھپانے والے کو تو گرفتار کر لیا گیالیکن سات ارب روپے چھپانے والوں کو کچھ نہیں کہا گیاہم نہیں کہتے کہ یہ الزام درست ہے لیکن وزیراعظم ہمیں اعتماد میں لیںٗوزراء کی غیر معمولی تعداد کو دیکھتے ہوئے حکومت اور وزیر اعظم کو پیغام دیتے ہیں کہ ایوان میں تشریف لائیں۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے کہاکہ شہباز شریف جب سے وزیر اعلی پنجاب بنے اس وقت سی لے کر اب تک اپنے کتنے اثاثے بنائے ہیں وہ لے آئیں اس سے قوم کا کنفیوژن دور ہو جائیگااعتزاز احسن نے کہاکہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم پر الزام لگ رہے ہیں اور وہ ایوان سے چھپتے پھررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کوسینیٹ میں آکرپانامالیکس کے حوالے سے اعتماد میں لینا ہوگا، وہ ایوان میں آئیں اور خود پر لگنے والے الزامات کی وضاحت کریں کیونکہ جب تک وہ وضاحت نہیں کریں گے ہم روزانہ کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔

سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہاکہ وزیر اعظم پہلے بھی پارلیمان میں آتے رہے ہیں اب بھی آئیں گے تاہم جب ان کا جی چاہے گا,پہلے دھرنا ہوا تھا تو کہا گیا تھا کہ دھاندلی ہوئی جس پر وزیر اعظم نے کمیشن بنا دیا تھا, ابھی بھی کمیشن اس لئے بنایا گیا ہے کہ معاملہ سامنے آئے ٗیہ سب گذشتہ حکومت کی ناکامیاں چھپانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی.انہوں نے کہا کہ ہم حالات بہتر کر رہے ہیں کہ آئندہ اقتدار میں آ کر اپوزیشن پھر لوٹ مار کر سکیں ٗ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے دوبارہ ایوان کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ایوان میں آنے تک ہم بائیکاٹ جاری رکھیں گے ٗجب تک وزیراعظم وضاحت نہیں کرتے ہم روزانہ بائیکاٹ کریں گے چیئرمین سینیٹ نے راجہ ظفر الحق کو اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لانے کی ہدایت کی تاہم راجہ ظفرالحق نے کہاکہ اپوزیشن انکی بات نہیں مانے گی جس پر اجلاس (آج) منگل کی سہہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیادوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلا س سے بھی متحدہ اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کل بھی آپ کو پارلیمنٹ نے بچایا اب بھی یہ ایوان ہی بچائیگا ،وزیر اعظم کے ایوان میں آنے سے مسئلہ حل ہوگا،وزیراعظم یہاں نہیں آتے تو ہمارا یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ ہے؟۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ان حالات میں قوم سے خطاب نہیں یہاں آکر بات کریں،آج بھی کہتا ہوں کہ یہی فورم ہے،آپ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے ٗدیگر ملکوں کے سربراہان نے پارلیمنٹ میں آکر سب بتایااسی طرح آپ بھی ایوان مین آ کر اس معاملے پر اعتماد میں لیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے دو قائدین کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تاکہ جمہوریت چلتی رہے،انہوں نے کہاکہ ہمارے ایک قائد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا اور ہماری قائد کو بم دھماکے میں شہید کیا گیا ہم نے اس ملک میں جمہوریت کی خاطر قربانیاں دی ہیں انہوں نے کہاکہ دھرنے کے دوران کیا پارلیمنٹ کواقتداربچانے کیلئے استعمال کیاجو اب یہاں نہیں آرہے۔

خورشید شاہ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کہتے تھے کہ دھرنے والے پارلیمنٹ میں آکر بات کریں اور خود پارلیمنٹ میں نہیں آتے ۔خورشید شاہ نے کہاکہ میری دعا ہے کہ پارلیمنٹ قائم رہے اور یہ ملک بھی قائم رہے سپیکر کی بات ٹھیک ہے کہ رولز کے تحت ایوان چلانا ہے لیکن کبھی کبھی غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدام کر نا پڑتا ہے وقفہ سوالات ارکان بناتے ہیں جس پر وزراء جواب دیتے ہیں اس وقت ملک کا ہم مسئلہ پاناما لیکس ہے اس پر اپوزیشن نے کوشش کی ہے کہ ہم ملک میں انتشار ٗ افراتفری نہ پھیلائیں ٗ ایک دوسرے کو ماضی کی رواتیں دہراتے ہوئے چور چور نہ کہیں تاکہ کوئی دوسرا فائدہ نہ لے لے کوشش کریں اسے مل بیٹھ کر حل کیا جائے لیکن پہلے بھی ایشو ملک میں آتے رہے جسے اپوزیشن نے سیاسی طورپر ہینڈل کیا اب آف شور کمپنیوں کی بات آئی ہے جب یہ چیزیں سامنے آئیں اور وزیر اعظم نے دو مرتبہ قوم سے خطاب کرکے خود اپنے آپ کو ہائی لائٹ کیا اپوزیشن آج بھی کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم صحیح فوراً استعمال کریں ہم نے کوئی تحریک چلانے کااعلان نہیں کیا مل بیٹھ کر ٹی او آرز تیار کئے ابھی ہمارے ٹی او آرز حکومت تک پہنچنے نہیں تھے کہ پریس کانفرنس ہوگئی ہمیں نا منظور کا مسیج دیا گیا دھرنے کے دور ان ہمارا اور تمام سیاسی جماعتوں کا یہ موقف تھا کہ پارلیمنٹ ہی سب سے بڑا فورم ہے یہاں بات ہوسکتی ہے جو لوگ کنٹینر پر دھرنا دیئے بیٹھے تھے ہم کہتے تھے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر بات کریں یہ بات صحیح تھی ٗ صحیح ہے اور صحیح رہے گی یہ بیس کروڑ لوگوں کا منتخب ایوان ہے یہ آواز 2014میں قائد ایوان کی طرف سے آئی تھی کہ پارلیمنٹ کا فورم ہی سب سے اعلیٰ ہے اور یہاں آکر ہی بات ہوگی اس پر یہ پارلیمنٹ متفق ہوگئی اور دھرنا دینے والے یہاں آگئے ان کو محسوس ہوا کہ یہ وہی فورم ہے جس سے بات ہوسکتی ہے جو عوام کا نمائندہ ہے ہم نے ٹی او آرز میں یہی بات کہی تھی کہ وزیر اعظم ایوان میں آکر بات کریں آف شور کمپنیاں کیا ہیں ؟یہ بات پاکستان کے کسی میڈیا نے نہیں بلکہ بین الاقوامی ایشو بن کر سامنے آیا ہے دو وزرائے اعظم نے پانا مالیکس کے معاملے پر استعفیٰ دیا برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون جلسوں میں نہیں گئے ٗ کوئی پریس کانفرنس نہیں کی بلکہ وہ ایوان میں آگئے وہاں اڑھائی گھنٹے بات کی اور ابھی تک کررہے ہیں یہ کہنا کہ ہم پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے درست نہیں ان حالات میں وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں آناچاہیے ہم جمہوریت کو ملک کی بقاء سمجھتے ہیں اس جمہوریت کو آگے بڑھانے کا وسیلہ سمجھتے ہیں میں پیپلز پارٹی کو جمہوریت کی سب سے بڑی قربانی دینے والی جماعت سمجھتا ہوں ہمارے دو لیڈروں نے جمہوریت کی بقاء کیلئے جان دی ۔

ایسا نہ ہو کہ جمہوریت کو نظر لگ جائے ۔یہ تحریک التواء شیخ رشید احمد کی ہے اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا وزیر اعظم ایوان میں آکر براہ راست قوم کو بتائیں کہ میں بے قصور ہوں اصل حقائق کیا ہیں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز سخت ہیں صرف وزیر اعظم اس کا ٹارگٹ نہیں ہے وہ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر ہیں یہ ٹی او آرز سب کیلئے برابر ہے کوئی کسی پارٹی سے ہو اور کوئی بھی اس میں ملوث ہو سب کو ان ٹی او آرز کے تحت سامنے لایا جائے ہم جتنا زیادہ چور چور کرینگے ہماری جگ ہنسائی ہوگی ۔

تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف نے وضاحت کیلئے دو مرتبہ قوم سے خطاب کیا اب وہ رابطہ عوام مہم کے ذریعے جلسوں میں وضاحتیں کررہے ہیں وہ سرکاری خرچ پر اشتہارات بھی دے رہے ہیں لیکن جو وضاحت وزیر اعظم ایوان میں آکر دینگے اس کی بڑی اہمیت ہوگی انہوں نے کہاکہ دور ان دھرنا بھی تحریک انصاف وفد کی صورت میں یہاں آئی اور قائد حزب اختلاف کی بات مانتے ہوئے اپنا قبلہ درست کر لیا ایوان کی سب سے بڑی کرسی آج مجھے خالی نظر آرہی ہے اس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیر اعظم ایوان میں آکر اپنا نقطہ نظر پیش کریں شاید وہ ہمیں قائل کر نے میں کامیاب ہو جائیں اور مزید کسی کمیشن کی ضرورت نہ رہے لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے کیا ڈیوڈ کیمرون کے پاس وزارت اطلاعات نہیں یا وہ پریس کانفرنس نہیں کرسکتے لیکن برطانوی وزیر اعظم جانتے ہیں کہ ایوان ہی ان کی طاقت ہے وہ اڈھائی گھنٹے تک ایوان میں جاکر وضاحت کرتے رہے انہوں نے اپنے ٹیکسوں کی ریٹرنس پیش کیں اور اثاثوں کی تفصیلات بھی پیش کیں جس کی وجہ سے کوئی بھی ڈیوڈ کیمرون کو یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ اخلاقی جواز کھو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کو پڑھے بغیر مسترد کر دیا گیا اور انہیں بد نیتی پر مبنی قرار دیا گیا اور پھر ہمیں مذاکرات کی بھی دعوت دی گئی ایک طرف بد نیتی اور دوسری طرف مذاکرات کی دعوت دینا یہ کیا عمل ہے انہوں نے کہاکہ ہم ایوان میں بیٹھے لوگ دہشتگرد نہیں ہیں ٗ ہم گنہگار ہوسکتے ہیں دہشتگرد نہیں ۔

دہشتگردوں کے خلاف ہم نے حکومت سے تعاون کیا ٗ دھرنا ختم کیا اور اے پی سی میں شرکت کی خدارا ہمیں دہشتگردوں کے ساتھ شامل نہ کریں ہمیں بھٹکا ہوا کہہ دیں مگر دہشتگرد نہ کہیں وزیر اعظم ایوان میں بات کریں آئیے مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکالیں جب تک وزیر اعظم ایوان میں بات نہیں کرینگے یہ قوم اور ایوان مطمئن نہیں ہوگا ۔ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ میں قائد حزب اختلاف اور شاہ محمود قریشی کے موقف کی تائید کرتا ہوں ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاکہ روم جل رہا تھا اور نیروبانسری بجا رہا تھا ساری دنیا میں پاناما لیکس پر ہنگامہ بنا ہوا ہے اب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہے تو اس مسئلے پر بحث کریں جس جس پارٹی سے لوگوں نے کالا دھن ملک سے باہر بھیجا اور ملک کو آئی ایم ایف کا محتاج بنایا ان کے خلاف کارروائی ہو جس جس وزیر اعظم کا پاناما لیکس میں نام آیا اس نے اسمبلی میں آکر جواب دیا وزیر اعظم نواز شریف کو بھی چاہیے کہ وہ اسمبلی میں آکر بات کریں اس پر حکومت کے ارکان میاں منان اور دیگر نے ان کی تقریر میں مداخلت کی جس پر سپیکر نے انہیں منع کیا شیخ رشید اوردیگر ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔